• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فوت شدہ رشتے دار کو خواب میں دیکھنا

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
محترم علماء کرام ،
السلام علیکم
میرا سوال یہ ہے کہ
"اگر کوئی شخص اپنے فوت شدہ رشتے دار کو خواب میں دیکھے اور خواب میں وہ فوت شدہ شخص اس کو بلائے یا لینے آنے کی بات کرے تو اس کی کیا تعبیر ہو گی؟ کیا اس سے مراد یہی ہے کہ وہ شخص مرنے والا ہے۔"
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
محترم علماء کرام ،
السلام علیکم
میرا سوال یہ ہے کہ
"اگر کوئی شخص اپنے فوت شدہ رشتے دار کو خواب میں دیکھے اور خواب میں وہ فوت شدہ شخص اس کو بلائے یا لینے آنے کی بات کرے تو اس کی کیا تعبیر ہو گی؟ کیا اس سے مراد یہی ہے کہ وہ شخص مرنے والا ہے۔"
علم تعبیر رویاء وہبی علم ہے اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اس کے لئے کوئی قاعدہ متعین نہیں کبھی کبھی ایک ہی چیز دو شخصوں کے لئے الگ الگ تعبیر رکھتی ہے عموماً دیکھاجاتا ہے معتبر معبر (پابند شرع) جب کوئی تعبیر بتاتا ہے تو وہ پوری ہو جاتی ہے اسی لئے حکم ہے کہ خواب کی تعبیر کسی معتبر انسان سے پوچھی جائے مذکورہ بالا سوال سے متعلق مجھے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے موقع کا خواب یاد آ رہا ہے ( غالبا علامہ إحسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کی کسی تقریر سے سنا ہے) کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے شہادت کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا جو اپنے ساتھ افطار کی دعوت دے رہے ہیں یہ واقعہ میں نے صرف سنا ہے تحقیق نہیں کی ہے اہل اس کی تحقیق فرما دیں، اگر واقعہ سچ ہے تو اس سے تعبیر رویا پر کچھ نا کچھ روشنی پڑتی ہے واللہ اعلم بالصواب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے موقع کا خواب یاد آ رہا ہے ( غالبا علامہ إحسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کی کسی تقریر سے سنا ہے) کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے شہادت کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا جو اپنے ساتھ افطار کی دعوت دے رہے ہیں ۔
یہ واقعہ میں نے صرف سنا ہے تحقیق نہیں کی ہے اہل اس کی تحقیق فرما دیں، اگر واقعہ سچ ہے تو اس سے تعبیر رویا پر کچھ نا کچھ روشنی پڑتی ہے واللہ اعلم بالصواب
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا شہادت سے قبل خواب
مسنداحمد بن حنبلؒ اور فضائل صحابہ لاحمدؒ میں حدیث ہے کہ:
حدثنا عبد الله قال: حدثني عثمان بن أبي شيبة قثنا يونس بن أبي اليعفور العبدي، عن أبيه، عن مسلم أبي سعيد مولى عثمان بن عفان، أن عثمان بن عفان أعتق عشرين مملوكا، ودعا سراويل فشدها عليه، ولم يلبسها في جاهلية ولا إسلام، قال: إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم البارحة في النوم، ورأيت أبا بكر وعمر، وإنهم قالوا لي: «اصبر، فإنك تفطر عندنا القابلة» ، ثم دعا بمصحف فنشره بين يديه، فقتل وهو بين يديه.
ابو سعید مسلم سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیس غلام آزاد کیے اور ازار منگوا کر پہن لی، اس سے پہلے آپ نے دورِ جاہلیت میں یا قبول اسلام کے بعد کبھی بھی شلوار نہیں پہنی تھی، پھر انھوں نے کہا: میں نے آج رات خواب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا ہے، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ صبر کرنا، آئندہ رات تم ہمارے ہاں روزہ افطار کرو گے۔ اس کے بعد انہوں نے قرآن مجید کا مصحف منگوایا اور اپنے سامنے کھول کر رکھ لیا، پھر وہ اس حال میں شہید کردیئے گئے کہ مصحف ان کے سامنے کھلا ہوا تھا۔‘‘
مسنداحمد 526
اور فضائل الصحابہ لاحمد ،وقال الشيخ وصي الله عباس :اسناده حسن
https://archive.org/details/ozkorallh_20170828_2059/page/n495
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا شہادت سے قبل خواب
مسنداحمد بن حنبلؒ اور فضائل صحابہ لاحمدؒ میں حدیث ہے کہ:
حدثنا عبد الله قال: حدثني عثمان بن أبي شيبة قثنا يونس بن أبي اليعفور العبدي، عن أبيه، عن مسلم أبي سعيد مولى عثمان بن عفان، أن عثمان بن عفان أعتق عشرين مملوكا، ودعا سراويل فشدها عليه، ولم يلبسها في جاهلية ولا إسلام، قال: إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم البارحة في النوم، ورأيت أبا بكر وعمر، وإنهم قالوا لي: «اصبر، فإنك تفطر عندنا القابلة» ، ثم دعا بمصحف فنشره بين يديه، فقتل وهو بين يديه.
ابو سعید مسلم سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیس غلام آزاد کیے اور ازار منگوا کر پہن لی، اس سے پہلے آپ نے دورِ جاہلیت میں یا قبول اسلام کے بعد کبھی بھی شلوار نہیں پہنی تھی، پھر انھوں نے کہا: میں نے آج رات خواب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا ہے، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ صبر کرنا، آئندہ رات تم ہمارے ہاں روزہ افطار کرو گے۔ اس کے بعد انہوں نے قرآن مجید کا مصحف منگوایا اور اپنے سامنے کھول کر رکھ لیا، پھر وہ اس حال میں شہید کردیئے گئے کہ مصحف ان کے سامنے کھلا ہوا تھا۔‘‘
مسنداحمد 526
اور فضائل الصحابہ لاحمد ،وقال الشيخ وصي الله عباس :اسناده حسن
https://archive.org/details/ozkorallh_20170828_2059/page/n495
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
 
Top