• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غلطی

شمولیت
ستمبر 14، 2011
پیغامات
114
ری ایکشن اسکور
576
پوائنٹ
90
ایک شادی شدہ جوڑے کے گھر کے سامنے نئے پڑوسی آئے۔ اِن کی کھڑکی سے نئے پڑوسیوں کا گھر صاف دکھائی پڑتا تھا۔ یہ شادی شدہ جوڑے کی عورت اپنے نئے ہمسائیوں کی ہر چھوٹی چھوٹی بات کو کھڑکی سے نوٹ کرتی اور اپنے شوہر سے شیئر کرتی۔
ایک دن جب وہ دونوں ناشتہ کر رہے تھے تو بیوی نے کھڑکی میں سے دیکھا کہ سامنے والوں نے کپڑے دھو کر پھیلائے ہوئے ہیں۔ "یہ لوگ کتنے خراب اور گندے کپڑے دھوتے ہیں"، بیوی چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے اپنے شوہر سے بولی،
"ذرا صاف کپڑے نہیں دُھلے، اِن کی خواتین کو کپڑے دھونے آتے ہی نہیں ہیں، ان کو چاہیے کہ اپنا صابن تبدیل کرلیں، یا کم از کم کسی سے سیکھ ہی لیں کہ کپڑے کس طرح دھوئے جاتے ہیں"۔ شوہر نے نظریں اُٹھا کر کھڑکی کی طرف دیکھا، زیرِ لب مسکرا کر پھر ناشتہ کرنے میں مشغول ہو گیا۔
اسی طرح ہر بار جب بھی اُن کے پڑوسی کپڑے دھو کر پھیلاتے، اِس عورت کے اُن کے کپڑوں اور دُھلائی کے بارے میں یہی تاثرات ہوتے۔ وہ ہمیشہ ہی اپنے شوہر کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کرتی کہ "آج پھر ان لوگوں نے کپڑے اچھے نہیں دھوئے"، "دل چاہتا ہے خود جا کر ان کو بتا دوں کہ کس طرح یہ اپنے کپڑوں کی دھلائی بہتر کر سکتے ہیں"۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔!
الغرض اُن کے پڑوسیوں کا گھر اور اُن کے کپڑوں کی دھلائی ہمیشہ ہی اِس عورت کی تنقید کا نشانہ بنے رہتے۔
ایک صبح جب یہ عورت ناشتے کی میز پر بیٹھی تو پڑوسیوں کے صاف سُتھرے دُھلے ہوئے کپڑے دیکھ کر حیران رہ گئی اور اپنے شوہر سے بولی، "دیکھا! بالآخر انہوں نے سیکھ ہی لیا کہ کپڑے کیسے دھوئے جاتے ہیں، شکر ہے کہ آج اُن کے کپڑے صاف ہیں، لیکن مجھے حیرت ہے کہ آخر یہ عقل اُن کو آئی کیسے۔۔۔؟"
پھر شوہر کو مخاطب کرتے ہوئے بولی "شاید انہوں نے کپڑے دھونے کا طریقہ تبدیل کر لیا ہے یا پھر اپنا صابن بدل دیا ہے" اور چپ ہوتے ہی اپنے شوہر کی طرف جواب طلب نظروں سے دیکھنے لگی۔
شوہر جو ناشتہ کرنے میں مصروف تھا بیوی کی باتیں سن کر مسکراتے ہوئے، کھڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا، "بیگم! آج صبح میں جلدی اُٹھ گیا تھا اور میں نے اِس گرد سے بھری ہوئی کھڑکی کو اچھی طرح صاف کر دیا تھا، جہاں سے تم سامنے والوں کو دیکھتی تھی"
دوستو! بالکل ایسا ہی ہماری روزمرہ زندگی میں بھی ہوتا ہے۔ ہماری اپنی کھڑکی صاف نہیں ہوتی اور ہم دوسروں کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہوتے ہیں۔ اصل مسئلہ خود ہمارے اندر ہوتا ہے لیکن ہمارا اُس طرف دھیان ہی نہیں جاتا۔
کسی کو پرکھنے کا یہ انتہائی بہترین طریقہ ہے کہ سب سے پہلے ہم اپنی کھڑکی کو دیکھیں، کیا وہ صاف ہے؟ کیونکہ جب ہم کسی کو دیکھتے ہیں اور اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں تو اس بات کا انحصار اُس کھڑکی یا ذریعے کی شفافیت پر ہوتا ہے جس سے ہم کسی کو چانچ رہے ہوتے ہیں۔
چونکہ انسان خطا کا پتلہ ہے اِس لیے غلطی کا انسان سے صادر ہونا ایک فطری عمل ہے۔ لیکن دوسروں پر انگلی اُٹھانے سے پہلے اِس چیز کا یقین کر لیں کہ کیا ہم بھی تو اُسی غلطی سے دوچار نہیں ہیں۔
 
Top