الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
ارشاد باری تعالی ہے۔
قد جاء کم من اللہ نوروکتاب مبین۔
تمہارے پاس اللہ تعالی کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے۔
سورة المائدہ آیت 15
نور اور کتاب مبین دونوں سے مراد قرآن کریم ہے ان کے درمیان واو مغایرت مصداق نہیں مغایرت معنی کے لیے ہے اور یہ عطف تفسیری ہے جس کی واضح دلیل قرآن کریم کی اگلی آیت ہے جس میں کہا جا رہا ہے﴿ یھدی بہ اللہ﴾ کہ اس کے ذریعے سے اللہ تعالی ہدایت فرماتا ہے اگر نور اور کتاب یہ دو الگ الگ چیزیں ہوتیں تو الفاظ﴿ یھدی بھمااللہ﴾ ہوتے یعنی اللہ تعالی ان دونوں کے زریعے سے ہدایت فرماتا ہے قرآن کریم کی اس نص سے واضح ہو گیا کہ نور اور کتاب مبین دونوں سے مراد ایک ہی چیز یعنی قرآن کریم ہے یہ نہیں کہ نور سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کتاب سے قرآن مجید مراد ہے جیسا کہ وہ اہل بدعت باور کراتے ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت ﴿نور من نوراللہ﴾ کا عقیدہ گھڑ رکھا ہے اور آپ صلی للہ علیہ سلم کی بشریت کا انکار کرتےہیں اور ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے سب سے پہلے نبی کا نور پیدا کیا اور پھر اس نور سے ساری کائنات پیدا کی حالانکہ یہ حدیث حدیث کے کسی بھی مستند مجموعے میں موجود نہیں ہے یہ صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا ﴿ان اول ما خلق اللہ القلم﴾ یہ روایت ترمذی اور ابوداود میں ہے۔ محدث البانی لکھتے ہیں مشہور حدیث جابر کہ اللہ نے سب سے پہلے تیرے نبی کا نور پیدا کیا باطل ہے