• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قربانی اور ضعیف و موضوع روایات

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
35
بسم اللہ الرحمن الر حیم

قربانی اور ضعیف و موضوع روایات​



ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم،امابعد:

محترم قارئین!

قربانی ایک عظیم عبادت ہے،کتاب و سنت میں اس کے احکام و مسائل محفوظ ہیں مگر اس کے فضائل کے تعلق سے عوام و خواص کے طرف سے اس طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں کہ آدمی سن کر حیران و پریشان ہو جاتا ہے کہ کیا واقعی قربانی کا اجرو ثواب اتنا ہے جتنا کہ بیان کیا جارہا ہے،واعظین و مقررین حضرات قربانی کے احکام و مسائل بیان کرنے سے زیادہ اس کے فضائل میں ہی رطب اللسان رہتے ہیں اور اہل قلم پوچھئے مت کہ رسائل و جرائد،اخبار و پمفلیٹ اور کتابچوں کے ذریعہ اس کے فضائل لکھ کر خوب خوب داد تحسین حاصل کرتے ہیں اور عوام الناس کی اکثریت اس کوپڑھ کر یا سن کر اپنے اپنے جانوروں کی قربانی ہی کو راہ نجات کا ذریعہ سمجھ کر خوب اتراتی ہے، جبکہ اہل علم،محققین محدثین کے نزدیک قربانی کے فضائل کے تعلق سے بیان کی جانے والی کوئی بھی روایت صحیح نہیں،اس تعلق سے شیخ غازی عزیر حفظہ اللہ نے بڑی ہی بہترین بات لکھی ہے،وہ لکھتے ہیں کہ: قربانی کی تاکید،اہمیت و مسنونیت اپنی جگہ مسلم ہے، مگر افسوس کہ اس کی فضیلت میں بیان کی جانے والی کوئی ایک حدیث بھی صحت کے درجے کو نہیں پہنچتی جو بھی روایت اس بارے میں وارد ہیں ان میں سے کچھ تو بہت ضعیف ہیں،کچھ منکر،کچھ بے اصل،کچھ موضوع(الغرض)اس باب کی اصح یعنی بہتر سے بہتر روایت بھی ضعیف راویوں سے خالی نہیں ہے۔(قربانی کے احکام و مسائل از مختار احمد مدنی۔ص43)۔

امام ابن العربی ؒ بھی فرماتے ہیں کہ قربانی کی فضیلت میں کوئی بھی صحیح حدیث ثابت نہیں،لوگوں نے اس کی فضیلت میں عجیب و غریب روایتیں بیان کر رکھی ہیں جو صحیح نہیں ہیں، انہیں غلط روایتوں میں سے یہ بھی ہے کہ ”قربانی جنت کی سواری ہے“(عارضۃ الاحوذی فی شرح الترمذی ۶/۸۸۲ بحوالہ قربانی کے احکام و مسائل:35)

قارئین کرام کے فائدے کے لئے مندرجہ ذیل میں ہم ان دلائل کو پیش کرتے ہیں جو اس قربانی کے ایام (سیزن) میں واعظین و مقررین زور و شور سے بیان کرتے ہیں حالانکہ یہ سب کے سب ضعیف و کمزور روایتیں ہیں ،جن سے احتراز و اجتناب اور عوام الناس کو با خبر کرنا بھی لازمی و ضروری ہے ،یاد رکھیں فضائل میں بھی ضعیف روایتوں سے استدلال صحیح نہیں،محدثین کے نزدیک ضعیف حدیث پر نہ تو احکام میں عمل جائز ہے اور نہ ہی فضائل اعمال میں اور یہ موقف(جو کہ راجح و اصح بھی ہے)رکھنے والے اہل علم میں امام یحی بن معینؒ ،امام ابن حبانؒ،امام بخاریؒ،امام مسلمؒ،امام ابن حزم اندلسیؒ،امام خطیب بغدادیؒ،امام ابن العربیؒ مالکی، امام ابو شامہ المقدسیؒ، امام ابن تیمیہ الحرانیؒ،امام شاطبی الغرناطیؒ اور امام شوکانیؒ ہیں۔(فتنۂ انکار حدیث کا ایک نیا روپ۔۔۔از غازی عزیر ۲۷۴/۲،اس سلسلے میں شیخ غازی عزیر حفظہ اللہ ہی کی کتاب ضعیف احادیث کی معرفت کا مطالعہ فائدے سے خالی نہیں)۔

