• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فوت شدہ نمازوں کی قضائی سے متعلقہ مسائل

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
861
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
69
اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے نماز قضا ہوئی ہو تو عذر کے ختم ہونے پر فورا اس نماز کی قضائی دینا ضروری ہے۔

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص کوئی نماز بھول گیا یا اسے ادا کرنے کے وقت سويا رہ گیا تو اس (نماز) کا کفارہ یہی ہے کہ جب اسے یاد آئے وہ اس نماز کو پڑھے۔‘‘(صحيح مسلم: 684)

مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان سویا رہ جائے یا بھول جائے تو جب بھی نیند سے بیدار ہو یا جب اسے یاد آئے فوراً نماز ادا کرے۔
  • اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے ایک سے زائد نمازیں قضا ہو جائیں تو انہیں ترتیب سے ادا کرنا ضروری ہے۔
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں مشرکوں نے جنگ خندق کے دن ظہر کی نماز سے مصروف رکھا حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا، لڑائی (کی نماز) کے بارے میں جو کچھ نازل ہوا (یعنی صلاۃ خوف کا طریقہ) یہ اس سے پہلے کی بات ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: (وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ) ”اللہ تعالیٰ مومنوں کو لڑائی سے کافی ہوگیا۔“ رسول اللہ ﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انھوں نے ظہر کی نماز کی اقامت کہی تو آپ نے اس طرح نماز پڑھی جس طرح وقت میں پڑھا کرتے تھے، پھر عصر کی اقامت کہی تو آپ نے وہ نماز بھی اسی طرح پڑھی جس طرح وقت میں پڑھا کرتے تھے، پھر بلال ؓ نے مغرب کی اذان کہی تو آپ نے اسے اس کے وقت میں پڑھا۔ (سنن نسائی: 661)
 
Top