• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غزہ تاریخ کے تناظر میں

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
غزہ تاریخ کے تناظر میں

غزہ بحیرہ روم کے مشرقی کنارے پر ایک باریک لیکن انتہائی گنجان آباد پٹّی ہے۔ اس کے 365 مربع کلومیٹر میں 18 لاکھ افراد آباد ہیں جن کی اکثریت پناہ گزینوں کی ہے۔

غزہ کی تاریخ کے بڑے سنگ میل کچھ یوں ہیں۔

1967
عرب اسرائیلی چھ روزہ جنگ کے بعد اسرائیل غزہ پر قابض ہو جاتا ہے۔

1993
چھبیس برس بعد ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابن اور تنظیم آزادی فلسطین یا پی ایل او کے سربراہ یاسر عرفات کے درمیان امن معاہدہ ہوتا ہے جس کے تحت فلسطین کی نیشنل اتھارٹی یا پی این اے غزہ اور مغربی کنارے کے شہر جیریکو کا بطور آزاد علاقوں کے اختیار سنبھالتی ہے۔

1994
سنہ 2007 میں حماس نے ایک بڑی اکثریت سے غزہ میں انتخاب جیتے اور سمعاعیل ہنیہ وزیرِ اعظم بن گئے

ستائیس برس کی جلاوطنی کے بعد یاسر عرفات غزہ واپس لوٹتے ہیں جہاں ان کا ایک ہیرو کی طرح استقبال کیا جاتا ہے۔

1995
اسحاق رابن ایک دائیں بازو انتہا پسند یگال امیر کے ہاتھوں قتل ہو جاتے ہیں۔

1996
یاسر عرفات پی این اے کے پہلے صدر چنے جاتے ہیں لیکن امن کے اس عمل کے مخالف حماس اور اسلامک جہاد مصر رہتے ہیں کہ ایک فلسطینی ریاست کا مقصد حاصل کرنے کا واحد راستہ مسلح جدوجہد ہی ہے۔ اس دوران کئی ممالک حماس اور اسلامک جہاد کو دہشتگرد تنظیمیں قرار دے دیتے ہیں۔

2000
پی این اے اپنے مغربی کنارے کے شہر رمّلہ سے کئی اور قصبوں کا کنٹرول حاصل کر لیتی ہے لیکن باقاعدہ امن مذاکرات تعطل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس دوران دائیں بازو کی جماعت لکخود کے سربراہ ایرئیل شیرون ماؤنٹ ٹیمپل کا دورہ کرتے ہیں جسے ایک انتہائی اشتعال انگیز قدم سمجھا جاتا ہے اور حماس اور اسلامک جہاد اسرائیل میں کئی حملے کرتے ہیں۔

2001
عرفات کی انتقال کے بعد محمود عباس فلسطینی اتھارٹی کے صدر منتخب ہوتے ہیں۔

یہ بڑھتی ہوئی کشیدگی آخرکار مسلح جدوجہد کی شکل اختیار کرتی ہے جسے الاقصٰی انتفادہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ حماس اور اسلامک جہاد اسرائیل میں راکٹ حملے کرتے ہیں جبکہ اسرائیل ان تنظیموں کے لیڈروں پر قاتلانہ حملوں کے علاوہ فوجی کاروائیاں شروع کرتا ہے۔

2001
ایرئیل شیرون عام انتخابات میں ایک بڑی اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کر کے اسرائیل کے وزیر اعظم منتخب ہوتے ہیں۔

2004
یاسر عرفات انتقال کر جاتے ہیں اور محمود عباس ان کی جگہ لینے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ مل کر غزہ سے اسرائیلی فوجی انخلا کے عمل کا آغاز کرتے ہیں۔

2005
اسرائیلی فوجی انخلاء مکمل ہوتا ہے لیکن اسرائیل غزہ میں آنے جانے والے زمینی، بحری اور ہوائی راستوں پر سخت کنٹرول رکھتا ہے۔ غزہ میں رہنے والے اس صورتحال کو ایک کھلے آسمان تلے جیل میں رہنے کے مترادف قرار دیتے ہیں۔

2006
حماس ایک بڑی اکثریت سے انتخابات جیت جاتی ہے۔

2007
اس کے کچھ ہی عرصے بعد محمود عباس کی فتح موومنٹ اور حماس کے بیچ اختلافات پیدا ہوتے ہیں اور فلسطینی علاقوں پر ان کا کنٹرول بٹ جاتا ہے۔ فتح موومنٹ کے ہاتھ مغربی کنارہ آتا ہے جبکہ حماس غزہ کا کنٹرول حاصل کر لیتی ہے۔ اسی دوران مصری اور اسرائیلی بندشوں سے نمٹنے کے لیے حماس اپنے زیرِ کنٹرول علاقوں میں سرنگیں بنانا شروع کرتی ہے۔

2008
امن مذاکرات کا عمل شروع کرنے کی کوششیں ناکام رہتی ہیں اور اگلے چھ برس میں فریقین میں کئی جھڑپیں ہوتی ہیں۔ اسرائیل حماس اور اسلامک جہاد کی عسکری قابلیت مٹانے کے لیے ایک بڑا حملہ کرتا ہے۔

2012
اسرائیل ایک بار پھر حماس پر ایک بڑا حملہ کرتا ہے لیکن پہلے کی طرح یہ بھی ناکام رہتا ہے۔

جمعرات 24 جولائ 2014
 
Top