• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فتنہ مدخلیت اور علماء ربانیین

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
567
ری ایکشن اسکور
174
پوائنٹ
77
فتنہ مدخلیت اور علماء ربانیین

تحریر : حنین قدوسی

شیخ ناصر بن حمد الفہد ہوں شیخ سفر الحوالی ہوں شیخ عبد العزیز الطریفی ہوں شیخ المحدث سلمان العلوان ہوں شیخ خالد الراشد ہوں یا شیخ محمد صالح المنجد ہوں یہ سارے علماء ہمارے لیے قابل احترام ہیں جنہوں نے اس گئے گزرے دور میں بھی اسلاف کی حق گوئی اور قربانیوں کی یادیں تازہ کی ہیں اور کلمہ حق کہنے کی پاداش میں کئی کئی سالوں سے پابند سلاسل ہیں۔ اللہ ان تمام علماء سمیت ہمارے دیگر علماء، داعیان دین اور عوام جہاں بھی قید میں ہیں اللہ انہیں رہائی عطاء فرمائے۔ ان قیدیوں میں خاص طور پہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی حفظھا اللہ وفک اللہ اسرھا قابل ذکر ہیں جو پچھلی دو دہائیوں سے صلیبی شیطانوں کی قید میں ہیں ۔ اللہ انہیں بھی اپنی رحمت میں ڈھانپ لے آمین یارب العالمین

جہاں ان بے گناہ اہل ایمان کی اسیری اہل ایمان کو غمزدہ کر دیتی ہے وہیں بعض سفاک قسم کے مدخلی وقتا فوقتاً ان مظلوم اہل ایمان پہ طعن و تشنیع کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ خصوصا وقتا فوقتاً ان علماء کو اخوانی قطبی خارجی تکفیری جیسے القابات سے نوازتے رہتے ہیں۔ چند روز قبل ایک مدخلی کی پوسٹ ایک محترم بھائی نے بھیجی جس میں اس مدخلی نے اوپر ذکر کردہ مشائخ کرام حفظھم۔اللہ کو جہنم کے دروازے کی طرف بلانے والے داعی کہا اور ان مشائخ کی تعریف کرنے کی وجہ سے عظیم داعی ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کو اہل سنت سے خارج قرار دیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان علماء کا جرم صرف اتنا تھا کہ ان علماء نے مدخلیوں کی پسندیدہ حکومت کے خلاف شریعت اقدامات کا رد کیا اور اس پہ خاموشی اختیار نہیں کی۔ اس کے علاوہ ان علماء کا کوئی جرم نہیں لیکن مدخلیوں نے شاید اپنی پسندیدہ حکومت کو درجہ الوہیت پہ فائز کیا ہوا ہے کہ اس حکومت کے خلاف ایک لفظ بولنے پہ ہی یہ لوگ علماء ربانیین کو اہل سنت سے نکال کر اہل بدعت میں ڈال دیتے ہیں۔ اور پھر جو ان علماء سے برات نہیں کرتا انہیں بھی اہلسنت سے نکال دیتے ہیں جیسے ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ اور پھر یہ تبدیع وتفسیق کا غلیظ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ سارا فساد جو منہج سلف کے نام پہ برپا ہے کہ جس میں معمولی باتوں پہ لوگوں کو اہل سنت سے خارج کر دیا جاتا ہے اس کا سلفیت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے اور حقیقت میں یہ بدترین مدخلیت ہے جس کا اصل مقصد ہر اس شخص کو منہج سے خارج کرنا ہے جو مسلمانوں کے مقدسات کے دفاع کی بات کرے٬ جو حکمرانوں کو مظلوم اہل ایمان کی مدد ونصرت جیسے فریضے کو اداء کرنے پہ ابھارے، جو مسلم معاشروں میں بے دینی اور بے حیائی کے فروغ کے خلاف آنواز اٹھائے اور جو اللہ کی حاکمیت کے زمین میں عملا قیام کی دعوت دے۔ جو بھی عالم ان امور کی دعوت دیتا ہے یہ ظالم طبقہ اس کے خلاف ہر قسم کا پراپیگنڈہ کرتا ہے حتی کہ جھوٹے الزامات سے بھی نہیں شرماتا۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس طبقے کا مقصد ہی مخلص اہل ایمان کی عزتوں کو پامال کرنا ہے۔

