• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمسلموں کو مکہ کی مساجد میں داخلے کی اجازت ؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
غیرمسلموں کو مکہ کی مساجد میں داخلے کی اجازت
خبریں، May 29, 2016

الریاض (نیوز ڈیسک) سعودی حکومت نے مکہ مکرمہ کی چار تاریخی مساجد غیرمسلم زئرین کے لیے کھول دی ہیں۔ سعودی اخبارنے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غیرمسلم شہریوں کو مساجد میں آنے کی اجازت دینے کا مقصد انہیں اسلامی تہذیب وثقافت اور اسلامی فن تعمیر سے روشناس کرنا ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ کی چار تاریخی مساجد جامع مسجد الرحم، جامع مسجد التقویٰ، جامع مسجد شاہ فہد اور جامع مسجد شاہ سعود میں غیرمسلموں کے داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔

مدینہ منورہ میں مسجد قباء کے امام وخطیب الشیخ صالح المغامسی نے غیرمسلموں کے مساجد میں داخلے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسجد میں کوئی بھی شخص داخل ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے مسلمان ہونا شرط نہیں ہے۔ اسلام میں غیرمسلموں کے مساجد میں داخلے پر کوئی ممانعت نہیں۔

ح
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
یہ مسجد قبا کے خطیب کے کچھ عجیب اور غریب افکار ہیں موصوف نے موسیقی کو بھی حلال کیا ہوا ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اسلام میں غیر مسلموں کے مسجد میں آنے پر تو پابندی نہیں ہے لیکن حرم میں وہ کیسے داخل ہوں گے؟
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
) کیا کوئی غیر مسلم مسلمانوں کی مسجد یا نماز کی جگہ میں نماز کے موقع پر یا تقریر سننے کے لئے داخل ہوسکتا ہے؟

(۲) مسلمان کیلئے گرجامیں داخل ہونے کا کیا حکم ہے خواہ وہ ان کی نماز دیکھنے کیلئے جائے یا لیکچر سننے جائے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتهالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ کے متعلق اس سے پہلے ہماری طرف سے فتویٰ نمبر ۲۹۲۲ جاری ہوچکا ہے۔ اس کے الفاظ یہ تھے: ’’مسلمانوں پر حرام ہے کہ وہ کسی کافر کو مسجد حرام یا حدود حرام میں داخل ہونے کی اجازت دیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

{یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا }(التوبة۹؍۲۸)

’’اے مومنو! مشرک یقینا ناپاک ہیں تو وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں۔ ‘‘

دوسری مسجد کے بارے میں بعض فقہاء نے جواز کا فتویٰ دیا ہے کہ کونکہ منع کی دلیل موجو دنہیں ‘ بعض علماء کہتے ہیں جائز نہیں ‘ وہ مسجد حرام پر دوسری مساجد کو قیاس کرتے ہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ اگر کوئی شرعی مصلحت اور حاجت ہو تو جائز ہے۔ مثلاً کوئی تقریر وغیرہ سننا جس سے اس کے مسلمان ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔ یا مسجد میں پانی ہے اور اسے پینے کی ضرورت ہے تو داخل ہوسکتاہے۔

مسلمانوں کیلئے کافروں کے پاس ان کی عبادت گاہوں میں جانا ناجائز ہے‘ کیونکہ اس سے ان کے اجتماع کو رونق ملتی ہے اور اس لئے کہ امام بیہقی نے صحیح سند سے حضرت عمر رضی الله عنہما کا قول نقل کیا ہے۔ انہوں نے فرمایا: ’’مشرکین کے پاس ان کے کلیساؤں اور عبادت گاہوں میں نہ جاؤ‘ کیونکہ ان پر (اللہ) کا غضب نازل ہوتا ہے۔ ‘‘1

البتہ اگر کوی شرعی مصلحت پیش نظر ہو یا ان کو اللہ کی طرف بلانا مقصود ہو یا اور کوئی ایسی وجہ ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ

اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

فتویٰ (۶۳۶۴)

