• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرقہ واریت کا خاتمہ قریب ہے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521

کالم: زمرد نقوی

پير 13 جولائ 2015

عالم اسلام ایک طویل مدت سے فرقہ واریت کی لپیٹ میں ہے جس نے مسلمانوں کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔ اس وقت مسلمانوں کو جوڑنے والی قوتیں بہت کمزور ہیں اور تقسیم کرنے والی قوتیں بہت طاقتور ہیں۔ تقسیم کرنے والی قوتیں اس لیے طاقتور ہیں کہ ان کے پیچھے عالمی اور علاقائی نادیدہ قوتیں کھڑی ہیں۔ اس فرقہ واریت کا شاخسانہ یہ نکلا ہے کہ اب مسجدیں بھی، جن کو امن و سلامتی کا مرکز کہا جاتا ہے، محفوظ نہیں رہیں۔ حال ہی میں کویت کی ایک مسجد میں خودکش حملہ کیا گیا جس میں ستائیس افراد شہید اور بہت سے زخمی ہوئے۔ اگرچہ یہ اندوہناک سانحہ تھا لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شیعہ اور سنی مسلمانوں نے دشمن کی سازش کو بھانپتے ہوئے قومی یکجہتی کا مظاہرہ اس طرح کیا کہ کویت سٹی کی سب سے بڑی سنی مسجد میں سنی اور شیعہ سیکڑوں نمازیوں نے جماعت نماز جمعہ ادا کی۔


اس موقع پر کویت کے حکمران الشیخ صباح الاحمد الجابر الصباح بھی نماز میں شریک ہوئے۔ ایک ہی مسجد میں مشترکہ نماز ادا کر کے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا گیا۔ وہ دشمن جو چاہتا تھا کہ اس حملے کے بعد کویتی سنی شیعہ مسلمان ایک دوسرے کے خلاف قتل و غارت کا بازار گرم کر دیں جس کے نتیجے میں اگر ایک طرف امن کا خاتمہ ہو گا تو اس کے بعد بدامنی کے نتیجے میں کویتی معیشت تباہ و برباد ہو جائے گی۔ لیکن کویتی سنی اور شیعہ مسلمانوں نے دشمن کی اس سازش کو بھانپتے ہوئے اس کے مذموم ارادوں کو ناکام بنا دیا۔ کویت مشرق وسطیٰ میں واقع ہے اور اس وقت مشرق وسطی فرقہ واریت کے جہنم میں جل رہا ہے اور یہ فرقہ واریت اس قسم کی ہے جس میں انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں ختم ہو جاتی ہیں اور اس کے ذہن میں صرف انتقام اور بدلہ ہی رہ جاتا ہے۔ یہ فرقہ واریت کس درجہ پر ہے۔ اس کا اندازہ پاکستان میں بیٹھ کر نہیں لگایا جا سکتا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس آگ پر پانی نہ ڈالا گیا تو مشرق وسطیٰ سے پاکستان تک کے علاقے کا امن اس آگ میں جل کر خاکستر ہو جائے گا۔

اس سے پہلے سعودی عرب میں دمام سمیت دو جگہوں پر مسجدوں میں حملے ہو چکے ہیں جس کی سعودی شاہ سلمان نے شدید مذمت کی۔ امام خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے امام نے کہا کہ مسجد امن کی جگہ ہے۔ اس جگہ پر حملہ سوائے خارجیوں کے کوئی مسلمان نہیں کر سکتا۔ جب ہم فرقہ واریت میں ڈوبنے والے ہوں تو ہمیں ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ خانہ کعبہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر سال لاکھوں شیعہ اور سنی مسلمان اکٹھے حج ادا کرتے ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ جب سنی شیعہ خانہ کعبہ میں اکٹھے عبادات کر سکتے ہیں تو یہ اپنی مسجدوں میں اکٹھے نماز ادا کیوں نہیں کر سکتے۔ جیسا کہ کویت کی سنی مسجد میں اہل تشیع اور اہل سنت نے اکٹھے نماز ادا کی۔ اگر ایسا ہو جائے تو بہت جلد فرقہ واریت کا جن پھر سے بوتل میں بند ہو سکتا ہے۔ جن اسلام دشمن طاقتوں نے اپنے مفادات کے لیے اس جن کو بوتل سے نکالا تھا ان کو تو نقصان ہے لیکن مسلمانوں کو ہر لحاظ سے فائدہ ہوگا۔