ایک طرف تو یہ طبقہ اس قدر سنگدل اور عدل و انصاف سے عاری ہے کہ انتہای معمولی باتوں پہ مخلص اہل ایمان اور علماء ربانیین کو منہج سے نکالتا ہے تو دوسری طرف اپنی محبوب حکومت کے کلیدی عہدوں پہ فائز لوگوں کے صریح کفریہ منہج پہ ایک لفظ بولنا بھی پسند نہیں کرتا بلکہ بہت سارے مواقع پہ صریح دفاع کرتا ہوا پایا جاتا ہے۔ بطور مثال محمد بن سلمان کا پسندیدہ اور منظور نظر محمد بن عبد الکریم العیسی انتہائی غلیظ منہج کا حامل ہے۔ وہ مدخلیوں کی پسندیدہ حکومت کے زیر سایہ جس منہج کو سرکاری وسائل استعمال کرتے ہوئے پروموٹ کر رہا ہے اس منہج میں صریح کفریات شامل ہیں جس میں سے چند پیش خدمت ہیں:

  1. یہ شخص تقارب ادیان کا داعی ہے اور ابرہیمی ادیان کی اصطلاح استعمال کر کے اہل کفر اور امت مسلمہ کے قاتلوں اور اہل اسلام میں قربتیں پیدا کرنا اس کے منہج کا اہم حصہ ہے اور اس مقصد کے لیے یہ عقیدہ توحید کے اہم جزء الولاء والبراء کو مسلمانوں کے قلوب و اذہان سے مسخ کرنے کے درپہ ہے۔
  2. اس کے علاؤہ فرانس امریکہ جیسی طاغوتی ریاستوں میں رہنے والے مسلمانوں پہ واجب کرنا کہ وہ ان ریاستوں کے تمام قوانین کا بلا استثناء مکمل احترام کریں کیونکہ وہ ان ریاستوں کے شہری ہیں حالانکہ ان ریاستوں کے قوانین میں نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی وامی وروحی کی توہین تک کی اجازت ہے۔ یہ فاسد اصول بھی اس کے غلیظ منہج کا حصہ ہے۔
  3. اسی کے زیر سایہ وثیقہ مکہ مکرمہ جیسا شرمناک معاہدہ وجود میں آیا جس کی مندرجات میں توحید کے اہم جزء الولاء والبراء کو مکمل ختم کردیا گیا اور انسانیت اور آسمانی مذاہبِ کا نام لے کر ایسے مندرجات درج کیے گے جو اسلام کے صریح اصولوں کے بالکل منافی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ محمد بن عبد الکریم العیسی کے منہج میں اس کے علاؤہ بھی بہت ساری ایسی گمراہیاں ہیں جو اپنی سنگینی میں بہت خطرناک ہیں ہم نے صرف اختصار سے تین اہم نکات بیان کیے۔

اس کے علاؤہ ان کی پسندیدہ حکومت کے زیر سایہ جس طرح حدود اللہ کو سرعام پامال کیا جا رہا ہے وہ تو قطعا کسی سے مخفی نہیں۔ ہر سال موسم ریاض اور یوم الوطنی پہ جس طرح اللہ کی حدود کو پامال کیا جاتا کیا ہے وہ سب کے سامنے واضح ہے اور سب سے بڑھ کر شرم کا مقام تو یہ ہے کہ ریاض جدہ میں ہونے والی یہ بے حیائی اگر صرف موسیقی اور ناچ گانے تک محدود ہوتی تو معاملہ اور تھا لیکن یہ معاملہ اپنی سنگینی میں اس سے کہیں آگے جا چکا ہے۔ دو سال قبل آسٹریلوی طوائف نے ہزاروں کے مجمعے میں جو زبان رب ذوالجلال اور حضرات انبیاء کے بارے استعمال کی اس کو نقل کرنے سے بھی حیاء آتی ہے لیکن افسوس ان مدخلیوں کے کان پہ جوں تک نا رینگی۔ حالانکہ فاسق ترین مسلمان بھی جانتا ہے کہ رب ذوالجلال کی حرمت اور پھر حضرات انبیاء کرام علیھم السلام کی حرمت سے بڑھ کر کسی کی حرمت نہیں ہو سکتی۔

