ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قرا ء ت کی حجیت، اہمیت اور اُمت کا تعامل
پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین ثانی
قرآن کریم کی ابتدائی کتابت عہدِ نبوی میں مکمل ہوچکی تھی۔ تدوین عہد صدیقو عہد عثمانی میں ہوئی، عرب قبائل اپنے لب و لہجہ کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت اور تعلیم و تبلیغ کرتے رہے، زیاد ابن اُمیہ رحمہ اللہ (م۵۲ھ؍بمطابق ۶۷۲ء) کے حکم پر ابوالاسود دؤلی رحمہ اللہ (م۶۹ھ؍بمطابق ۶۸۸ء) یا اس کے شاگرد نصربن عاصم رحمہ اللہ نے قرآن کریم کے متن پر اعراب و نقاط لگائے اور پانچ پانچ دس دس آیات پر نشانات لگوائے۔ عبداللہ بن زیادرحمہ اللہ (م۶۹ھ؍بمطابق ۶۸۸ء) والی بصرہ نے اپنے کاتب یزید الفارسی رحمہ اللہ سے حروف پر کامل اعراب وجزام لگوائے، کوفہ کے گورنر حجاج بن یوسف رحمہ اللہ نے قرآن کریم کو سات حصوں میں تقسیم کیا۔ اسی زمانہ میں آیات کے درمیان میں وقف،وصلاور آیات کی نمبرنگ کی گئی اور رسم قرآنی کی تعیین پر جوکہ عہد عثمانی میں منظر عام پر آچکی تھی، مختلف کتابیں تصنیف کی گئیں۔قرآن کریم دنیا کی واحد آسمانی کتاب ہے جس کے نازل کرنے والے نے خود ہی اس کی حفاظت اپنے ذمہ لی ۔’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ‘‘
اوریہ حفاظت ہر زاویہ سے تھی، خواہ اس کا تعلق قرآن کریم کے متن سے ہو یا معنی و مفہوم سے، فہم قرآن کو آسان و عام فہم بنانے کے لئے عربوں کو مختلف لہجوں میں تلاوت کی اِجازت دی گئی، اور کیوں نہ دی جاتی، جب آپﷺکو دونوں جہانوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا گیا۔
’’وَمَا أرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰــــــلَمِیْنَ‘‘
ہر زاویہ سے رحمت ہیں، تعلیم و تعلم کا میدان ہو یا معیشت و معاشرت کا،میدان رزم ہو یا بزم، جلوت ہو یا خلوت ہر پہلو سے یسّروا اوربشّروا کی تعلیم دی گئی، اور قرآن کریم کی مختلف لہجوں میں تلاوت کی اِجازت دی گئی۔