عازمینِ حج اپنی عبادات میں مصروف ہیں وہیں خانہ کعبہ شریف کے غلاف کی تبدیلی کی بھی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں۔ مکہ کی ایک فیکٹری میں ماہر کاریگر ہر سال غلاف کعبہ تیار کرتے ہوئے جی جان کی محنت کرتے دکھائی دیتے ہیں جو اس سال بھی ریشم کے کپڑے پر سنہری تاروں سے آیات کندہ کررہے ہیں۔
مکہ کے قوم الجود کے علاقے میں قائم فیکٹری کے درجنوں کاریگر وں نے ہر سال غلاف بنانے میں اپنی زندگیوں کا ایک طویل عرصہ گذار دیا ہے۔فیکٹری میں درجنوں کاریگر جن کی عمریں 40 اور 50 سال کے درمیان ہیں، خانہ کعبہ کے لیے سیاہ کپڑے کا غلاف تیار کررہے ہیں جس پر سونے کی تاروں سے آیات کندہ کی جا رہی ہیں۔یہ غلاف جو کسوہ کہلاتا ہے اسے ریشم اور روئی سے تیار کیا جاتا ہے جس پرقرانی آیات کندہ کی جاتی ہیں۔
ہر سال ایک نئے غلاف کی تیاری کی جاتی ہے اور حج کے موقع پرخانہ کعبہ سے پرانا غلاف اتار کر اس کی جگہ نیا غلاف لگا دیا جاتا ہے جو اس سال بدھ کے روز تبدیل کیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ 1962 تک خانہ کعبہ کا غلاف مصر میں تیار کیا جاتا تھا۔اس دور میں غلاف کے لیے سرخ، سبز یا سفید رنگ کا کپڑا بھی استعمال کیا جاتا رہا لیکن اس سے بعد سے غلاف کے لیے ہمیشہ کالے رنگ کے خصوصی کپڑے پر ہی سونے کی تاروں سے قرانی آیات کندہ کی جا رہی ہیں۔غلاف کی تیاری میں تقریباً 670 کلوگرام ریشم استعمال ہوتا ہے جسے اٹلی سے منگوایا جاتا ہے
جب کہ سونے اور چاندی کی تاریں جرمنی سے آتی ہیں۔غلاف کی لمبائی 50 فٹ اور چوڑائی 35 سے 40 فٹ تک ہوتی ہے جس کی تیاری پر سال تقریباً 60 لاکھ ڈالر لاگت آتی ہے۔
واضح رہے کہ پرانے غلاف کو خانہ کعبہ سے اتارنے کے بعد ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے اور یہ ٹکڑے اہم شخصیات اور مذہبی تنظیموں میں تبرک کے طور پر بانٹ دی جاتی ہیں۔