1۔زید بن ارقم ؓسے مروی ہے کہ صحابہ ٔ کرام نے آپ ﷺسے سوال کیا کہ قربانی کیا ہے:آپﷺ نے فرمایاکہ یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہم السلام کی سنت ہے،صحابہ نے پوچھا :ہمارے لئے ان میں کیا ثواب ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا:ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔(احمد، ابن ماجہ،حاکم،بیہقی)

اس مشہور و معروف حدیث کو امام عصر علامہ البانیؒ نے موضوع کہا ہے ،اس حدیث کی سند میں نفیع بن حارث الاعمی الکوفی متروک(جھوٹ کی تہمت) راوی ہے اور دوسرا راوی عائذ اللہ المجاشعی منکر راوی ہے،حدیثیں وضع کیا کرتا تھا،امام ابن حبان نے فرمایا کہ اس سے روایت کرنا جائز نہیں (الاحادیث الضعیفہ والموضوعہ للالبانیؒ:۱۰۵۰/۵۲۷۔ المکتبۃ الشاملہ:۱۰۴/۲)صاحب تحفۃ الاحوذیؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام احمد،ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کی ہے،اور امام حاکم نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے،لیکن میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں عائذ اللہ المجاشعی ایک ایسا راوی ہے جس کے بارے میں امام بخاریؒ فرماتے ہیں کہ اس کی حدیث صحیح نہیں ہے۔شعیب ارناؤوط نے بھی اس کی سند کو سخت ضعیف کہا ہے۔(مسند احمد محقق:1283)

2۔ایک آدمی نے ابن عمرؓ سے قربانی کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ واجب ہے تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے پھر اس نے دوبارہ آپ سے وہی سوال کیا تو آپ نے کہا ،کیا تم سمجھ رہے ہو ،رسول اللہﷺ اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے۔(علامہ البانیؒ نے اس اثر کو ضعیف کہا ہے دیکھئے ضعیف الترمذی للالبانی:260)

3۔آپﷺ مدینہ میں دس سال مقیم رہے اور (ہر سال) قربانی کرتے رہے۔یہ روایت بھی ضعیف ہے (ضعیف الترمذی للالبانی:261۔شعیب ارناؤوط نے بھی ضعیف کہا ہے:احمد محقق:155)

4۔علیؓ دو مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے،ایک مینڈھا اپنی طرف سے اور دوسرا نبی اکرمﷺ کی طرف سے۔جب ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا:مجھے نبی اکرمﷺ نے اس کا حکم دیا ہے جسے میں کبھی نہیں چھوڑتا۔علامہ البانیؒ نے اس حدیث کو ضعیف ترمذی اور ضعیف ابو داؤد میں ذکر کیا ہے اور کہا کہ اس کی سند میں ابو الحسناء راوی مجہول ہے۔ اس اثر کو علامہ منذریؒ، نور الدین ہیثمیؒ، علامہ محدث عبدالرحمن مبارکپوریؒ، شیخ الحدیث عبید اللہ مبارکپوریؒ اور شعیب ارناؤط نے بھی ضعیف قرار دیا ہے۔(قربانی کے احکام و مسائل از مختار احمد مدنی:ص۱۲۸)

5۔ام المومنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:دس ذی الحجہ کو خون بہانے سے بڑھ کر ابن آدم اللہ کے نزدیک کوئی بہتر عمل نہیں کرتا ،قربانی کا جانور بروز قیامت اپنی سینگوں،کھروں اور بالوں سمیت آئے گا،اور خون زمین پرگرنے سے قبل ہی اللہ کے یہاں قبولیت کا درجہ حاصل کرلیتا ہے سو تم یہ قربانی خوش دلی کے ساتھ کیا کرو۔(علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف ترمذی اور ضعیف ابن ماجہ میں بھی ذکر کیا ہے۔الضعیفہ:۵۲۶)

