ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قراء ات متواترہ کا ثبوت اور اس کے منکر کا حکم
مولانا مبشر احمد ربانی
قرآن حکیم اللہ تبارک وتعالیٰ کا انمٹ اورلاریب کلام ہے جس کی مثل لانے سے دنیا کا ہر فرد عاجز اور درماندہ ہے۔ بڑے بڑے فصحائے عرب اور فارسانِ بلاغت اس کی نظیر اورمثل پیش نہیں کرسکے اور نہ ہی قیامِ قیامت تک پیش کر سکتے ہیں۔ علمائے اسلام اور زعمائے ملت نے اس کی تفسیر وتوضیح اور مفاہیم ومعانی کی عقدہ کشائی کے لئے انتھک محنت اور قابل رشک جدوجہد کی ہے اور اس کا حقِ خدمت ادا کرنے کے لئے صعوبتوں اورمسافتوں سے بھرپور دور دراز بلاد و ممالک کے سفر طے کیے۔ اورہر کسی نے اپنی اپنی ہمت اوربساط کے مطابق اس کی خدمت کر کے اعلیٰ وارفع مقام حاصل کیا ۔جن میں ابن جریر طبری، ابن حاتم رازی، عبد الرزاق ، نسائی اور ابن کثیررحمہم اللہ جیسے گلستان ِ حدیث کے خوشبودار پھول، ابوحیان اندلسی اور زمخشری رحمہم اللہ جیسے فارسانِ بلاغت وادب اورنکتہ سنج۔ ابو عبد اللہ قرطبی اورابوبکر ابن العربی رحمہم اللہ جیسے فقاہت کے درخشندہ ستارے۔ رازی اوربیضاوی رحمہم اللہ جیسے فلاسفہ اورمتکلمین جہاں معانی ومفا،عثمان بن سعید ابو سعید ورش القبطی، احمد بن قالون المدنی، خلف بن ہشام البغدادی، ابو معبد عبد اللہ بن ہیم رحمہم اللہ کے گلستان میں گل چینی کر کے جویانِ حق وصداقت کے لئے ازہار متناثرہ یکجا کرتے رہے وہاں پر ابو عبید القاسم بن سلام الہروی ، ابومحمد مکی بن ابی طالب القیسی، ابو عبد اللہ ہارون بن موسی التغلیبی الأخفش ، ابوبکر بن الانباری ،ابوبکر عاصم بن ابی النجود الکوفی ،حمزہ بن حبیب الزیات،ابو الحسن علی بن حمزہ الکسائی کثیر الکنانی ، ابن الجزری وغیرہم رحمہم اللہ جیسے قراء کبار بھی علم وعرفان کے آفتاب جہاں تاب بن کر آسمانِ قرات کے خزینہ زرینہ رہے اور قراء تِ قرآن کے حسن وجمال سے قلوب واذہان کو تروتازگی دیتے رہے اور آج ان کی محنت ہائے شاقہ سے قراء ات متواترہ کا سورج جگمگا رہا ہے اور چہار دانگِ عالم میں قراء کرام کا دبستان وگلستان چہچہا رہا ہے اور ان کی ضبط کردہ قراء ات حافظین قرآن کے لئے مینارۂ نور ہیں۔ یہ موجود مروّجہ قراء اتِ عشرہ احادیث متواترہ سے ثابت ہیں اس کا انکار جاہل خیرہ سَر اور خیرہ چشم کے سوا کوئی نہیں کر سکتا ۔ اس کی مختصر سی توضیح درج ذیل ہے۔ادارہ ’رُشد‘ نے قراء ات نمبر( حصہ دوم) میں یہ کوشش کی ہے کہ مسلمانوں کے جمیع مکاتب فکر کے جید علماء کرام کے قراء ات کے بارے میں فتاویٰ جات کو جمع کیاجائے، جس میں الحمدﷲ کافی حد تک کامیابی ملی ہے۔ اسی سلسلہ میں جماعت الدعوۃ کے مفتی مولانا مبشر اَحمد ربانی ﷾ نے استفتاء کے جواب میں جو تحریر اشاعت کے لیے روانہ فرمائی، اس کی خوبی یہ ہے کہ اس میں انہوں نے تحقیقی تقاضوں کو بڑے بھرپور انداز میںپورا فرمایا ہے۔ ان کے فتوی کی حسن خوبی کے پیش نظر ہم اسے باقاعدہ ایک مضمون کی صورت میں شائع کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی قرآن کریم اور قراء ات متواترہ کے بارے میں دینی حمیت کو قبول فرمائے۔ آمین (ادارہ)