سوال:
ڈاکٹر صاحب یہ جو قرآن میں جو کہا گیا ہے کہ آپس میں تفرقہ نہ ڈالواور نبی صلے الله علیہ و سلم نے بھی تفرقه با زی سے منع کیا ہے بلکہ یہا تک کہا کے صرف ایک گروہ بخشا جا ئے گا باقی سب جھنم میں جائیں گے.اس کے باوجود آج کل یہاں جتنے فرقے بن رہے ہیں یا بن چکے ہیں تو اسکا کیا جواز ہے ؟
جواب:
الله تعالی فرماتا ہے: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا (آل عمران آیت نمبر ١٠٢) مالک ایک خاص بات کہتا ہے کے تم سارے لوگ جو ا یمان کے اقراری ہو سب الله کی رسی یعنی قرآن و حدیث سے چمٹ جاؤ. اور اگر یہ رہا کہ قرآن و حدیث کے علاوہ تمہارے سامنے کسی فلسفی کی بات تمہارے باپ دادا کی ریت ، کسی بڑے کا قول وغیرہ تم نے دین میں داخل کیا تو یہ تفرقہ ہے . اس سے تمہارے اندر وحدت باقی نہیں رہے گی ، ا کائی ٹوٹ جائے گی .یہ بہت اہم مسلہ ہے . وحدت کی بنیاد یہ ہی حبل الله ہے . الله تعالی فرماتا ہے تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّه (آل عمران آیت نمبر ٦٤ ) کہ ہم الله کو اکیلا مان لیں اور الله کے ساتھ کسی کوشریک نہ کریں .یہ ایک کلمہ ہے جس میں بتایا ہے کہ اس کی طرف بلاو . پھر جو یہ بات نہ مانے تو قرآن و حدیث سے ہٹ کر کوئی اپنی بات چلانا چاہے تو یہ تفرقہ اندا زی ہے . فرقہ بندی یہ نہیں ہے کہ آپ قرآن و حدیث کی طرف بلائیں کہ الله کے نبی مدینے والی قبر میں زندہ نہییں ہیں ، درود و سلام نہیں سنتے . اب دوسرا یہ کہتا ہے کہ نیہں صاحب الله کے نبی تو اسی مدینے والی قبر میں زندہ ہیں ، درود و سلام سنتے ہیں ، تو گویا وہ اس حبل الله کو ماننے کے لۓ تیار نہیں جس کو لے کر ہم چل رہے ہیں . اب ہم ان کو اپنے ساتھ لے کر کیسے چل سکتے ہیں . کوئی کہتا ہے کہ قبر میں نبی صلے الله علیہ و سلم پر ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں . اہل حدیث کہتے ہیں کہ نبی ہی نہیں بلکہ سارے مردے زندہ ہیں ، دیکھتے اور سنتے ہیں …… یہ ساری باتیں قرآن و حدیث کے خلاف ہیں . یہ تفرقہ بازی ہے . جو بات قرآن و حدیث کے خلاف کہی جاۓ و ہی تفرقہ ہے اور جو عین قرآن و حدیث کے مطابق ہو تو وہ حبل الله ہے جس سے تمسک کا الله نے حکم دیا ہے . لو گوں نے اس حبل الله کو چھوڑ کر اپنی بنائی ہوئی چیزوں کو تھام کر گروہ و فرقے بنا لیے ہیں اور کل حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ (المومنون آیت نمبر ٥٣) الله کے دین کو انہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور ہر ایک کےہاتھ جو آیا ہے وو اسی میں مگن اور خوش ہے اور پھر اس طرح کی باتیں بنائی جاتی ہیں کہ ہم اہلسنّت والجماعت ہیں،ہم نبی صلے الله علیہ و سلم کو نور کا مانتے ہیں…..
دوسرے کہتے ہیں کہ نبی صلے الله علیہ و سلم کی وفات نہیں ہوئی، ہمارے بزرگ قاسم نانوتوی نے آب حیات میں لکھ دیا ہے کہ وفات کے وقت نبی صلے الله علیہ و سلم کی روح جسم سے نہیں نکلی …..تیسرا گروہ سب مردوں کو زندہ مانتا ہے.یہ تینوں گروہ خلاف قرآن بات کہتے ہیں.قرآن کہتا ہے: وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَى شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ ( البقرہ آیات نمبر ١١٣) یعنی یہودی کہتے ہیں کہ عسائیوں کا عقیدہ غلط ہے انکے پاس کچھ بھی نہیں اور اسی طرح عیسائ کہتے ہیں کہ یہودیوں کا عقیدہ غلط ہے ان کے پاس کچھ بھی نہیں.یہی حال ہمارے یہاں سارے فرقوں کا ہے دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں یا اہلحدیث، یہ سب تفرقہ باز ہیں، یہ سب حبل الله کو چھوڑ کر اپنے اپنے مسلک سے تمسک کئے ہوے ہیں.اب اگر کوئی انہیں حبل الله کی طرف بلاتا ہے تو یہ تفرقہ بازی نہیں بلکہ عین دین ہے،دعوت حق ہے،اسلام کی خدمت ہے.