6۔ علی ؓ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:اے لوگوں قربانی کرو اور اس کے خون سے ثواب کی امید رکھو کیونکہ اللہ کی حفاظت میں اس کا خون گرتا ہے۔(یہ حدیث موضوع ہے۔ الضعیفہ:۵۳۰)

7۔حسین بن علی ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :جو خوش دلی اور اجر کی نیت سے قربانی کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جاتی ہے۔ (یہ حدیث موضوع ہے۔ الضعیفہ:۵۲۹)

8۔ابن عباسؓ سے مرفوعا روایت ہے کہ اللہ کے نزدیک بقرعید کے دن سب سے محبوب عمل جس میں پیسہ خرچ کیا جاتا ہے وہ قربانی ہے ۔علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف جدا کہا ہے۔(الضعیفہ:۵۲۴)

9۔ابن عباسؓ سے مرفوعا روایت ہے کہ عید الاضحی کے دن ٹوٹے ہوئے رشتوں کے جوڑنے کے سوا قربانی سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے، یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔(الضعیفہ:۵۲۵)

10۔ابو ہریرہ ؓ سے مرفوعا روایت ہے کہ تم موٹے جانوروں کی قربانی کیا کرو یہ جانور پل صراط پر تمہاری سواریاں ہوں گی ۔علامہ البانی ؒ نے اس حدیث کو ضعیف جدا کہا ہے۔( الضعیفہ: ۱۲۵۵)

11۔ عمرو بن عبسؓ سے مروی ہے کہ میں آپ ﷺ کے ساتھ ساتواں شخص تھا ،آپ ﷺ نے ہمیں ایک ایک درہم جمع کرنے کا حکم دیا ، ہم نے سات درہموں کی قربانی خریدی، لوگوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ قربانی ہمارے لئے مہنگی پڑ گئی ہے ،اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: سب سے افضل قربانی وہ ہے جو سب سے مہنگی اور موٹی ہو،جب اللہ کے رسولﷺ نے حکم دیا تو دو آدمیوں نے دونوں پیروں اور دو آدمیوں نے دونوں ہاتھوں جب کہ دو آدمیوں نے دونوں سینگوں کو پکڑا اور ساتوے آدمی نے ذبح کیا، اس پر ہم سب نے اللہ اکبر کہا۔یہ روایت بھی ضعیف ہے ۔(الضعیفہ:۱۶۷۸)

12۔علی ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فاطمہ ؓ سے فرمایا:تم اپنی قربانی کو دیکھو جس کے خون کے پہلے قطرے کے ساتھ ہر گناہ کی بخشش ہو جاتی ہے، قیامت کے دن اسے گوشت اور خون سمیت ستر(۷۰) گنا زیادہ کر کے لایا جائے گا پھر تمہارے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا(بہیقی) یہ موضوع حدیث ہے۔(علامہ البانی ؒ نے اس روایت کو منکر کہا ہے۔ الضعیفہ:۵۲۸)

13۔علی ؓ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے جس کا کان اور سینگ کٹا ہوا ہو۔ یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔( ضعیف ابو داؤد للالبانی:۶۰۱)

14۔ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھی قربانی بھیڑ کا ایک سال کے بچے کی ہے۔ (ضعیف ترمذی للالبانی:۲۵۸)

15۔آپ ﷺ نے فرمایا :اے لوگو!بے شک ہر گھر والوں پر سال میں ایک قربانی ضروری ہے(ابو داؤد:۲۷۸۸، ترمذی:۱۵۱۸، ابن ماجہ:۳۱۲۵) ۔ یہ روایت بھی ضعیف ہے ، حافظ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو( انوا ر الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ)

16۔علی ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ہمیں قربانی کے جانوروں کے آنکھ اور کان اچھی طرح سے دیکھنے کا حکم دیا۔ (ترمذی:۱۴۹۸،نسائی :۴۳۷۷،۴۳۸۰،ابوداؤد:۲۸۰۴، ابن ماجہ:۳۱۴۲) یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔حافظ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو( انوا ر الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ)

17۔عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے دو موٹے موٹے بڑے بڑے چتکبرے خصی شدہ بکروں کی قربانی کی ۔(ابن ماجہ:۳۱۲۲) حافظ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو( انوا ر الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ)

