- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
غزوہ ٔ بنی المصطلق یا غزوہ ٔ مریْسیع
( ۵ ھ یا ۶ ھ )
یہ غزوہ جنگی نقطۂ نظر سے کوئی بھاری بھرکم غزوہ نہیں ہے مگر اس حیثیت سے اس کی بڑی اہمیت ہے کہ اس میں چند واقعات ایسے رُونما ہوئے جن کی وجہ سے اسلامی معاشرے میں اضطراب اور ہلچل مچ گئی۔ اور جس کے نتیجے میں ایک طرف منافقین کا پردہ فاش ہو ا۔ تو دوسری طرف ایسے تعزیری قوانین نازل ہوئے جن سے اسلامی معاشرے کو شرف وعظمت اور پاکیزگی کی ایک خاص شکل عطا ہوئی۔ ہم پہلے غزوے کا ذکر کریں گے۔ اس کے بعد واقعات کی تفصیل پیش کریں گے۔یہ غزوہ --- عام اہل سیر کے بقول شعبان ۵ ھ میں اور ابن اسحاق کے بقول ۶ ھ1میں پیش آیا۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ نبیﷺ کو یہ اطلاع ملی کہ بنو المصطلق کا سردار حارث بن ابی ضرار آپ سے جنگ کے لیے اپنے قبیلے اور کچھ دوسرے عربوں کو ساتھ لے کر آرہا ہے۔ آپ نے بریدہ بن حصیب اسلمیؓ کو تحقیق حال کے لیے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ اسی غزوہ سے واپسی میں افک ( حضرت عائشہ ؓ پر جھوٹی تہمت لگائے جانے ) کا واقعہ پیش آیا۔ اور معلوم ہے کہ یہ واقعہ حضرت زینب سے نبیﷺ کی شادی اور مسلمان عورتوں کے لیے پردے کا حکم نازل ہوچکنے کے بعد پیش آیا تھا۔ چونکہ حضرت زینب کی شادی ۵ ھ کے بالکل اخیر میں یعنی ذی قعدہ یا ذی الحجہ ۵ھ میں ہوئی تھی۔ اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ یہ غزوہ شعبان ہی کے مہینے میں پیش آیا تھا، اس لیے یہ ۵ ھ کا شعبان نہیں بلکہ ۶ ھ ہی کا شعبان ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف جو لوگ اس غزوہ کا زمانہ شعبان ۵ ھ بتاتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ حدیث افک کے اندر اصحاب ِ افک کے سلسلے میں حضرت سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما کے درمیان سخت کلامی کا ذکر موجود ہے۔ اور معلوم ہے کہ سعد بن معاذؓ ۵ ھ کے اخیر میں غزوہ ٔ بنو قریظہ کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ اس لیے واقعہ افک کے وقت ان کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ واقعہ - اور یہ غزوہ - ۶ ھ میں نہیں بلکہ ۵ ھ میں پیش آیا۔
اس کا جواب فریق ِ اول نے یہ دیا ہے کہ حدیث افک میں حضرت سعد بن معاذؓ کا ذکرراوی کا وہم ہے۔ کیونکہ یہی حدیث حضرت عائشہ ؓسے ابن اسحاق نے بہ سند زہری عن عبد اللہ بن عتبہ عن عائشہؓ روایت کی ہے تو اس میں سعد بن معاذ کے بجائے اسید بن حضیرؓ کا ذکر ہے۔ چنانچہ امام ابو محمد بن حزم فرماتے ہیں کہ بلا شبہ یہی صحیح ہے۔ اور سعد بن معاذ کا ذکر وہم ہے۔ (دیکھئے: زادا لمعاد ۲/۱۱۵ )
راقم عرض پرداز ہے کہ گو فریق اول کا استدلال خاصا وزن رکھتا ہے۔ (اور اسی لیے ابتدا میں ہمیں بھی اسی سے اتفاق تھا۔ ) لیکن غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ اس استدلال کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ نبیﷺ سے حضرت زینبؓکی شادی ۵ ھ کے اخیر میں ہوئی تھی۔ درانحالیکہ اس پر بعض قرائن کے سوا کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں ہے۔ جبکہ واقعۂ افک میں اور اس کے بعد حضرت سعد بن معاذ (متوفی ۵ ھ ) کی موجودگی متعدد صحیح روایات سے ثابت ہے جنہیں وہم قرار دینا مشکل ہے۔ جبکہ حضرت زینبؓکی شادی کا ۴ ھ کے اواخر یا ۵ ھ کے اوائل میں ہونا بھی مذکور ہے۔ اس لیے واقعہ افک -اور غزوہ بنی المصطلق - شعبان ۵ ھ میں پیش آنا عین ممکن ہے۔