• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غصہ ہی ہے جو تمام برائیوں کی جڑ ہے

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
1173737_196305897204813_1605794041_n.jpg
غصے اور اس کے اسباب سے اجتناب برتنا:



پ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا کہ آپ معمولی سی معمولی بات پے بھی غصہ کا شکار نہیں ہوتے تھے لیکن اگر اللہ کی حدود کو پامال کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ فرماتے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی چیز کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا اور نہ عورت کو اور نہ غلام کو سوائے جہاد فی سبیل اللہ کے اور اگر کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ کہتا تو آپ ہر گز انتقام نہیں لیتے تھے ہاں اگر اللہ تعالیٰ کی حدود کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیتے۔ (۱) (مسلم، کتاب الفضائل (۲۲۲۸) )
ذرا غور کیجیے! یہ حدیث کون روایت کر رہا ہے؟ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ اور شریکِ حیات ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب تھیں۔ اور کوئی دوسرے صحابہ نہیں۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی اور ناراضگی کی حالتیں پہچانتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معمولی سی معمولی بات پے اظہار ناراضگی نہیں فرماتے تھے ہاں اگر اللہ کی حدود کو توڑا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت غصے میں آجاتے لیکن کھانا دیر سے تیار ہونا یا آپ کی کسی زوجہ کا دیر سے نکلنا۔ اور کوئی دنیوی بات آپ کو غصہ نہیں دلاتی تھی۔
غصہ ایک ایسی چیز ہے جو تمام مشکلات کی ماں ہے اور ہر ٹیڑھے کام کا سبب ہے۔ یہ غصہ ہی ہے جو تمام برائیوں کی جڑ ہے چنانچہ جب ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نصیحت کرنے کو کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصہ مت کر، اُن پھر پوچھا آپ نے فرمایا: غصہ مت کر۔ (۲) (بخاری ، احمد) آدمی کہتا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر غور کیا تو پتہ چلا کہ غصہ ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
کتنے ہی گھر اُجڑ گئے اور کتنی ہی فیملیز بکھر گئیں جس کا سبب ایک غیظ و غضب کی چنگاری کے سوائے کچھ نہ تھا۔ کتنے ایسے بچے ہیں جو طلاق کے نتیجے میں برباد ہوئے۔ اس لئے میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ ہر ایسے سبب سے دو رہیں جو ان کو غصہ دلاتی ہو۔ مثال کے طور پر شوہر کو یہ اچھا لگتا ہے کہ اس کی بیوی صبح صبح اٹھے اور اس کے لئے ناشتہ تیار کرے۔ دوسرے کویہ پسند ہے کہ اس کا گھر مہمانوں کے لیے آئیڈیل ہو تیسرا اپنے گھر سے نکلتے وقت بہترین کپڑے پہننا پسند کرتا ہے اور چوتھا کسی عزیز یا رشتے دار کے گھر اپنی بیوی کو لے جانا پسند نہیں کرتا۔
اسی طرح سے بیوی کو یہ بات پسند نہیں کہ اس کا شوہر اس کے گھر والوں کے سامنے اپنی بیوی کی غلطیاں یا لغزشیں بیان کرے۔ دوسری چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اس سے اچھے طریقے سے بات کرے اور تیسری اس بات پر ناراض ہوجاتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی نقلیں اتارتا ہے۔
اور اگر غصے کے اسباب اور محرکات سے دور رہنے کے بعد بھی دونوں کے درمیان کو گرما گرم بحث چھڑ جائے تو انھیں چاہیے کہ بات کو نہ بڑھائیں بلکہ معاملے کو وہیں ٹھنڈا کردیں اور اس پر بات کرنے کے لیے کوئی وقت متعین کرلیں۔
 
Top