قرآن کریم سیکھنے کا اجر :
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ اس حال میں تشریف لائے کہ ہم صفہ میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ وہ روزانہ صبح بطحان کی طرف یا عقیق کی طرف جائے اور وہ وہاں سے بغیر کسی گناہ اور بغیر کسی قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان والی اونٹنیاں لے آئے؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم سب اس کو پسند کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی صبح مسجد کی طرف نہیں جاتا ہے کہ وہ اللہ کی کتاب کی دو آیتیں خود سیکھے یا سکھائے یہ اس کے لئے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور تین تین سے بہتر ہے اور چار چار سے بہتر ہے اس طرح آیتوں کی تعداد اونٹنیوں کی تعداد سے بہتر ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1867
قرآن کریم پڑھنے کی فضیلت :
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا جس نے قرآن مجید میں سے ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی دی جائے گی اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہے میں نہیں کہتا کہ الم (ایک) حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے اور میم بھی ایک حرف ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 837
قرآن کریم اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا:
سیدناابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ قرآن مجید پڑھا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا اور دو روشن سورتوں کو پڑھا کرو سورت البقرہ اور سورت آل عمران کیونکہ یہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے کہ دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور وہ اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی، سورت البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا چھوڑنا باعث حسرت ہے اور جادوگر اس کو حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1868
جس کو پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہو اس کا اجر دوگنا ہے :
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی قرآن مجید میں ماہر ہو وہ ان فرشتوں کے ساتھ ہے جو معزز اور بزرگی والے ہیں اور جو قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں دشواری پیش آتی ہے تو اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1856
قرآن کریم حفظ کرنے کی ترغیب :
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے اندر قرآن میں سے کچھ نہیں (یعنی اسے کچھ قرآن یاد نہیں) وہ ویران گھر کی مانند ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 841
قرآن کریم کو حفظ کے بعد یاد رکھنے کی ترغیب :
سیدنا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ قرآن مجید کا خیال رکھو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں میں سے ان چوپایوں سے زیادہ بھاگنے والا ہے جن کا ایک پاؤں بندھا ہوا ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیت کو بہت بھول گیا بلکہ وہ یہ کہے کہ مجھے بھلا دیا گیا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1836
خلاصہ کلام :
وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿٣٠﴾
اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بےشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (30)
مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
مشرکین قرآن پڑھے جانے کے وقت خوب شور کرتے تاکہ قرآن نہ سنا جا سکے، یہ بھی ہجران ہے، اس پر ایمان نہ لانا اور عمل نہ کرنا بھی ہجران ہے، اس پر غور و فکر کرنا اور اس کے اوامر پر عمل اور نواہی سے اجتناب نہ کرنا بھی ہجران ہے۔ اسی طرح اس کو چھوڑ کر کسی اور کتاب کو ترجیح دینا، یہ بھی ہجران ہے یعنی قرآن کا ترک اور اس کا چھوڑ دینا ہے، جس کے خلاف قیامت والے دن اللہ کے پیغمبر اللہ کی بارگاہ میں استغاثہ دائر فرمائیں گے۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو نصف ایمان ہے۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ میزان کو بھر دیتا ہے اور سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ آسمانوں اور زمین کو بھر دیتے ہیں، نماز نور ہے، صدقہ ایمان کی دلیل ہے، صبر روشنی ہے، قرآن (تیری) نجات یا ہلاکت کی حجت ہے اور ہر شخص اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ اپنے نفس کو بیچ رہا ہوتا ہے پھر یا تو وہ اسے (اطاعت و فرمانبرداری) کی وجہ سے آزاد کرا لیتا ہے یا پھر ( نافرمانی کر کے) خود کو برباد کر لیتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1472