• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمسلکی اپروچ

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر مسلکی اپروچ، مسلکی اپروچ کا رد عمل ہے جس کے کچھ فوائد مثلاََ اہل سنت طبقوں سے معتدل لوگوں کے باہم دگر شیر و شکر ہونے کے ساتھ ساتھ نقصانات یہ ہیں کہ

1) ٹھیٹھ اہل سنت کا پیراڈائم التباس اور الجھنوں کی نذر ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں رفض و اعتزال کو 'گنجائشیں' ملی ہیں۔مثلاََ:ایک عرصے تک ؛غیرمسلکی' احباب روافض سے اختلاف کو بھی ویسا ہی 'علمی اختلاف' بتلاتے رہے ہیں جیسا کہ ائمہ ربعہ کے مابین پایا جاتا ہے، اسی کے زیر اثر انقلاب ایران کو "اسلامی انقلاب" کا نمونہ قرار دیا جاتا رہا اور اب شام کے مسئلے کو "فرقہ وارانہ" نگاہوں سے دیکھتے اور دکھلاتے رہے ہیں اور ابدو لاکھ مسلمین کے خون کے بعد ایران اور بشار بارے کچھ کچھ حقیقت پسندانہ بیانات سامنے انا شروع ہوئے ہیں یعنی بعد از خرابی بسیار!! اکثر کے خیالات اب بھی وہیں اگرچہ شام کے قتل عام کے بعد ان کا اظہار کافی کم ہو گیا ہے۔

یا مثلاََ اسی طرح "علمی رویہ" اور "علمی رائے" کے احترام کا تصور غامدیت کی حد تک وسیع ہوتا چلا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریکی کارکنان کا 2000ء کے بعد غامدیت کی طرف جانا اسی رخنے کے ہوتے ہوئے ممکن ہو سکا ہے۔

2) دوسری طرف آپ بیان توحید کے ضمن میں دیکھ لیں تو غیر مسلکی اپروچ توحید و شرک کو معاشرے میں وجہ امتیاز بنانا اور وجہ نزاع بنانا بھی "فرقہ واریت" کے زمرے میں گردانتی ہے جبکہ یہ انبیاء کا بنیادی اسوہ ہے! انا براؤ منکم و مما تعبدون من دون اللہ !

3) اہم ترین یہ ہے کہ اس غیر مسلکی اپروچ کے پیروکاران کی اہل سنت کے مراجع علمی سے باقاعدہ جڑت اور تمسک کم تر ہوتا چلا گیا ہے اور دن بدن اہل علم سے تعلق نہ ہونے کی بنا پر علمی قحط کی فراوانی فزوں تر ہے جوکہ ظاہر و باہر ہے!!

یوں اسلامی تحریکیں، جوعلم شرعی اور علماء سے تمسک کی کی جتنی محتاج آج ہیں، اتنا شاید کبھی نہ تھیں ، اس ذہنیت کے زیر اثر علماء سے دور ہی دور ہو رہی ہیں!!!

اللہ کے بندو! بنیادیں نہ ہوں گی تو سیاسی جدوجہد کا کیا حال ہوتا ہے اگر دیکھنا ہو تو تیونس کی النھضۃ کو دیکھ لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیاست لبادے کا نام ہے اس میں جان جن مبادیات و مفاہیم سے پڑتی ہے وہ چودہ سو سال پر محیط مستحکم و محکم علمی روایت ہے (محض مولانا مودودیؒ سے مولانا مودودیؒ تک نہیں !)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہی معنوں میں وارث ہیں علماء ،انبیاء کے ! علم شرعی کے لیے انہی سے استفادہ کیا جاتا ہے اور اگر نہیں توزوال کی طرف قدم تیز تر ہوتے جائیں گے !
یہ حقیقت ہے اور اس کے ادراک میں اب تک تاخیر کے نتیجے میں اورائندہ بھی جتنا غفلت ہو گی خرابی پڑھتی ہی جائے گی!

ان ارید الا الاصلاح م استطعت وما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت والیہ انیب
عبدالصمد بلال
 

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
اس پہ بات چلنی چاہیے ۔
ویسے یہ بتانا زیادہ ضروری ہے، کہ اپروچ ہو کیا !
اچھی کاوش ہے، کیونکہ تجزیہ کی صلاحیت صاحب مضمون میں نظر آ رہی ہے ۔ مگر اس سے آگے کی منزل اصل ہے۔
 
Top