کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
السلام علیکم
@خضر حیات بھائی! ہم پاکستان میں ہوں اور وہاں پر لاقانونیت کی وجہ سے جب کہیں سے کوئی مثبت بات سننے کو ملے تو یقین کرنا کم ہی ہوتا ھے کہ جب تک خود نہ دیکھیں اس لئے میری معلومات پر اپنے کسی بھی ساتھ سے اس کی تصدیق بھی کی جا سکتی ھے۔ چاہوں تو دو حروفی لکھ دوں مگر سمجھنا مشکل ہو گا اس لئے مزید کچھ ایسی معلومات سامنے رکھنا ضروری ھے کہ آپکو اپنے سوال کا جواب سمجھنا آساں ہو جائے۔
گھر کا کفیل جس نے اپنی تنخواہ سے پورا گھر مینج کرنا ہوتا ھے اور اس پر پہلا اشو گھر کا ھے جس پر ان کی کوشش ہوتی ھے کہ پاکستان سکول کے قریب گھر تلاش کیا جائے تاکہ بس کا کرایہ کی بچت ہو سکے۔ اور جنہیں کمپنی یا حکومت کی طرف سے فری رہائش ملتی ھے وہ اس پر اچھی جگہ کا انتخاب کرتے ہیں۔
گھر کا کفیل جاب پر اور ان کے بچے سکول و کالج میں، قریب والے پیدل چل کر اور دور والے سکول بس پر، گھر آ کر پھر بچوں نے اپنے گھروں میں ہی رہنا ھے جہاں والدین لے جائیں وہیں جانا ھے جیسے پارک، کارنش، شاپنگ کے لئے مارکیٹ یا اگر کسی دوسری فیملی سے ریلیشن ہیں وہاں، بچوں کے کہیں رہنے اور چھوڑنے والا کوئی آپشن موجود نہیں اور نہ ہی کسی دوست یا ان کے بچوں کا کسی کے گھر میں اکیلا جانے کا۔ ایوری تھنگ سیف! جو اس پوزیشن میں ہیں وہ میری بات آسانی سے سمجھ جائیں گے۔
برطانیہ میں بھی پاکستانی یا دوسرے ممالک کی فیملیوں کی یہی ایکٹیوٹیز ہیں، جیسی گلف میں ہیں۔ یہاں سکول ٹائم 8:30 سے 15:00 تک ھے۔ بچوں پر سکول و کالج میں ایک فارم میں بتانا پڑتا ھے کہ بچہ و بچی سکول پیدل، بس یا کار پر آئے گا/ گی۔ 8:45 تک اگر بچہ سکول نہیں پہنچا تو ماں اور باپ دونوں کے موبائلز پر میسج آنے شروع ہو جائیں گے کہ غیر حاضری کی وجہ بتائیں، 9:00 بجے تک میسج کا جواب نہ دیں تو فون کال۔ سکول میں داخل ہونے کے بعد کوئی بچہ سکول سے باہر نہیں جا سکتا، ایسا ہونے پر یا بچہ کی کسی بھی ایک غلط حرکت کی وجہ سے اس کا نام سکول سے خارج کر دیا جاتا ھے پھر ایجوکیشن کریئر ختم ہونے کا خدشہ ھے۔ سکول ٹائم کے بعد باہر یا اس کے گھر میں اس کیا کیا ایکٹیوٹیز ہیں اس کی ذمہ داری اس کے والدین پر ھے نہ کہ کسی مدرسہ و ادارہ پر۔ یہاں بھی پاکستانی بچے جہاں بھی جانا والدین کے ساتھ ہی جاتے ہیں۔
18 سال کی عمر تک بچہ پر یہاں بہت ہی سخت قوانین ہیں، کوئی بھی دکاندار اسے سگریٹ، میگزین، شراب سیل نہیں کر سکتا، جس کا جرمانہ 2500£ ھے۔ 21 سال سے چھوٹا کسی کلب و بار میں نہیں جس سکتا اور نہ الکحل خرید سکتا ھے۔ اگر کوئی اپنی عمر بڑی بتائے بھی تو اس کی آئی ڈی سے عمر کی تصدیق ہونے کے بغیر اسے سیل نہیں کی جاتی۔
کچھ پاکستانی فیملیاں ایسی ہیں جن کے رزلٹ کچھ برے ہیں جنہیں پیسہ کی لالچ ھے، جیسے ماں صبح کام پر جاتی ھے اور رات کو آتی ھے اور باپ رات کو جاب پر جاتا ھے اور صبح آتا ھے، اس پر بچوں کو توجہ نہ ملنے سے برے رستہ پر چل نکلنے کا خدشہ ھے۔ ایسے اور بھی غلط طریقے ۔۔۔۔۔۔۔
کچھ والدین دونوں یا ایک زبان سے ناواقف ہونے کہ وجہ سے بچوں ۔۔۔۔۔۔۔