18۔ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فاطمہ سے فرمایا: چلو اپنی قربانی دیکھو جس کے پہلے قطرہ کے ساتھ ہی تمہارے سابقہ گناہوں کی مغفرت ہوجاتی ہے،فاطمہؓ نے کہا :اے اللہ کے رسول ﷺ کیا یہ معاملہ ہم اہل بیت کے ساتھ خاص ہے یا تمام مسلمانوں کے لئے ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا :نہیں یہ تمام مسلمانوں کے لئے ہے۔(حاکم)یہ روایت بھی ضعیف ہے ، اس کی سند میں دو دو منکر و مدلس راوی ہے۔(قربانی کے احکام و مسائل از مختار احمد مدنی:ص۳۹)

19۔آپﷺ نے فرمایا کہ تین کام ایسے ہیں جو مجھ پر تو فرض ہیں لیکن تم لوگوں پر نفل ہیں :قربانی، وتر اور نماز چاشت کی دو رکعتیں ۔ یہ روایت بھی ضعیف ہے۔( حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اپنی تمام سندوں سے ضعیف ہے:فتح الباری بحوالہ فقہ الحدیث:۲ /۴۶۵)

خلاصۂ بحث یہ کہ راقم نے قربانی کے تعلق سے اکثر ان ضعیف و موضوع ،مشہور و معروف روایتوں کو جمع کر دیا ہے جن کا بیان اس قربانی کے موسم میں زور و شور سے کیا جاتاہے تا کہ عوام و خواص آگاہ ہو جائیں اور ضعیف و موضوع روایتوں کو ترک کرکے اپنی اپنی عبادتوں کو احادیث صحیحہ کی روشنی میں انجام دیں۔یہاں یہ بات قابل مذکور ہے کہ اس تعلق سے بحث و تحقیق پر زیادہ اعتماد علامہ البانی ؒ کے حکم پر کیا گیاہے،جو الاحادیث الضعیفہ والموضوعۃ سے ماخوذ ہے، ساتھ ہی پاکستان کے مشہور و معروف محقق حافظ زبیر علی زئی ؒ کی تصنیف انوار الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ سے بھی ماخوذ ہے ۔مذکورہ بالا تمام روایتوں کے بارے میں تفصیلی بحث و تحقیق ان دونوں کتابوں کے اندر موجود ہے ۔

اخیر میں ناچیز اہل علم زبان و قلم کے شہسواروں سے گذارش کرتا ہے کہ وہ سنت صحیحہ کو بلا خوف لومۃ لائم کے زندہ کریں ،اور اپنی تحریر و تقریر میں ضعیف و موضوع روایتوں کو بیان کرنا ترک کردیں تاکہ امت مسلمہ میں ضعیف و موضوع روایتوں پر عمل کرنے کا دروازہ بند ہوسکے۔



میرے زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی

میں اسی لئے مسلماں، میں اسی لئے نمازی





طالب دعا

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
277
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
79
.

قربانی کے بعض تحقیقی مسائل

غازی عزیر مبارکپوری

صفحات 16

https://drive.google.com/file/d/1HKjeEhjlPe77ERx9amJgJTQ5JQeHTYHo/view?usp=drivesdk

~~~~

کتاب و سنت اور فہم سلف پر مبنی تحقیق و تخریج شدہ دینی کتب و مقالات کی لنکس حاصل کر سکتے ہیں کبھی بھی کسی بھی وقت، ٹیلگرام چینل

*"سلفی تحقیقی لائبریری"*

میں جوائین ہوکر، سرچ کرکے

بذریعہ ٹیلیگرام اس چینل میں جوائین کرنے کیلئے لنک


~~~~

ٹیلی گرام اکاؤنٹ اوپن کرنے کیلئے حاصل کریں ٹیلی گرام کی ایپ نیچے کی لنک سے

"Telegram"

~~~~

ثواب جاریہ کیلئے شئیر کریں.

.
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
277
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
79
.

فضائل قربانی کی احادیث کا ایک علمی جائزہ

محقق غازی عزیر مبارکپوری

صفحات 45

https://drive.google.com/file/d/14Z351VJSV-PPzDkLz_KR4pqFr901vzNu/view?usp=drivesdk