اس وقت مسلمانوں کے لیے بہترین راستہ یہی ہے کہ وہ ان معاملات پر عمل کریں جو ان کو متحد رکھ سکتے ہیں۔ اختلافی معاملات کو نہ چھیڑا جائے۔ آنے والے زمانے میں سائنس اتنی ترقی کر جائے گی جو ماضی میں گزرے واقعات کی سچائی کی تصدیق کر سکے گی۔ سائنس بتاتی ہے کہ جو الفاظ ہم بولتے ہیں وہ فضا میں باقی رہتے ہیں۔ ان کا وجود ختم نہیں ہوتا۔ آنے والے وقت میں ایسی ٹیکنالوجی ایجاد ہو جائے گی کہ وہ الفاظ جو سیکڑوں ہزاروں سال پہلے کہے جا چکے ہیں ان کو ہم پھر سے سن سکیں گے۔ اس طرح سے سچ کیا ہے کیا نہیں ہے اس کا فیصلہ ہو جائے گا۔ اس وقت ہم بھی ذہنی سطح پر اتنی ترقی کر جائیں گے کہ اپنے اختلافات علمی سطح پر پر امن طریقے سے حل کر سکیں۔

ایرانی انقلاب کے قائد آیت اللہ خمینی نے ابتدائے انقلاب میں فتویٰ دیا تھا کہ جہاں سنی اکثریت ہوں وہاں شیعہ سنی مساجد میں نماز ادا کریں اور جہاں شیعہ اکثریت میں ہوں وہاں سنی شیعہ مساجد میں نماز ادا کریں۔ لیکن سامراج نے فرقہ واریت کا ایسا طوفان اٹھایا کہ جس میں شیعہ سنی اتحاد کی یہ تحریک بن کھلے مرجھا گئی۔

چند ماہ پیشتر اہل سنت کے ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمن نے اہل تشیع کے علمی مرکز ماڈل ٹاؤن لاہور کا دورہ کیا۔ جہاں ان کی امامت میں نماز ادا کی گئی۔ فرقہ واریت کے اس دور میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس خبر کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کی جاتی۔ ٹی وی ٹاک شوز میں اس کو موضوع بحث بنایا جاتا۔ کالموں میں اس پر اظہار خیال کیا جاتا تا کہ پاکستانی عوام کو اس موضوع پر زیادہ سے زیادہ آگہی ہوتی تو ان پر مثبت اثرات ہوتے۔ لیکن اس کے اس خبر کوزیادہ اہمیت نہیں دی گئی۔ مسلمانوں کی اس وقت فرقہ واریت سے سب سے زیادہ خطرہ ہمیںاس مسئلے پر اپنی فہم و فراست سے قابو پانا چاہیے علماء کرام کو اس معاملے میں رہنما کردار ادا کرنا چاہیے۔

…2050ء سے 2080ء کے درمیان مسلمان اپنے طویل زوال سے باہر نکل آئیں گے۔

ح

صحافی/ کالمسٹ کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں اپنی مفید رائے سے نوازیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
فرقہ واریت کا خاتمہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ تفرقہ بازی کےاصل اسباب و محرکات کو ختم کیا جائے ؛
قرآن و سنت سے گریز اور دوری ۔۔۔فرقہ واریت کا بنیادی اوربڑا سبب ہے ،پھر خواہشات نفس کی پیروی بھی اہم سبب ہے ۔
اسی لئے سلف گمراہ گروہوں کو ۔۔اہل الھواى ۔۔کہتے تھے ۔ اپنی پسند و ناپسند کی بنیاد پر عقائد و اعمال اپنانا ۔۔یا۔۔چھوڑنا ؛
تین چار نکات ہیں ۔۔جو اس ضمن میں قابل توجہ ہیں ؛

