محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 890
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
قرآن وسنت میں غسل كرنے کے دو طریقے بیان کیے گئے ہیں:
واجب طريقہ:
اگر انسان طہارت حاصل کرنے كى نيت سے اپنے سارے جسم پر پانى بہا لے، پانی اس کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے تو اس کا غسل صحیح ہے اور وہ مکمل طور پر پاک ہو جائے گا۔
دلیل:
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں:میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسولﷺ! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ کس کر سر کے بالوں کی چوٹی بناتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے لیے اس کو کھولوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، تمہیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالو، پھر اپنے آپ پر پانی بہا لو تم پاک ہو جاؤں گی۔‘‘ (صحیح مسلم: 330)
غسل كا مكمل اور مسنون طريقہ:
غسل کا مکمل اور مسنون طریقہ یہ ہے کہ انسان سب سے پہلے غسل کرنے کی نیت سے اپنے دونوں ہاتھ دھو كر شرمگاہ دھوئے اور جہاں جہاں نجاست لگى ہے اس جگہ كو بھی دھوئے، پھر اپنے ہاتھوں کو صابن یا مٹی وغیرہ سے دھوئے، پھر نماز کی طرح مكمل وضو كرے، پھر پانى كے ساتھ تين مرتبہ اپنے سر کا دایاں حصہ دھوئے اور خلال كرے حتى کہ پانی اچھی طرح بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر بایاں حصے کواسی طرح دھوئے اور خلال کرے حتى کہ پانی اچھی طرح بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے ، پھر اپنے جسم کی دائیں طرف پانی بہائے اور پھر بائیں طرف ۔ يہ غسل كا مكمل اور مسنون طريقہ ہے۔
دلیل:
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا بيان كرتی ہیں کہ نبی ﷺ جب غسل جنابت فرماتے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے۔ پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے۔ بعد ازاں اپنی انگلیاں پانی میں ڈال کر بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے۔ پھر دونوں ہاتھوں سے تین چلو لے کر اپنے سر پر ڈالتے۔ اس کے بعد اپنے تمام جسم پر پانی بہاتے۔ (صحيح البخاری: 248)
سيدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بيان كرتے ہیں کہ مجھے میری خالہ میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے غسل جنابت کے لیے آپ کے قریب پانی رکھا، آپﷺ نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دو یا تین دفعہ دھویا، پھر اپنا (دایاں) ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اس کے ذریعے سے اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ سے دھویا، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو زمین پر مار کر اچھی طرح رگڑ اور اپنا نماز جیسا وضو فرمایا، پھر ہتھیلی بھر کر تین لپ پانی اپنے سر پر ڈالا، پھر اپنے سارے جسم کو دھویا، پھر اپنی اس جگہ سے دور ہٹ گئے اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے، پھر میں تولیہ آپﷺ کے پاس لائی تو آپﷺ نے اسے واپس کر دیا۔ (صحيح مسلم: 317)
واجب طريقہ:
اگر انسان طہارت حاصل کرنے كى نيت سے اپنے سارے جسم پر پانى بہا لے، پانی اس کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے تو اس کا غسل صحیح ہے اور وہ مکمل طور پر پاک ہو جائے گا۔
دلیل:
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں:میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسولﷺ! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ کس کر سر کے بالوں کی چوٹی بناتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے لیے اس کو کھولوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، تمہیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالو، پھر اپنے آپ پر پانی بہا لو تم پاک ہو جاؤں گی۔‘‘ (صحیح مسلم: 330)
غسل كا مكمل اور مسنون طريقہ:
غسل کا مکمل اور مسنون طریقہ یہ ہے کہ انسان سب سے پہلے غسل کرنے کی نیت سے اپنے دونوں ہاتھ دھو كر شرمگاہ دھوئے اور جہاں جہاں نجاست لگى ہے اس جگہ كو بھی دھوئے، پھر اپنے ہاتھوں کو صابن یا مٹی وغیرہ سے دھوئے، پھر نماز کی طرح مكمل وضو كرے، پھر پانى كے ساتھ تين مرتبہ اپنے سر کا دایاں حصہ دھوئے اور خلال كرے حتى کہ پانی اچھی طرح بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر بایاں حصے کواسی طرح دھوئے اور خلال کرے حتى کہ پانی اچھی طرح بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے ، پھر اپنے جسم کی دائیں طرف پانی بہائے اور پھر بائیں طرف ۔ يہ غسل كا مكمل اور مسنون طريقہ ہے۔
دلیل:
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا بيان كرتی ہیں کہ نبی ﷺ جب غسل جنابت فرماتے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے۔ پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے۔ بعد ازاں اپنی انگلیاں پانی میں ڈال کر بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے۔ پھر دونوں ہاتھوں سے تین چلو لے کر اپنے سر پر ڈالتے۔ اس کے بعد اپنے تمام جسم پر پانی بہاتے۔ (صحيح البخاری: 248)
سيدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بيان كرتے ہیں کہ مجھے میری خالہ میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے غسل جنابت کے لیے آپ کے قریب پانی رکھا، آپﷺ نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دو یا تین دفعہ دھویا، پھر اپنا (دایاں) ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اس کے ذریعے سے اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ سے دھویا، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو زمین پر مار کر اچھی طرح رگڑ اور اپنا نماز جیسا وضو فرمایا، پھر ہتھیلی بھر کر تین لپ پانی اپنے سر پر ڈالا، پھر اپنے سارے جسم کو دھویا، پھر اپنی اس جگہ سے دور ہٹ گئے اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے، پھر میں تولیہ آپﷺ کے پاس لائی تو آپﷺ نے اسے واپس کر دیا۔ (صحيح مسلم: 317)