---------------------------------

1 سنن بیہقی ۹؍۲۳۴‘ مصنف عبدالرزاق حدیث نمبر: ۱۶۰۹۔





فتاوی بن باز رحمہ اللہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یہ خبر بہت تیزی سے پھیلی ہے چلیں اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

اسلام میں غیر مسلموں کے مسجد میں آنے پر تو پابندی نہیں ہے لیکن حرم میں وہ کیسے داخل ہوں گے؟
بائی کار جانے کی وجہ سے جہاں تک میں جانتا ہوں کہ حرم میں داخلہ پر چیک پوسٹ ہیں اس لئے یہاں داخلہ ممکن نہیں، آئی ڈی کارڈ یا پاسپورٹ چیک ہوتا ہے،

دوسرا

یہ مساجد حرم کی حدود سے باہر ہیں، سمندر (کارنش) سے قریب جدہ ائرپورٹ بھی ہے اور اس کے قریب ہی یہ چاروں مساجد بھی ہیں۔ ائرپورٹ سمندر کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ ٹورٹس پلیس بھی کہلائی جاتی ہے سٹاپ اوور ہونے کی وجہ سے ٹورسٹ و مسافر ائرپورٹ میں وقت گزارنے کی بجائے ان مساجد میں بھی وزٹ کر سکتے ہیں،

مساجد حرم کی حدود سے باہر ہیں آسانی کے لئے نقشہ بھی پیش ہے کعبۃ اللہ مکہ سے ان مساجد کا فاصلہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔


4 Mosque.png

انتظامیہ سے گزارش ہے کہ اس تصویری نقشہ کو اسپائلر نہ کریں کیونکہ یہ خبر بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور جواب دینے والے اگر یہاں تک پہنچے تو اسے کاپی کر کے اپنے جواب میں پیش کر سکتے ہیں، شکریہ

والسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
یہ ’ شوشہ ‘ ایک معروف سعودی اخبار ’ عکاظ ‘ نے چھوڑا ہے ، پھر سب اس سے آگے اسے لے اڑے ہیں ، اور اس میں اپنی مرضی کی کانٹ چھانٹ ، اور اضافے کردیے ہیں ۔
ورنہ خود عکاظ کی خبر کے مطابق یہ اجازت جدہ کی 4 مساجد کے متعلق ہے . ، اور پھر صالح مغامسی صاحب نے یہ نہیں کہا کہ مسجد میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں ، بلکہ انہوں نے کہا کہ غیر مسلم مدینہ منورہ ( صرف مدینہ ، مکہ نہیں ) میں داخل ہوں تواس میں شریعت کی کوئی مخالفت نہیں ۔
عکاظ کی ویب سائٹ سے اس خبر کا متن ملاحظہ فرمائیں :
علمت «عكاظ» بصدور توجيهات عليا بالسماح لغير المسلمين بزيارة أربعة مساجد في جدة، للتعرف على الحضارة الإسلامية، وشددت التوجيهات على مراعاة حرمة المساجد، وتنزيهها عما لا يليق بها، وشملت المساجد التي سمح بزيارتها جامع الرحمة، وجامع التقوى، وجامع الملك فهد، وجامع الملك سعود. وكان إمام وخطيب مسجد قباء بالمدينة المنورة الشيخ صالح المغامسي ذكر أمس الأول أن دخول غير المسلمين المدينة المنورة ليست فيه مخالفة شرعية.
اس خبر کا متن دیکھنے سے کئی ایک غلط فہمیوں کا ازالہ ہو جاتا ہے ، مثلا :
1۔ خبر میں ’ مکہ مکرمہ ‘ کا کہیں نام نشان تک نہیں ۔
2۔ خبر کے مطابق اجازت جدہ کی 4 مساجد کے متعلق ہے ۔
3۔ اور خود یہ خبر بھی مصدقہ نہیں ، بلکہ عکاظ والوں کی ’ معلومات ‘ ہیں ، جو غلط بھی ہوسکتی ہیں ۔
4۔ صالح مغامسی صاحب نے مدینہ منورہ کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے ، نہ کہ مسجد سے متعلق ۔
 
Top