~~~~

کتاب و سنت اور فہم سلف پر مبنی تحقیق و تخریج شدہ دینی کتب و مقالات کی لنکس حاصل کر سکتے ہیں کبھی بھی کسی بھی وقت، ٹیلگرام چینل

*"سلفی تحقیقی لائبریری"*

میں جوائین ہوکر، سرچ کرکے

بذریعہ ٹیلیگرام اس چینل میں جوائین کرنے کیلئے لنک


~~~~

ٹیلی گرام اکاؤنٹ اوپن کرنے کیلئے حاصل کریں ٹیلی گرام کی ایپ نیچے کی لنک سے

"Telegram"

~~~~

ثواب جاریہ کیلئے شئیر کریں.

.
 
شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
684
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
53
بسم اللہ الرحمن الر حیم

قربانی اور ضعیف و موضوع روایات​



ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم،امابعد:

محترم قارئین!

قربانی ایک عظیم عبادت ہے،کتاب و سنت میں اس کے احکام و مسائل محفوظ ہیں مگر اس کے فضائل کے تعلق سے عوام و خواص کے طرف سے اس طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں کہ آدمی سن کر حیران و پریشان ہو جاتا ہے کہ کیا واقعی قربانی کا اجرو ثواب اتنا ہے جتنا کہ بیان کیا جارہا ہے،واعظین و مقررین حضرات قربانی کے احکام و مسائل بیان کرنے سے زیادہ اس کے فضائل میں ہی رطب اللسان رہتے ہیں اور اہل قلم پوچھئے مت کہ رسائل و جرائد،اخبار و پمفلیٹ اور کتابچوں کے ذریعہ اس کے فضائل لکھ کر خوب خوب داد تحسین حاصل کرتے ہیں اور عوام الناس کی اکثریت اس کوپڑھ کر یا سن کر اپنے اپنے جانوروں کی قربانی ہی کو راہ نجات کا ذریعہ سمجھ کر خوب اتراتی ہے، جبکہ اہل علم،محققین محدثین کے نزدیک قربانی کے فضائل کے تعلق سے بیان کی جانے والی کوئی بھی روایت صحیح نہیں،اس تعلق سے شیخ غازی عزیر حفظہ اللہ نے بڑی ہی بہترین بات لکھی ہے،وہ لکھتے ہیں کہ: قربانی کی تاکید،اہمیت و مسنونیت اپنی جگہ مسلم ہے، مگر افسوس کہ اس کی فضیلت میں بیان کی جانے والی کوئی ایک حدیث بھی صحت کے درجے کو نہیں پہنچتی جو بھی روایت اس بارے میں وارد ہیں ان میں سے کچھ تو بہت ضعیف ہیں،کچھ منکر،کچھ بے اصل،کچھ موضوع(الغرض)اس باب کی اصح یعنی بہتر سے بہتر روایت بھی ضعیف راویوں سے خالی نہیں ہے۔(قربانی کے احکام و مسائل از مختار احمد مدنی۔ص43)۔

امام ابن العربی ؒ بھی فرماتے ہیں کہ قربانی کی فضیلت میں کوئی بھی صحیح حدیث ثابت نہیں،لوگوں نے اس کی فضیلت میں عجیب و غریب روایتیں بیان کر رکھی ہیں جو صحیح نہیں ہیں، انہیں غلط روایتوں میں سے یہ بھی ہے کہ ”قربانی جنت کی سواری ہے“(عارضۃ الاحوذی فی شرح الترمذی ۶/۸۸۲ بحوالہ قربانی کے احکام و مسائل:35)