کچھ والدین جو بچوں کو میٹرک تک ہی پڑھاتے ہیں ان کی سوچ ایسی ھے کہ اگر پڑھیں گے تو جو بھی کمائیں گے ٹیکس میں بھی جائے گا اس لئے کوئی ایسے کام ہیں جن سے ٹیکس چوری ہوتا ھے اس لئے انہیں پڑھائی کی طرف آگے بڑھنے نہیں دیتے، اور جیسے خود غلط طریقے استعمال میں لاتے ہیں وہی اپنی اولاد کو بھی سکھاتے ہیں۔ میٹرک تک تعلیم ضروری ھے اگر کوئی بچہ کسی وجہ سے سکول سے خارج ہو جائے تو پھر اسے ٹیکنیکل میں بھیج دیا جاتا ھے، اور اگر میٹرک پاس کر لے اور نمبر اتنے نہیں کہ کالج جا سکے تو اسے بھی ٹیکنکل کی طرف بھیج ۔۔۔۔۔۔۔
اپنا رزلٹ بھی پیش کر دیتا ہوں، بڑا بیٹا جس نے کمپیوٹر سائنس میں اسی سال جولائی اگست میں فرسٹ کلاس پاس میں تعلیم مکمل کی ھے اور دو ہفتہ بعد کسی آئی ٹی کمپنی میں پروجیکٹ مینیجر کی جاب پر ھے اور اب اپنا گھر خریدنے لگا ھے، نمبر 2 ڈاکٹر بننے کے لئے جی سی ایس سی ایس میں ڈبل سائنس کے ساتھ قدم رکھا ھے، نمبر 3 پائلٹ کے لئے ائرکیڈٹ اور نمبر 4 ابھی چھوٹی ھے اسے پروفیسر بننا ھے کیونکہ اس کی سب سے چوٹی پھوپھی جی سی یونیورسٹی لاہور میں لیکچرر ھے اور ڈاکٹریٹ کی تیاری بھی کر رہی ھے پروفیسر کے لئے۔
حضر بھائی! پاکستان میں ہوں، گلف میں یا کسی بھی ملک میں اپنی اولاد کی پرورش کی ذمہ داری والدین پر ھے جس پر ان کی توجہ سے بغیر ان کا مستبل برائٹ نہیں ہو سکتا، اگر مزید آپکو کو کچھ جاننا ہو تو پوچھ سکتے ہیں۔
والسلام
@خضر حیات بھائی! ہم پاکستان میں ہوں اور وہاں پر لاقانونیت کی وجہ سے جب کہیں سے کوئی مثبت بات سننے کو ملے تو یقین کرنا کم ہی ہوتا ھے کہ جب تک خود نہ دیکھیں اس لئے میری معلومات پر اپنے کسی بھی ساتھ سے اس کی تصدیق بھی کی جا سکتی ھے۔ چاہوں تو دو حروفی لکھ دوں مگر سمجھنا مشکل ہو گا اس لئے مزید کچھ ایسی معلومات سامنے رکھنا ضروری ھے کہ آپکو اپنے سوال کا جواب سمجھنا آساں ہو جائے۔
ہم اس کی ابتداء گلف/ سعودی عرب سے کرتے ہیں۔ ، سعودی عرب میں پاکستان فیملیاں جن کے بچے دو سے زیادہ اور بڑے ہیں ان کی وہاں فیملی کیا ایکیوٹی ہیں۔معلوماتی تجزیہ کیا آپ نے ، ذرا فحاشی و عریانی والے مواد کے بارے میں بھی کچھ معلومات دیں ، کیا بچوں پر اس طرح کی چیزوں کا کوئی اثر نہیں پڑتا ۔؟
گھر کا کفیل جس نے اپنی تنخواہ سے پورا گھر مینج کرنا ہوتا ھے اور اس پر پہلا اشو گھر کا ھے جس پر ان کی کوشش ہوتی ھے کہ پاکستان سکول کے قریب گھر تلاش کیا جائے تاکہ بس کا کرایہ کی بچت ہو سکے۔ اور جنہیں کمپنی یا حکومت کی طرف سے فری رہائش ملتی ھے وہ اس پر اچھی جگہ کا انتخاب کرتے ہیں۔
گھر کا کفیل جاب پر اور ان کے بچے سکول و کالج میں، قریب والے پیدل چل کر اور دور والے سکول بس پر، گھر آ کر پھر بچوں نے اپنے گھروں میں ہی رہنا ھے جہاں والدین لے جائیں وہیں جانا ھے جیسے پارک، کارنش، شاپنگ کے لئے مارکیٹ یا اگر کسی دوسری فیملی سے ریلیشن ہیں وہاں، بچوں کے کہیں رہنے اور چھوڑنے والا کوئی آپشن موجود نہیں اور نہ ہی کسی دوست یا ان کے بچوں کا کسی کے گھر میں اکیلا جانے کا۔ ایوری تھنگ سیف! جو اس پوزیشن میں ہیں وہ میری بات آسانی سے سمجھ جائیں گے۔
