محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
قرآن مجید سے محبت ۔۔ چند سوالات
پچھلے دنوں امریکی فوجیوں کی طرف سے قرآن مجید کی توہین کے متعدد واقعات پیش آئے اور اس پر پاکستان اور بعض دیگر مسلم ملکوں کے عوام کی طرف سے احتجاج کے بعض مظاہر بھی سامنے آئے ۔قرآن مجید کی توہین کایہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی کئی یورپی ممالک اور خود امریکہ میں ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ مثلاً ١٩٩٤ء میں فرانس کے ایک فیشن چینل میں ماڈل لڑکیوں نے ایسے لباس کی نمائش کی جس میں کمر کے مخصوص حصوں اور سینے پر قرآنی آیات کا ڈیزائن بنایا گیا تھا۔ ١٩٩٣ء کی خبر ہے کہ ہالینڈ میں ایسا کپڑا فروخت ہوتا رہا جس پر سورہ فاتحہ پرنٹ تھی۔ اسی طرح ١٩٩٥ء میں خبر آئی کہ ایک امریکی کمپنی نے ایسے کارڈ تیار کیے ہیں جن میں قرآنی آیات کے فریم میں برہنہ عورتوں کی تصاویر ہیں۔لیکن یہ ضرور ہے کہ توہین کے موجودہ واقعات زیاد ہ گھناؤنے اور خبیث انداز میں پیش آئے اور غالبا ًبڑے پیمانے پر رپورٹ بھی ہو گئے ورنہ شاید پہلے کی طرح اس بار بھی کسی کو کچھ پتا نہ چلتا۔
ہمارے خیال میں ان واقعات پر مسلم معاشروں میں جو احتجاج ہوا وہ ایک مردہ احتجاج تھا۔ اس احتجاج کو بہت منظم ، موثر اور جاندار انداز میں ہونا چاہیے تھا لیکن فی الواقع ایسا ہوا نہیں۔اربوں مسلمانوں میں کتنے ایسے ہیں جنہوں نے منظم اور پرامن طریقے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہو؟ ان کی تعداد شاید ایک فیصد بھی نہیں بنتی۔خود پاکستان میں بھی یہی حال رہا۔ چند سیاسی جماعتوں نے اپنے مخصوص پس منظر میں عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی لیکن جواب میں انہیں عوام کی طرف سے سرد مہری اور لا تعلقی کے سوا کیا ملا؟
اس کے جواب میں کہا جا سکتا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جناب ان جماعتوں کے تو اپنے مخصوص مفادات تھے لیکن ہمارے خیا ل میں یہ جواب کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ایک بہت بڑی وجہ اور بھی موجود ہے اور وہی ہمارے نزدیک اصل وجہ ہے اور جسے ہم تجاہل عارفانہ سے ہمیشہ ہی نظر انداز کر تے آئے ہیں اور کر رہے ہیں۔ اور وہ وجہ یہ ہے کہ تمام مسلم معاشروں میں الا ماشاء اللہ مسلمانوں کا قرآن مجید سے زند ہ تعلق قائم نہیں رہا۔ قرآن مجید کو مسلمانوں کی انفرادی اوراجتماعی زندگی میں جو مقام ملنا چاہیے تھا وہ اسے نہیں دیا گیا۔قرآن نے خود کہا کہ وہ فرقان ہے ، میزان ہے ، مهيمن ہے لیکن کتنے مسلمان ہیں یا مسلمان ملک ہیں جو قرآن کواس کا یہ مقام دینے کو تیار ہیں؟قرآن کہتا ہے کہ وہ حق و باطل کا فیصلہ کرنے والا ہے ۔ کتنے نظام، کتنے ازم ، کتنے سسٹم ، کتنے نظریے ، کتنی آرا، کتنی باتوں اور خود کتنے دینی مباحث کا حق جاننے کے لیے ہم اسے قرآن پر پیش کرنے کو تیار ہوتے ہیں اور کتنے باطل ہیں جنہیں ہم ازروئے قرآن باطل ماننے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں؟ قرآن کہتا ہے کہ ہر چیز اس کے ترازو میں تولی جانی چاہیے ۔ کتنے مسلمان اس کے لیے تیار ہیں کہ ان کے رویے ، ان کا اخلاق ، ا ن کی خلوت و جلوت اس ترازو میں تولی جائے؟قرآن کہتا ہے کہ وہ مهيمن یعنی نگران ہے ، سابقہ صحف پر تو نگران ہے ہی لیکن کتنے مسلمان، اپنے سارے علوم پر بھی اس کو نگران بنانے کے لیے تیار ہیں؟
قرآن مجید اس دھرتی پر اللہ کا آخری کلام اور صحیفہ ہدایت ہے ۔ اب قیامت تک اسی کی روشنی میں چلنے والے منزل پا سکیں گے ۔ لیکن کتنے مسلمان اس روشنی میں چلنے کو تیا رہیں؟ بطو رمثال ہم چند سوال قارئین کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، ان سوالوں کا جواب یہ بتائے گا کہ قرآن کی توہین کے حوالے سے ہمار ا احتجاج مردہ کیوں تھا اور یہ کہ قرآن سے محبت اور تعلق کے حوالے سے ہمارا مقام کیا ہے؟