قارئین کرام کے فائدے کے لئے مندرجہ ذیل میں ہم ان دلائل کو پیش کرتے ہیں جو اس قربانی کے ایام (سیزن) میں واعظین و مقررین زور و شور سے بیان کرتے ہیں حالانکہ یہ سب کے سب ضعیف و کمزور روایتیں ہیں ،جن سے احتراز و اجتناب اور عوام الناس کو با خبر کرنا بھی لازمی و ضروری ہے ،یاد رکھیں فضائل میں بھی ضعیف روایتوں سے استدلال صحیح نہیں،محدثین کے نزدیک ضعیف حدیث پر نہ تو احکام میں عمل جائز ہے اور نہ ہی فضائل اعمال میں اور یہ موقف(جو کہ راجح و اصح بھی ہے)رکھنے والے اہل علم میں امام یحی بن معینؒ ،امام ابن حبانؒ،امام بخاریؒ،امام مسلمؒ،امام ابن حزم اندلسیؒ،امام خطیب بغدادیؒ،امام ابن العربیؒ مالکی، امام ابو شامہ المقدسیؒ، امام ابن تیمیہ الحرانیؒ،امام شاطبی الغرناطیؒ اور امام شوکانیؒ ہیں۔(فتنۂ انکار حدیث کا ایک نیا روپ۔۔۔از غازی عزیر ۲۷۴/۲،اس سلسلے میں شیخ غازی عزیر حفظہ اللہ ہی کی کتاب ضعیف احادیث کی معرفت کا مطالعہ فائدے سے خالی نہیں)۔

1۔زید بن ارقم ؓسے مروی ہے کہ صحابہ ٔ کرام نے آپ ﷺسے سوال کیا کہ قربانی کیا ہے:آپﷺ نے فرمایاکہ یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہم السلام کی سنت ہے،صحابہ نے پوچھا :ہمارے لئے ان میں کیا ثواب ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا:ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔(احمد، ابن ماجہ،حاکم،بیہقی)

اس مشہور و معروف حدیث کو امام عصر علامہ البانیؒ نے موضوع کہا ہے ،اس حدیث کی سند میں نفیع بن حارث الاعمی الکوفی متروک(جھوٹ کی تہمت) راوی ہے اور دوسرا راوی عائذ اللہ المجاشعی منکر راوی ہے،حدیثیں وضع کیا کرتا تھا،امام ابن حبان نے فرمایا کہ اس سے روایت کرنا جائز نہیں (الاحادیث الضعیفہ والموضوعہ للالبانیؒ:۱۰۵۰/۵۲۷۔ المکتبۃ الشاملہ:۱۰۴/۲)صاحب تحفۃ الاحوذیؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام احمد،ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کی ہے،اور امام حاکم نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے،لیکن میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں عائذ اللہ المجاشعی ایک ایسا راوی ہے جس کے بارے میں امام بخاریؒ فرماتے ہیں کہ اس کی حدیث صحیح نہیں ہے۔شعیب ارناؤوط نے بھی اس کی سند کو سخت ضعیف کہا ہے۔(مسند احمد محقق:1283)

2۔ایک آدمی نے ابن عمرؓ سے قربانی کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ واجب ہے تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے پھر اس نے دوبارہ آپ سے وہی سوال کیا تو آپ نے کہا ،کیا تم سمجھ رہے ہو ،رسول اللہﷺ اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے۔(علامہ البانیؒ نے اس اثر کو ضعیف کہا ہے دیکھئے ضعیف الترمذی للالبانی:260)

3۔آپﷺ مدینہ میں دس سال مقیم رہے اور (ہر سال) قربانی کرتے رہے۔یہ روایت بھی ضعیف ہے (ضعیف الترمذی للالبانی:261۔شعیب ارناؤوط نے بھی ضعیف کہا ہے:احمد محقق:155)

4۔علیؓ دو مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے،ایک مینڈھا اپنی طرف سے اور دوسرا نبی اکرمﷺ کی طرف سے۔جب ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا:مجھے نبی اکرمﷺ نے اس کا حکم دیا ہے جسے میں کبھی نہیں چھوڑتا۔علامہ البانیؒ نے اس حدیث کو ضعیف ترمذی اور ضعیف ابو داؤد میں ذکر کیا ہے اور کہا کہ اس کی سند میں ابو الحسناء راوی مجہول ہے۔ اس اثر کو علامہ منذریؒ، نور الدین ہیثمیؒ، علامہ محدث عبدالرحمن مبارکپوریؒ، شیخ الحدیث عبید اللہ مبارکپوریؒ اور شعیب ارناؤط نے بھی ضعیف قرار دیا ہے۔(قربانی کے احکام و مسائل از مختار احمد مدنی:ص۱۲۸)

