بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران لڑائی کے دوران عوام کو صحت کی بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے مراکز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
بی بی سی کی تحقیق کے مطابق گزشتہ سات سال میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں قائم اڑسٹھ بنیادی صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
فاٹا سیکریٹریٹ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ سات سال کے دوران شدت پسندوں نے اڑساٹھ صحت کے مراکز کو نشانہ بنا کر تباہ کیا ہے۔
تباہ ہونے والے صحت کے مراکز میں تیرہ مراکز باجوڑ ایجنسی،اٹھارہ مہمند ایجنسی، دو خیبر ایجنسی، سات اورکزئی، چھ شمالی وزیرستان، پانچ جنوبی وزیرستان جبکہ دس مختلف نیم قبائلی علاقوں میں قائم تھے۔
شدت پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ اِن سرکاری عمارتوں کو نشانہ بناتے ہیں جو سکیورٹی فورسز کے زیراستعمال ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ سکیورٹی فورسز قبائلی علاقوں میں قائم بعض مراکز صحت کو اپنے مورچوں اور اسلحہ ڈپو کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ طالبان کے ان دعوؤں کی سکیورٹی فورسز سختی سے تردید کرتی ہے۔
فاٹا سیکریٹریٹ کے اہلکار کے مطابق سات قبائلی ایجنسیوں اور چھ نیم قبائلی علاقوں میں آٹھ سو چھیاسی صحت کے مراکز موجود ہیں۔ جن میں چھ ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال، چار تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال، بائیس سول ہسپتال، چار سو اُنہتر سول ڈسپنسری،آٹھ دیہی طبی مرکز، ایک سو اکہتر بنیادی صحت کے مراکز، پچہتر میٹرنٹی اینڈ چائلڈ ہیلتھ جبکہ ایک سو اُنہتر کمیونٹی مراکز کام کر رہے ہیں۔اہلکار کے مطابق سب سے زیادہ سول ہسپتال شمالی وزیرستان میں ہے جن کی تعداد سات ہے۔
انہوں نے کہا کہ تباہ کیے جانے والے نصف سے زیادہ صحت کے مراکز محتلف ممالک کے تعاون سے دوبارہ تعمیر کیا جا چکے ہیں اور ان میں دوبارہ کام شروع ہوا گیا ہے۔اہلکار کے مطابق اس کے علاوہ کچھ علاقوں میں جہاں ہسپتالوں کی زیادہ ضرورت تھی نئے ہسپتال بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔جس سے مقامی لوگ استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔
مکمل خبر اس لنک پر دستیاب ہے
بی بی سی کی تحقیق کے مطابق گزشتہ سات سال میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں قائم اڑسٹھ بنیادی صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
فاٹا سیکریٹریٹ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ سات سال کے دوران شدت پسندوں نے اڑساٹھ صحت کے مراکز کو نشانہ بنا کر تباہ کیا ہے۔
تباہ ہونے والے صحت کے مراکز میں تیرہ مراکز باجوڑ ایجنسی،اٹھارہ مہمند ایجنسی، دو خیبر ایجنسی، سات اورکزئی، چھ شمالی وزیرستان، پانچ جنوبی وزیرستان جبکہ دس مختلف نیم قبائلی علاقوں میں قائم تھے۔
شدت پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ اِن سرکاری عمارتوں کو نشانہ بناتے ہیں جو سکیورٹی فورسز کے زیراستعمال ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ سکیورٹی فورسز قبائلی علاقوں میں قائم بعض مراکز صحت کو اپنے مورچوں اور اسلحہ ڈپو کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ طالبان کے ان دعوؤں کی سکیورٹی فورسز سختی سے تردید کرتی ہے۔
فاٹا سیکریٹریٹ کے اہلکار کے مطابق سات قبائلی ایجنسیوں اور چھ نیم قبائلی علاقوں میں آٹھ سو چھیاسی صحت کے مراکز موجود ہیں۔ جن میں چھ ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال، چار تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال، بائیس سول ہسپتال، چار سو اُنہتر سول ڈسپنسری،آٹھ دیہی طبی مرکز، ایک سو اکہتر بنیادی صحت کے مراکز، پچہتر میٹرنٹی اینڈ چائلڈ ہیلتھ جبکہ ایک سو اُنہتر کمیونٹی مراکز کام کر رہے ہیں۔اہلکار کے مطابق سب سے زیادہ سول ہسپتال شمالی وزیرستان میں ہے جن کی تعداد سات ہے۔
انہوں نے کہا کہ تباہ کیے جانے والے نصف سے زیادہ صحت کے مراکز محتلف ممالک کے تعاون سے دوبارہ تعمیر کیا جا چکے ہیں اور ان میں دوبارہ کام شروع ہوا گیا ہے۔اہلکار کے مطابق اس کے علاوہ کچھ علاقوں میں جہاں ہسپتالوں کی زیادہ ضرورت تھی نئے ہسپتال بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔جس سے مقامی لوگ استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔
مکمل خبر اس لنک پر دستیاب ہے