ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں
سیدنا حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ وارضاہ سے روایت ہے
کہ وہ رسول اللہ کے کا تبوں میں سے تھے
وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا ابوبکر کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا : اے حنظلہ (رضی اللہ عنہ) تم کیسے ہو
میں نے کہا : حنظلہ (رضی اللہ عنہ) تو منافق ہوگیا
انہوں نے کہا : سُبْحَانَ اللَّهِ تم کیا کہہ رہے ہو
میں نے کہا : ہم رسول اللہ کی خدمت میں ہوتے ہیں اور
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں
گویا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں
اور جب ہم رسول اللہ کے پاس سے نکل جاتے ہیں
تو ہم بیویوں اور اولاد اور زمینوں وغیرہ کے معاملات
میں مشغول ہو جاتے ہیں اور ہم بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں
سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم !
ہمارے ساتھ بھی اسی طرح معاملہ پیش آتا ہے
میں اور ابوبکر (رضی اللہ عنہ) چلے یہاں تک کہ ہم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے
میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول
حنظلہ تو منافق ہوگیا !
رسول اللہ نے فرمایا : کیا وجہ ہے
میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں
یہاں تک کہ وہ آنکھوں دیکھے ہو جاتے ہیں
جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں
تو ہم اپنی بیویوں اور اولاد اور زمین کے معاملات وغیرہ میں مشغول ہو جانے کی وجہ سے بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم
جس کے ہاتھ میں میری جان ہے
اگر تم اسی کیفیت پر ہمیشہ رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو،
ذکر میں مشغول ہوتے ہو
تو فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں
اور راستوں میں بھی لیکن اے حنظلہ
ایک ساعت (یاد کی) ہوتی ہے اور دوسری (غفلت کی)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2465 توبہ کا بیان : باب
ذکر کی پابندی اور
امور آخرت میں غور وفکر مراقبہ کی فضلیت
اور بعض اوقات دنیا کی مشغولیت کی وجہ سے
انہیں چھوڑ بیٹھنے کے جواز کے بیان میں
سیدنا حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ وارضاہ سے روایت ہے
کہ وہ رسول اللہ کے کا تبوں میں سے تھے
وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا ابوبکر کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا : اے حنظلہ (رضی اللہ عنہ) تم کیسے ہو
میں نے کہا : حنظلہ (رضی اللہ عنہ) تو منافق ہوگیا
انہوں نے کہا : سُبْحَانَ اللَّهِ تم کیا کہہ رہے ہو
میں نے کہا : ہم رسول اللہ کی خدمت میں ہوتے ہیں اور
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں
گویا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں
اور جب ہم رسول اللہ کے پاس سے نکل جاتے ہیں
تو ہم بیویوں اور اولاد اور زمینوں وغیرہ کے معاملات
میں مشغول ہو جاتے ہیں اور ہم بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں
سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم !
ہمارے ساتھ بھی اسی طرح معاملہ پیش آتا ہے
میں اور ابوبکر (رضی اللہ عنہ) چلے یہاں تک کہ ہم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے
میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول
حنظلہ تو منافق ہوگیا !
رسول اللہ نے فرمایا : کیا وجہ ہے
میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں
یہاں تک کہ وہ آنکھوں دیکھے ہو جاتے ہیں
جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں
تو ہم اپنی بیویوں اور اولاد اور زمین کے معاملات وغیرہ میں مشغول ہو جانے کی وجہ سے بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم
جس کے ہاتھ میں میری جان ہے
اگر تم اسی کیفیت پر ہمیشہ رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو،
ذکر میں مشغول ہوتے ہو
تو فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں
اور راستوں میں بھی لیکن اے حنظلہ
ایک ساعت (یاد کی) ہوتی ہے اور دوسری (غفلت کی)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2465 توبہ کا بیان : باب
ذکر کی پابندی اور
امور آخرت میں غور وفکر مراقبہ کی فضلیت
اور بعض اوقات دنیا کی مشغولیت کی وجہ سے
انہیں چھوڑ بیٹھنے کے جواز کے بیان میں