• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فالج: علامات، احتیاط اور علاج

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
فالج: علامات، احتیاط اور علاج

پروفیسر ڈاکٹر رضوان مسعود
ایکسپریس: جمعرات 23 مئ 2013

پاکستان میں 30 سے 40 سال کی درمیانی عمر کے افراد میں فالج کی شرح کا بڑھنا تشویش ناک ہے۔

مغربی دنیا میں فالج، ہارٹ اٹیک اور کینسر کے بعد تیسرا بڑا مرض ہے۔

اس کی بڑی وجوہات میں سگریٹ نوشی، ذیابیطس، بلند فشار خون، موٹاپا، چکنائی کا زیادہ استعمال اور ورزش نہ کرنا شامل ہیں۔ پاکستان میں شائد ذہنی دباؤ اور آلودہ ماحول ترقی یا فتہ ممالک سے کہیں زیادہ ہے، نتیجتاً ہمارے ملک میں فالج کا مرض بڑھتا جا رہا ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں بھی فالج کی شرح بڑھ رہی ہے۔

فالج کی اقسام:
سادہ الفاظ میں فالج کی دو اقسام ہیںجن میں خون کی نالی کا کولیسٹرول یا خون کے لوتھڑے سے بند ہو جانا، اور خون کی نالی کے پھٹ جانے کی وجہ سے ہونے والا فالج شامل ہیں۔ فالج کی تشخیص CT اور MRI اسکین اور خون کی نالیوں کی انجیو گرافی سے کی جاتی ہے۔

فالج کا حملہ عام طور پر شریان میں رکاوٹ پید ا ہوجانے کے باعث ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں ترقی یا فتہ ملکوں میں جدید ادویات کے استعمال کے بعد بہتری نہ ہونے کی صورت میں فوراً آپریشن کر کے شریان میں آنے والی رکاوٹ دور کی جاتی ہے۔ کچھ مریضوں کو فالج دماغ کی شریان پھٹنے کے باعث ہوتا ہے۔ ان مریضوں میں دماغ کے اندر خون جم جاتا ہے اور اندرونی دماغی دباؤ بڑھتا جاتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں فوراً آپریشن کرکے جمے ہوئے خون کو نکالا جاتا ہے۔

ابتدائی علامات:
فالج کی ابتدائی علامات میں مسلسل سردرد، زبان کا عارضی طور پر غیرمتحرک ہوجانا، ٹانگ، بازو کا کمزور ہو جانا یا انھیں جھٹکے لگنا شامل ہے۔ جھٹکے لگنے کے کچھ ہی دیر کے بعد مریض بے ہوش بھی ہوسکتا ہے۔

احتیاط:
فالج سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ ورزش کی جائے۔ خوراک میں اعتدال رکھا جائے۔ زیادہ چکنائی اور نمک والی چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔ ابتدائی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجو ع کیا جائے۔

علاج:
اگر فالج کے مرض کی تشخیص بروقت ہو جائے تو علاج کے نتائج کافی اچھے ہوتے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو فالج ہونے کے بعد بھی نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ علاج فوراً شروع ہو جائے۔

فالج ہونے کی صورت میں کچھ انجکشنز جیسے mannitol کے ذریعے دماغ کا پریشر کم رکھا جاتا ہے۔ بلڈ پریشر کو مناسب حد تک رکھتے ہیں۔
خون کا بہاؤ دماغ کی طرف برقرار رکھا جاتا ہے اور چند دنوں میں مریض بہتر ہو سکتا ہے۔ فالج سے متاثرہ عضو کے ٹھیک ہونے میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں جب کہ کئی مریضوں میں فالج مستقل ہو جاتا ہے۔ تاہم زیادہ تر مریضوں میں فالج کے بعد کافی بہتری آجاتی ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ بار بار فالج ہونے سے بچا جائے ورنہ اس کا حملہ ہر دفعہ پہلے سے شدید ہوتا ہے۔

ایسی ادویات موجود ہیں جن کے دینے سے خون کی نالیوں میں رکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔ اب تو فوری طور پر آپریشن کر کے embolectomy کے ذریعے شریانوں میں جمے ہوئے خون کے لوتھڑوں کو نکال دیا جاتا ہے۔ جدید ترین ریسرچ سے ثابت ہوا ہے اگر دماغ میں دباؤ فوراً کم کرنے کے لیے decompressive craniectomy کر کے ہڈی کو ہٹا دیا جائے تو مریض کی جان بچ سکتی ہے۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
جزاک اللہ خیرا

بہت زبردست معلومات فراہم کی آپ نے

ٹانگ میں جٹکے تو مجھے دو سال سے پڑتے ہیں جنرل ہسپتال میں ہم نے ایم آر آئی کر وائی تھی مگر ڈاکڑ نے الحمد اللہ ایسی کوئی بات نہیں بتائی البتہ ایک گولی( ٹگرال) انہونے کھانے کو کہا تھا اب جب کبھی ایسا ہوتا ہے تو میں وہ گولی کھا لیتا ہوں جس نے جٹکے لگنا بند ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔۔یہ جٹکے صرف کبھی کبھی رات کو سونے کے کچھ دیر بعد شروع ہوتے ہیں جس سے نیند نہیں آتی اللہ کا شکر ہے اب کافی فرق ہے آپ کی اس پوسٹ کو پڑنے کے بعد ڈاکڑ سے دوبارہ بات کروں گا کیونکہ مجھے شوگر اور بلڈ پریشر بھی ہے بہت شکریہ کنعان بھائی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ہابیل بھائی، بوقت ضرورت گولی کھانے سے درد تھم جاتا ھے، یہ وقتی علاج ھے، کوشش کریں کہ مستقل علاج کروائیں۔

