محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 732
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 53
غسل کے متعلق چند مسائل:
جس شخص نے شرعی طریقے کے مطابق غسل کیا پھر وہ نماز پڑھنا چاہے تو اگر نواقض وضو میں سے کوئی سبب پیدا نہیں ہوا تو اس پر وضو کرنالازمی نہیں ہے ، اگرچہ اس نےغسل کرتے ہوئے وضو نہ بھی کیا ہو۔
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ غسل جنابت کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔ (سنن ابن ماجہ: 579)
اگر غسل کے دو اسباب اکٹھے ہو جائیں (جیسے جنابت اور حیض) تو ان کے لیے ایک مرتبہ غسل کرنا ہی کافی ہے۔(دیکھیں: المغنی از ابن قدامہ، جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 292)
اگر عورت جنبی ہو اور اسے حیض آ جائے تو اس پر جنابت کے غسل کرنا لازمی نہیں ہے، جب وہ حیض سےپاک ہو گی تو ایک مرتبہ ہی جنابت اور حیض سے پاکی کی نیت سے غسل کر لے گی۔
خاوند کا بیوی کے ساتھ غسل کرنا اور ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھنا بغیر کراہت کے جائز ہے۔
سيده عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے، جو میرے اور آپﷺ کے درمیان ہوتا، غسل کرتے۔ آپﷺ میری نسبت جلد پانی لیتے حتی کہ میں کہتی: میرے لیے چھوڑیے، میرے لیے چھوڑیے۔ وہ (معاذہ) کہتی ہے اور وہ دونوں جنبی ہوتے۔ (صحيح مسلم: 321)
جس شخص نے شرعی طریقے کے مطابق غسل کیا پھر وہ نماز پڑھنا چاہے تو اگر نواقض وضو میں سے کوئی سبب پیدا نہیں ہوا تو اس پر وضو کرنالازمی نہیں ہے ، اگرچہ اس نےغسل کرتے ہوئے وضو نہ بھی کیا ہو۔
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ غسل جنابت کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔ (سنن ابن ماجہ: 579)
اگر غسل کے دو اسباب اکٹھے ہو جائیں (جیسے جنابت اور حیض) تو ان کے لیے ایک مرتبہ غسل کرنا ہی کافی ہے۔(دیکھیں: المغنی از ابن قدامہ، جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 292)
اگر عورت جنبی ہو اور اسے حیض آ جائے تو اس پر جنابت کے غسل کرنا لازمی نہیں ہے، جب وہ حیض سےپاک ہو گی تو ایک مرتبہ ہی جنابت اور حیض سے پاکی کی نیت سے غسل کر لے گی۔
خاوند کا بیوی کے ساتھ غسل کرنا اور ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھنا بغیر کراہت کے جائز ہے۔
سيده عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے، جو میرے اور آپﷺ کے درمیان ہوتا، غسل کرتے۔ آپﷺ میری نسبت جلد پانی لیتے حتی کہ میں کہتی: میرے لیے چھوڑیے، میرے لیے چھوڑیے۔ وہ (معاذہ) کہتی ہے اور وہ دونوں جنبی ہوتے۔ (صحيح مسلم: 321)