پھر پچھلے سال جب ماہ اکتوبر میں ارض مقدس کے مسلمانوں پہ جب ظلم وبربریت عروج پہ تھی تو عین اسی وقت ریاض میں بے حیائی کا طوفان اپنے عروج پہ تھا۔ اس وقت مخلص سعودی وغیر سعودی اہل ایمان نے بہت کوشش کی کہ اس بے حیائی کو روکا جائے مگر مدخلیوں کی محبوب حکومت کے اہم عہدے پہ فائز ترکی آل شیخ نے بڑے صاف الفاظ میں اس کو بند کرنے سے انکار کر دیا کہ ارض مقدس کا مسئلہ کوئی ایسا بھی نہیں کہ ہم اپنی زندگی روک دیں۔حقیقت یہ ہے کہ امت کا وہ پیسہ جو ارض مقدس کے مظلوم اہل ایمان کے دفاع میں استعمال ہونا چاہیے تھا وہ سب اللہ کی حدود کی پامالی میں استعمال ہوا۔

یہ بات نہایت افسوس سے کہنی پڑتی ہے کہ منہج کے نام پہ فساد مچانے والے ان مفسدین نے آج تک اس ظلم اور شیطانیت کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا بلکہ بہت سارے مواقع پہ یہ اپنی پسندیدہ حکومت کا بڑی شدت سے دفاع کرتے ہوئے پائے گئے۔ ان کا سارا زور عام مسلمانوں اور علماء اور خاص طور پہ مظلوم اہل ایمان کے خلاف چلتا ہے۔ کبھی یہ ارض مقدس کے مظلوم اہل ایمان کے عقیدے پہ بلا دلیل طعن کرتے ہیں۔؛کبھی ان کے جانبازوں کو اغیار کا ایجنٹ کہتے ہیں اور کبھی پچھلے ایک سال سے جاری بربریت و ظلم کا سبب بھی مظلومین کو ہی قرار دیتے ہیں اور جب اس طعن و تشنیع سے فارغ ہوتے ہیں تو جو علماء داعی اور عوام ظالم حکام کی قید میں ہیں ان کو ہدف تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ ان کی کل کارکردگی بس یہی ہے حالانکہ ظالم کے مقابلے میں مظلوم کی مدد کرنا اللہ نے انسان کی فطرت میں رکھا ہے جس کا کم از کم مرتبہ اخلاقی مدد ہے مگر افسوس کہ اس مدخلی ٹولے کے ہاں مظلوم کو ظالم بنا کر پیش کرنا عین عبادت اور شریعت کا اہم ترین تقاضا ہے جوکہ فی الحقیقت دین میں تحریف کی بدترین مثال ہے۔

یہاں ہم اس بات کی وضاحت ضروری سمجھتے ہیں کہ بعض حلقے ایم بی ایس کے پھیلائے ہوئے اس شر اور ظلم کے خلاف بولنے کو سعودیہ کی دشمنی یا ایران کی حمایت سے تشبیہ دیتے ہیں حالانکہ یہ بات مکمل طور پہ عدل وانصاف سے ہٹی ہوی ہے۔ ہم سعودیہ سمیت تمام مسلم ممالک سے محبت رکھتے ہیں بلکہ سعودیہ سے محبت ارض حرمین اور ائمہ نجد کی دعوت کی وجہ سے بہت شدید ہے لیکن اس کا قطعا یہ مطلب نہیں ہے کہ مدخلیوں کی پسندیدہ حکومت جس قدر چاہے فساد مچائے اور اس فساد پہ مدخلی ٹولا نا صرف یہ کہ مجرمانہ خاموشی اختیار کرے بلکہ واضح انداز میں ان فسادیوں کا دفاع بھی کرے اور اہل ایمان کو عمومی طور پہ اور مظلوم اہل ایمان کو خصوصی طور پہ منہج و عقیدے سے نکالنے کی غلیظ مہم کو جاری وساری رکھے اور ہم اس ساری غلاظت پہ خاموشی اختیار کریں۔ اللہ نے ہمیں بھی زبان و قلم دیا ہے اور ہم الحمدللہ اپنے محبوب مشائخ اور مظلوم اہل ایمان کا خصوصی طور پہ اور باقی جمیع اہل ایمان کا عمومی طور پہ دفاع کرنا جانتے ہیں الحمدللہ

آخر میں ہم یہ بات دوبارہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جو منہج مداخلہ سلفیت کے نام پہ پیش کرتے ہیں حقیقت میں یہ بدترین مدخلیت اور بدترین فراڈ ہے۔ اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ جو مخلص مسلمان اس فتنے کا شکار ہو چکے ہیں اللہ انہیں اس فتنے کی سنگینی کو سمجھ کر اس سے نکلنے کی توفیق دے اور جو مسلمان اس فتنے سے محفوظ ہیں انہیں ہمیشہ اس فتنے سے محفوظ رکھے آمین یارب العالمین۔
 
Top