1) الفرقة :

قال تعالى : " ولا تكونوا كالذين تفرقوا واختلفوا من بعد ما جاءهم البينات وأولئك لهم عذاب عظيم " . (آل عمران :105) .
’’ تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے ‘‘۔
١٠٥۔ ١ روشن دلیلیں آ جانے کے بعد تفرقہ ڈالا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ کے باہم اختلاف و تفرقہ کی وجہ یہ نہ تھی کہ انہیں حق کا پتہ نہ تھا اور وہ اس کے دلائل سے بےخبر تھے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں سب کچھ جانتے ہوئے محض دنیاوی مفاد اور نفسانی اغراض کے لئے اختلاف و تفرقہ کی راہ پکڑی تھی اور اس پر جمے ہوئے تھے۔ قرآن مجید نے مختلف اسلوب اور پیرائے سے بار بار اس حقیقت کی نشان دہی کی ہے اور اس سے دور رہنے کی تاکید فرمائی۔ مگر افسوس کہ اس امت کے تفرقہ بازوں نے بھی ٹھیک یہی روش اختیار کی کہ حق اور اس کی روشن دلیلیں خوب اچھی طرح معلوم ہیں ۔ لیکن وہ اپنی فرقہ بندیوں پر جمے ہوئے ہیں اور اپنی عقل و ذہانت کا سارا جوہر سابقہ امتوں کی طرح تاویل اور تحریف کے مکروہ شغل میں ضائع کر رہے ہیں ۔( تفسیر احسن البیان )

2) اتباع الهوى :

قال تعالى : " أفرأيت من اتخذ إلهه هواه وأضله الله على علم " . (الجاثية : 23) .
’’ کیا آپ نے اسے بھی دیکھا ؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کردیا )

3) اتباع المتشابه :

قال تعالى : " ... فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله " . (آل عمران : 7) .
تو جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے وہ ان (متشابہ آیات ) کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کا مقصد فتنے اور تأویل کی تلاش ہوتا ہے ، ‘‘
اور حدیث شریف میں آتا ہے :
عن عائشة - رضي الله عنها - أنها قالت : تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية : " هوالذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله " .
قالت : فقال : رسول الله صلى الله عليه وسلم : فإذا رأيت الذين يتبعون ما تشابه منه فأولئك الذين سمى الله فاحذروهم .
رواه البخاري 4547

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی (وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں ۔ تو جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، )،۔۔۔اور فرمایا:جب تم متشابہ آیات کو استعمال کرنے والوں کو دیکھو تو ان سے بچ کر رہو ،کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں۔۔جن کا اللہ نے (اس آیہ میں ) بیان فرمایا ہے،

4) معارضة السنة بالقرآن :
قال الإمام البربهاري : إذا سمعت الرجل يطعن على الآثار ، أو يرد الآثار ، أو يريد غير الآثار فاتهمه على الإسلام ، ولا تشك أنه صاحب هوى مبتدع .
شرح السنة (ص51)

5) بغض أهل الأثر :
عن أحمد بن سنان القطان قال : ليس في الدنيا مبتدع إلا وهو يبغض أهل الحديث .
رواه الصابوني في عقيدة السلف وأصحاب الحديث (ص300) .
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میں نے فیس بک پر اسی موضوع پر بات کی تھی اسی واقعے کے تناظر میں لیکن وہ یاوہ گوئی ہوئی کہ الامان و الحفیظ؛ویسے کیا کویت کے سلفی علما نے یہ نہیں کہا کہ یا امیر یہ تو مترد ہیں ان کے پیچھے تو نماز ہی نہیں ہوتی؟؟؟!! انا للہ و انا الیہ راجعون
 
شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
60
فرقہ واریت کا خاتمہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ تفرقہ بازی کےاصل اسباب و محرکات کو ختم کیا جائے ؛
قرآن و سنت سے گریز اور دوری ۔۔۔فرقہ واریت کا بنیادی اوربڑا سبب ہے ،پھر خواہشات نفس کی پیروی بھی اہم سبب ہے ۔
اسی لئے سلف گمراہ گروہوں کو ۔۔اہل الھواى ۔۔کہتے تھے ۔ اپنی پسند و ناپسند کی بنیاد پر عقائد و اعمال اپنانا ۔۔یا۔۔چھوڑنا ؛
تین چار نکات ہیں ۔۔جو اس ضمن میں قابل توجہ ہیں ؛

1) الفرقة :

قال تعالى : " ولا تكونوا كالذين تفرقوا واختلفوا من بعد ما جاءهم البينات وأولئك لهم عذاب عظيم " . (آل عمران :105) .
’’ تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے ‘‘۔
١٠٥۔ ١ روشن دلیلیں آ جانے کے بعد تفرقہ ڈالا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ کے باہم اختلاف و تفرقہ کی وجہ یہ نہ تھی کہ انہیں حق کا پتہ نہ تھا اور وہ اس کے دلائل سے بےخبر تھے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں سب کچھ جانتے ہوئے محض دنیاوی مفاد اور نفسانی اغراض کے لئے اختلاف و تفرقہ کی راہ پکڑی تھی اور اس پر جمے ہوئے تھے۔ قرآن مجید نے مختلف اسلوب اور پیرائے سے بار بار اس حقیقت کی نشان دہی کی ہے اور اس سے دور رہنے کی تاکید فرمائی۔ مگر افسوس کہ اس امت کے تفرقہ بازوں نے بھی ٹھیک یہی روش اختیار کی کہ حق اور اس کی روشن دلیلیں خوب اچھی طرح معلوم ہیں ۔ لیکن وہ اپنی فرقہ بندیوں پر جمے ہوئے ہیں اور اپنی عقل و ذہانت کا سارا جوہر سابقہ امتوں کی طرح تاویل اور تحریف کے مکروہ شغل میں ضائع کر رہے ہیں ۔( تفسیر احسن البیان )

2) اتباع الهوى :

قال تعالى : " أفرأيت من اتخذ إلهه هواه وأضله الله على علم " . (الجاثية : 23) .
’’ کیا آپ نے اسے بھی دیکھا ؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کردیا )

3) اتباع المتشابه :

قال تعالى : " ... فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله " . (آل عمران : 7) .
تو جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے وہ ان (متشابہ آیات ) کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کا مقصد فتنے اور تأویل کی تلاش ہوتا ہے ، ‘‘
اور حدیث شریف میں آتا ہے :
عن عائشة - رضي الله عنها - أنها قالت : تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية : " هوالذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله " .
قالت : فقال : رسول الله صلى الله عليه وسلم : فإذا رأيت الذين يتبعون ما تشابه منه فأولئك الذين سمى الله فاحذروهم .
رواه البخاري 4547

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی (وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں ۔ تو جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، )،۔۔۔اور فرمایا:جب تم متشابہ آیات کو استعمال کرنے والوں کو دیکھو تو ان سے بچ کر رہو ،کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں۔۔جن کا اللہ نے (اس آیہ میں ) بیان فرمایا ہے،

4) معارضة السنة بالقرآن :
قال الإمام البربهاري : إذا سمعت الرجل يطعن على الآثار ، أو يرد الآثار ، أو يريد غير الآثار فاتهمه على الإسلام ، ولا تشك أنه صاحب هوى مبتدع .
شرح السنة (ص51)