برطانیہ میں بھی پاکستانی یا دوسرے ممالک کی فیملیوں کی یہی ایکٹیوٹیز ہیں، جیسی گلف میں ہیں۔ یہاں سکول ٹائم 8:30 سے 15:00 تک ھے۔ بچوں پر سکول و کالج میں ایک فارم میں بتانا پڑتا ھے کہ بچہ و بچی سکول پیدل، بس یا کار پر آئے گا/ گی۔ 8:45 تک اگر بچہ سکول نہیں پہنچا تو ماں اور باپ دونوں کے موبائلز پر میسج آنے شروع ہو جائیں گے کہ غیر حاضری کی وجہ بتائیں، 9:00 بجے تک میسج کا جواب نہ دیں تو فون کال۔ سکول میں داخل ہونے کے بعد کوئی بچہ سکول سے باہر نہیں جا سکتا، ایسا ہونے پر یا بچہ کی کسی بھی ایک غلط حرکت کی وجہ سے اس کا نام سکول سے خارج کر دیا جاتا ھے پھر ایجوکیشن کریئر ختم ہونے کا خدشہ ھے۔ سکول ٹائم کے بعد باہر یا اس کے گھر میں اس کیا کیا ایکٹیوٹیز ہیں اس کی ذمہ داری اس کے والدین پر ھے نہ کہ کسی مدرسہ و ادارہ پر۔ یہاں بھی پاکستانی بچے جہاں بھی جانا والدین کے ساتھ ہی جاتے ہیں۔
18 سال کی عمر تک بچہ پر یہاں بہت ہی سخت قوانین ہیں، کوئی بھی دکاندار اسے سگریٹ، میگزین، شراب سیل نہیں کر سکتا، جس کا جرمانہ 2500£ ھے۔ 21 سال سے چھوٹا کسی کلب و بار میں نہیں جس سکتا اور نہ الکحل خرید سکتا ھے۔ اگر کوئی اپنی عمر بڑی بتائے بھی تو اس کی آئی ڈی سے عمر کی تصدیق ہونے کے بغیر اسے سیل نہیں کی جاتی۔
کچھ پاکستانی فیملیاں ایسی ہیں جن کے رزلٹ کچھ برے ہیں جنہیں پیسہ کی لالچ ھے، جیسے ماں صبح کام پر جاتی ھے اور رات کو آتی ھے اور باپ رات کو جاب پر جاتا ھے اور صبح آتا ھے، اس پر بچوں کو توجہ نہ ملنے سے برے رستہ پر چل نکلنے کا خدشہ ھے۔ ایسے اور بھی غلط طریقے ۔۔۔۔۔۔۔
کچھ والدین دونوں یا ایک زبان سے ناواقف ہونے کہ وجہ سے بچوں ۔۔۔۔۔۔۔
کچھ والدین جو بچوں کو میٹرک تک ہی پڑھاتے ہیں ان کی سوچ ایسی ھے کہ اگر پڑھیں گے تو جو بھی کمائیں گے ٹیکس میں بھی جائے گا اس لئے کوئی ایسے کام ہیں جن سے ٹیکس چوری ہوتا ھے اس لئے انہیں پڑھائی کی طرف آگے بڑھنے نہیں دیتے، اور جیسے خود غلط طریقے استعمال میں لاتے ہیں وہی اپنی اولاد کو بھی سکھاتے ہیں۔ میٹرک تک تعلیم ضروری ھے اگر کوئی بچہ کسی وجہ سے سکول سے خارج ہو جائے تو پھر اسے ٹیکنیکل میں بھیج دیا جاتا ھے، اور اگر میٹرک پاس کر لے اور نمبر اتنے نہیں کہ کالج جا سکے تو اسے بھی ٹیکنکل کی طرف بھیج ۔۔۔۔۔۔۔
اپنا رزلٹ بھی پیش کر دیتا ہوں، بڑا بیٹا جس نے کمپیوٹر سائنس میں اسی سال جولائی اگست میں فرسٹ کلاس پاس میں تعلیم مکمل کی ھے اور دو ہفتہ بعد کسی آئی ٹی کمپنی میں پروجیکٹ مینیجر کی جاب پر ھے اور اب اپنا گھر خریدنے لگا ھے، نمبر 2 ڈاکٹر بننے کے لئے جی سی ایس سی ایس میں ڈبل سائنس کے ساتھ قدم رکھا ھے، نمبر 3 پائلٹ کے لئے ائرکیڈٹ اور نمبر 4 ابھی چھوٹی ھے اسے پروفیسر بننا ھے کیونکہ اس کی سب سے چوٹی پھوپھی جی سی یونیورسٹی لاہور میں لیکچرر ھے اور ڈاکٹریٹ کی تیاری بھی کر رہی ھے پروفیسر کے لئے۔
حضر بھائی! پاکستان میں ہوں، گلف میں یا کسی بھی ملک میں اپنی اولاد کی پرورش کی ذمہ داری والدین پر ھے جس پر ان کی توجہ سے بغیر ان کا مستبل برائٹ نہیں ہو سکتا، اگر مزید آپکو کو کچھ جاننا ہو تو پوچھ سکتے ہیں۔
والسلام