• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غسل کےاحکامات

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
53
درج ذیل امور سے غسل واجب ہو جاتاہے:

1- منی کے نکلنے سے، چاہے وہ بیداری کی حالت میں نکلے یا سوتے ہوئے۔
ارشاد باری تعالی ہے:

وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا (المائدة: 6)
’’اور اگر جنبی ہو توغسل کر لو۔‘‘

سيده ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام سلیم ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں شرماتا، کیا عورت کو احتلام ہو تو اسے غسل کرنا چاہئے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں جبکہ (اپنے کپڑے پر) پانی دیکھے۔‘‘ ام سلمہ ؓ نے (شرم سے) اپنا منہ چھپا لیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں تیرا ہاتھ خاک آلود ہو، پھر بچے کی صورت ماں سے کیوں کر ملتی ہے؟‘‘ (صحيح البخاری: 130)

ام المومنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو تری دیکھے لیکن اسے احتلام یاد نہ آئے، آپ نے فرمایا: ’’وہ غسل کرے‘‘ اور اس شخص کے بارے میں (پوچھاگیا) جسے یہ یاد ہو کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ تری نہ پائے تو آپ نے فرمایا : ’’اس پر غسل نہیں‘‘ ام سلمہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورت پر بھی جو ایسا دیکھے غسل ہے؟ آپ نے فرمایا : عورتیں بھی (شرعی احکام میں) مردوں ہی کی طرح ہیں۔ (سنن ترمذی: 113)

2- اگر آلہ تناسل کااگلا حصہ عورت کی شرمگاہ میں داخل ہو جائے تو غسل واجب ہوجاتاہے۔

3،4- حیض اور نفاس کےخون سےپاک ہونے کےبعدغسل کرناواجب ہے۔

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ کو استحاضے کا عارضہ تھا۔ انھوں نے نبی ﷺ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ حیض نہیں بلکہ رگ کا خون ہے، لہذا جب حیض کی آمد ہو تو نماز ترک کر دو اور جب حیض ختم ہو جائے تو غسل کر کے نماز ادا کرو۔‘‘ (صحیح البخاری: 320)

علماء کرام ک اجماع ہے کہ نفاس کا خون سےبھی حیض کےخون کی طرح غسل کرناواجب ہے۔

5- جمعہ کےدن غسل کرنا
جمعہ کےدن غسل کرنا ضروری ہے ، خاص طور پر اس آدمی کے لیے جو محنت مزدوری سے فارغ ہو کر جمعہ کے لیے حاضر ہوتا ہیں کیوں کہ گرمی اور کام کی مشقت کی وجہ سے پسینہ آجاتا ہے اگر ایسا آدمی صرف وضو کر کے جمعہ کے لیے حاضر ہو جائے تو دیگر مسلمان پسینے کی بو کی وجہ سے اذیت میں مبتلا ہوں گے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ (آدمی) پر واجب ہے‘‘۔ (صحيح البخاري، الجمعة: 879).

6- موت سے بھی میت کے ورثا ءپر میت کو غسل دینا واجب ہو جاتا ہے ۔




 
Top