محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
غنچے غنچے کی زباں پر ہے حکایت تیری
عبدالرحمان عاجز مالیر کوٹلوی:
آنکھ کے سامنے ہر سمت ہے قدرت تیری
دل میں عظمت ہے تیری،آنکھ میں حسرت تیری
بحروبر،برگ وشجر، کو ہ وحجر ،دشت وچمن
سب کا خلاق ہے تو اور بہ خلقت تیری
یہ بدلتے ہوئے موسم یہ غروب اور طلوع
اہل دل کے لئےیہ بھی تو ہیں حجت تیری
تو نے پتھر کی چٹانوں سے بہائے دریا
اور دریاؤں میں طوفان ہیں قدرت تیری
برق وباد ومہ وخورشید وسحاب وانجم
ترے شاہکار ہیں دیتے ہیں شہادت تیری
تیرے محکوم ہیں ہم،تو ہے ہمارا حاکم
فرش تو فرش سرِعرش حکومت تیری
خواب وبیداری شب وروز کا آناجانا
چشم بینا کے لیے یہ بھی ہے نعمت تیری
بے شبہ خاک کا ہر ذرہ ہے اعجاز ترا
اورہر قطرہ باراں ہے کرامت تیری
لہلاتے ہوئے کھیتوں کا یہ منظر دلکش
ایک ناظر کی نظر میں ہے علامت تیری
چشمہ آب ،سر کوہ رواں تو نے کیا
موج دریا سے عیاں شان جلالت تیری
تیرے ہی دم سے ،دم دور بہاراں کا وجود
باغ میں حسن تراگل میں ہے نگہت تیری
رزق تیراتو ہی کھاتے ہیں،ترے منکر بھی
اللہ اللہ میرے اللہ سخاوت تیری
دور دل سے ہوا جاتا ہے تعیش کا فتور
راحت روح ہوئی جاتی ہے ،قربت تیری
کوئی مخدوم ہے دنیا میں کوئی خادم ہے
ترے ہر کام میں پوشیدہ ہے حکمت تیری
ترے نغمات میں سرمست ہیں مرغان چمن
غنچے غنچے کی زبان پر ہے حکایت تیری
چند اشعار تری حمد میں لب پر آئے
یہ ترا لطف ہے ،عاجز پہ عنایت تیری