ہمارے یہاں پاکستانی ہمسائیہ ہیں ان کی بڑی بیٹی کی ران پر درد ہوتی تھی اور ڈاکٹر اسے بروفن دے دیتے تھے، پھر جب درد بڑھا اور بہت تکلیف میں رہی جس سے سارے ٹیسٹ ہونے کے بعد پتہ چلا کہ ران میں کینسر ہو گیا ھے، ان کی والدہ نے کہا کہ اس کی ٹانگ کاٹ دیں مگر اس کی جان بچ جانی چاہئے جس پر ڈاکٹروں نے کہا کہ اب دیر ہو گئی ھے، بے چاری ایک مہینہ بعد جہاں فانی سے رخصت ہو گئی۔ اس کی والدہ نے فیملی ڈاکٹر پر کیس کرنا تھا جس پر اس کے گھر والے نہیں مانے کہ معاف کر دو۔

کبھی کبھی ڈاکٹر کی غفلت سے کسی کی جان ضائع ہو جاتی ھے۔

والسلام
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
السلام علیکم

ہابیل بھائی، بوقت ضرورت گولی کھانے سے درد تھم جاتا ھے، یہ وقتی علاج ھے، کوشش کریں کہ مستقل علاج کروائیں۔

ہمارے یہاں پاکستانی ہمسائیہ ہیں ان کی بڑی بیٹی کی ران پر درد ہوتی تھی اور ڈاکٹر اسے بروفن دے دیتے تھے، پھر جب درد بڑھا اور بہت تکلیف میں رہی جس سے سارے ٹیسٹ ہونے کے بعد پتہ چلا کہ ران میں کینسر ہو گیا ھے، ان کی والدہ نے کہا کہ اس کی ٹانگ کاٹ دیں مگر اس کی جان بچ جانی چاہئے جس پر ڈاکٹروں نے کہا کہ اب دیر ہو گئی ھے، بے چاری ایک مہینہ بعد جہاں فانی سے رخصت ہو گئی۔ اس کی والدہ نے فیملی ڈاکٹر پر کیس کرنا تھا جس پر اس کے گھر والے نہیں مانے کہ معاف کر دو۔

کبھی کبھی ڈاکٹر کی غفلت سے کسی کی جان ضائع ہو جاتی ھے۔

والسلام
بہت شکریہ بھائی آپ کے مفید مشورے پر ان شاء اللہ عمل کروں گا جزاک اللہ کنعان بھائی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ورزش علاج میں دوا جتنی ہی موثر


بالغ افراد میں جسمانی ورزش کرنے کے رجحان میں کمی دیکھی گئی ہے

امریکہ اور برطانیہ میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد پر کی جانے والے ایک تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ ورزش دل اور فالج کے مریضوں کے لیے دوا جتنی ہی موثر ہے۔

طبی سائنسدانوں کی اس تحقیق کے دوران تین لاکھ سے زیادہ مریضوں پر وزرش اور دوائیوں کے اثرات کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ ورزش جہاں دل کی بیماری کی ادویات جتنی ہی کارگر ثابت ہوئی، وہیں فالج کے مریضوں پر اس کا اثر دوا سے زیادہ ہوا۔

محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی بنیاد پر ورزش کو مریضوں کے نسخے میں شامل کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ مریضوں کو دوا کے استعمال کے ساتھ ساتھ ورزش بھی کرنی چاہیے اور ان میں سے صرف ایک کا استعمال صحیح نہیں۔

فی زمانہ بہت کم بالغ افراد ضروری ورزش کرتے ہیں جب کہ ادویات کے استعمال میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔

تحقیق کے دوران لندن سکول آف اکنامکس، ہارورڈ میڈیکل سکول اور سٹینفرڈ یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے محققین نے بطورِ علاج وزرش اور دوائیوں کے استعمال کے تقابلی جائزے کے بارے میں کی گئی طبی تحقیقات کو تلاش کیا۔

انہوں نےاپنے تجزیے کے دوران 305 ایسے تجربات کی نشاندہی کی جن میں دل کی بیماری، فالج کے مریضوں کی بحالی، دل کے دورے اور ذیابیطس کے مریضوں پر کام کیا گیا تھا۔

جب انہوں نے اس تمام ڈیٹا کا مجموعی طور پر جائزہ لیا تو یہ بات سامنے آئی کہ شرحِ اموات کے لحاظ سے ورزش اور دوا کے کردار کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

تاہم برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینیئر نرس ایمی ٹامسن کا کہنا ہے کہ اگرچہ ورزش سے صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ یہ دوا کے برابر یا اس سے بہتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دل کی بیماریوں میں ادویات کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے اور دل کے مریضوں کو تجویز کردہ ادویات استعمال کرتی رہنی چاہییں: 'اگر آپ کو دل کی بیماری ہے یا ہونے کا خدشہ ہے، تو اپنے ڈاکٹر سے پوچھیں کہ علاج میں ورزش کیا کردار ادا کر سکتی ہے۔'

سٹروک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر پیٹر کولمین کے مطابق دوا کے ساتھ ساتھ ورزش کا کردار انتہائی اہم ہے اور اس پر مزید تحقیق ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'باقاعدہ ورزش کرنے، متوازن غذا کھانے اور سگریٹ نوشی ترک کر کے لوگ فالج کا خطرہ کم کر سکتے ہیں۔'

بدھ 2 اکتوبر 2013
 
Top