ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قرآن مجید میں قراء توں کا اختلاف
مولاناسید ابو الاعلیٰ مودودی
عصر حاضر کے متجدِّدین نے یہ طے کررکھا ہے کہ اسلام کا ہر وہ حکم جو مغرب کے لئے باعث تشویش ہے، اسے کسی نہ کسی طرح منسوخ اور ناقابل عمل قرار دے دیا جائے۔ ان کا یہ رویہ نہ جانے مغرب سے مرعوبیت کی وجہ سے ہے یا پھر مستشرقین کی ذمہ داری وہ اسلامی معاشروں میں بیٹھ کر نبھا رہے ہیں، کیونکہ ان کا ہر کام اسلامی تعلیمات کی تشریح و توضیح کے بجائے ان کی تعطیل و تضحیک اور مستشرقین کے گمراہ کن افکار کی تثبیت و توثیق پر مبنی نظرآتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ ہے کہ ایسے افراد کے کار ہائے غلط کی تردید کے لیے ایسی عظیم ہستیوں کوپیدا فرما دیتے ہیں، جو انہی کا سا پس منظر رکھنے کے باوجود اِس قسم کے آوارہ منش مفکرین کے خلاف برسرپیکار ہوجاتے ہیں۔ ہماری رائے میں مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ بھی ایک ایسی ہی شخصیت ہیں، جنہوں نے بیسویں صدی میں فکر اسلامی کے دفاع کی ذمہ داری بڑ ے احسن انداز سے نبھائی ہے او راسلامی تعلیمات کو دقیانوسی قرار دینے کے بجائے دور جدید کے مطابق ان کی بہترین توجیہہ پیش کی ہے۔ دیگر اُمور کی طرح جب ان سے اختلافِ قراء ات کے بارے میںدریافت کیاگیا تو انہوں نے متجدِّدین کے برعکس اِن کی بھرپور انداز میں توثیق کی او ر انہیں منزل من اللہ قرار دیا۔ ان کا یہ فتویٰ ماہنامہ ترجمان القرآن کے شمارہ بابت جون ۱۹۵۹ء میں شائع ہوا ہے، جسے اتمام فائدہ کے لیے فتوی کے بجائے مضمون کی صورت میں شائع کیا جارہا ہے۔ (ادارہ)