5) بغض أهل الأثر :
عن أحمد بن سنان القطان قال : ليس في الدنيا مبتدع إلا وهو يبغض أهل الحديث .
رواه الصابوني في عقيدة السلف وأصحاب الحديث (ص300) .
جزاک اللہ خیر
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
جزاک اللہ خیرا شیخ اسحاق
آبہی آپکا جواب پڑہنے کا اتفاق ہوا ۔ اتنا اخلاص دین سے پیدا ہونیکے لئیے دین اللہ ، شریعت اللہ سے واقفیت ضروری ہے ۔ واقفیت کے بعد اپنے آپ کو بموجب الشريعة الاسلامية میں ڈهالنا سب سے اہم ترین ہے ۔ اسکے بعد تصفیہ ہو جائیگا کون اللہ کی شریعت پر ہے ۔ رہ جائینگے وہ امور اختلافی جن پر اللہ گرفت نہیں کرنیوالا ہے ۔ اس طرح ایک اسلامی گروہ بنایا جاسکتا ہے ، فرقے ختم نہیں ہو سکتے کیونکہ فرقہ اعتقادی معاملہ ہوتا ہے ۔ اتنی صدیوں میں ہم معمولی اختلافات جن پر سخت پکڑ ہونیوالی نہیں ہے ان پر بہی اپنے اختلافات نہ ختم کر سکے ۔
ہمارے اور دیگر فرق اسلام سے بنیادی اختلافات ہیں جنکا خاتمہ ممکنات میں سے نظر نہیں آتا ۔ اللہ کوئی سبیل پیدا فرما دے تو اور بات ہے ۔ اسلام کی تاریخ گواہ ہے کہ ان فرق سے اسلام اور مسلمانوں کو کب کب اور کیا کیا نقصانات ہوئے ۔ ایسا کوئی خواب دیکہنا بہی وہم و گمان سے بالا تر ہے ۔
رہ گئی وقتی مصالحت ، تو یہ بہی مخالف کیلئے مفید تر ہوتی ہے ۔ سیاست میں دے دو اور لے لو والا فارمولا چلتا ہے ۔ کس نے کیا دیا اور کس نے کیا لیا اسکی معلومات وقت طلب ہے ۔ فورا ہی پتہ نہیں لگ جانا ہے ۔ تاریخ اس بات کی بہی گواہ ہے سیاسی وقتی اتحاد کی بڑی قیمتیں دینی پڑی ہیں ۔
بات کسی کے مراسلے پر تنقید کی نہیں بات اتحاد بین المسلمین کی ہے ۔ بسم اللہ کریں اللہ کی شریعت پر آجائیں آپ اور ہم کا فرق ختم ۔ دین اللہ قرآن اور سنت رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی لیں سارے فساد ختم ۔
والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته
 

arifkarim

مبتدی
شمولیت
مئی 11، 2015
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
17
فرقہ واریت کا خاتمہ فی الحال تو ممکن نظر نہیں آتا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
واللہ میرے نزدیک اس نقوی کے مضمون میں جو فتنہ ہے وہ داعش کے فتنے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے کسی بھائی کو اختلاف بھی ہو سکتا ہے تو وہ اسکا حق ہے مگر اگر وہ بھائی اسکو اپنے تک رکھتا ہے ہم سے اس پہ عمل نہیں کروانا چاہتا تو درست لیکن اگر وہ ہم سے بھی اسکی اتباع چاہتا ہے یا دعوت دینا چاہتا ہے تو اسکے لئے تھوڑا سا انتظار کرنا ہو گا میں جلد ہی فرصت ملنے پہ اس کے اندر چھپے فتنے کو واضح کرنے کی کوشش کروں گا
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ضرور عبدہ صاحب ، میرا خیال ہے کہ پہلے دین اللہ پر تو آجائیں ۔ شریعت اللہ کی زنجیروں میں خود کو جکڑ لیں پہر کوئی خواب دکہلائیں ۔
کویت ، وہاں کے حالات اور امیر الکویت کے سیاسی اقدامات ، انکی اپنی دانشمندی ہے ۔ کویت انکا اور دین ، اللہ کا ہے ۔ تو مثال سیاسی بصیرت پر دے کر اسلام کے فرق کو زیر بحث لانا چہ معنی دارد !
ہاں جغرافیائی باتوں میں احواز زیر تبصرہ لاتے تو مناسب تہا ۔ ویسے کویت میں ان صاحبان کو بیشمار مراعات حاصل ہیں اور بحرین جیسی صورتحال نہیں ہے ۔
 
Top