5۔ام المومنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:دس ذی الحجہ کو خون بہانے سے بڑھ کر ابن آدم اللہ کے نزدیک کوئی بہتر عمل نہیں کرتا ،قربانی کا جانور بروز قیامت اپنی سینگوں،کھروں اور بالوں سمیت آئے گا،اور خون زمین پرگرنے سے قبل ہی اللہ کے یہاں قبولیت کا درجہ حاصل کرلیتا ہے سو تم یہ قربانی خوش دلی کے ساتھ کیا کرو۔(علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف ترمذی اور ضعیف ابن ماجہ میں بھی ذکر کیا ہے۔الضعیفہ:۵۲۶)

6۔ علی ؓ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:اے لوگوں قربانی کرو اور اس کے خون سے ثواب کی امید رکھو کیونکہ اللہ کی حفاظت میں اس کا خون گرتا ہے۔(یہ حدیث موضوع ہے۔ الضعیفہ:۵۳۰)

7۔حسین بن علی ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :جو خوش دلی اور اجر کی نیت سے قربانی کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جاتی ہے۔ (یہ حدیث موضوع ہے۔ الضعیفہ:۵۲۹)

8۔ابن عباسؓ سے مرفوعا روایت ہے کہ اللہ کے نزدیک بقرعید کے دن سب سے محبوب عمل جس میں پیسہ خرچ کیا جاتا ہے وہ قربانی ہے ۔علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف جدا کہا ہے۔(الضعیفہ:۵۲۴)

9۔ابن عباسؓ سے مرفوعا روایت ہے کہ عید الاضحی کے دن ٹوٹے ہوئے رشتوں کے جوڑنے کے سوا قربانی سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے، یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔(الضعیفہ:۵۲۵)

10۔ابو ہریرہ ؓ سے مرفوعا روایت ہے کہ تم موٹے جانوروں کی قربانی کیا کرو یہ جانور پل صراط پر تمہاری سواریاں ہوں گی ۔علامہ البانی ؒ نے اس حدیث کو ضعیف جدا کہا ہے۔( الضعیفہ: ۱۲۵۵)

11۔ عمرو بن عبسؓ سے مروی ہے کہ میں آپ ﷺ کے ساتھ ساتواں شخص تھا ،آپ ﷺ نے ہمیں ایک ایک درہم جمع کرنے کا حکم دیا ، ہم نے سات درہموں کی قربانی خریدی، لوگوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ قربانی ہمارے لئے مہنگی پڑ گئی ہے ،اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: سب سے افضل قربانی وہ ہے جو سب سے مہنگی اور موٹی ہو،جب اللہ کے رسولﷺ نے حکم دیا تو دو آدمیوں نے دونوں پیروں اور دو آدمیوں نے دونوں ہاتھوں جب کہ دو آدمیوں نے دونوں سینگوں کو پکڑا اور ساتوے آدمی نے ذبح کیا، اس پر ہم سب نے اللہ اکبر کہا۔یہ روایت بھی ضعیف ہے ۔(الضعیفہ:۱۶۷۸)

12۔علی ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فاطمہ ؓ سے فرمایا:تم اپنی قربانی کو دیکھو جس کے خون کے پہلے قطرے کے ساتھ ہر گناہ کی بخشش ہو جاتی ہے، قیامت کے دن اسے گوشت اور خون سمیت ستر(۷۰) گنا زیادہ کر کے لایا جائے گا پھر تمہارے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا(بہیقی) یہ موضوع حدیث ہے۔(علامہ البانی ؒ نے اس روایت کو منکر کہا ہے۔ الضعیفہ:۵۲۸)

13۔علی ؓ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے جس کا کان اور سینگ کٹا ہوا ہو۔ یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔( ضعیف ابو داؤد للالبانی:۶۰۱)

14۔ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھی قربانی بھیڑ کا ایک سال کے بچے کی ہے۔ (ضعیف ترمذی للالبانی:۲۵۸)

15۔آپ ﷺ نے فرمایا :اے لوگو!بے شک ہر گھر والوں پر سال میں ایک قربانی ضروری ہے(ابو داؤد:۲۷۸۸، ترمذی:۱۵۱۸، ابن ماجہ:۳۱۲۵) ۔ یہ روایت بھی ضعیف ہے ، حافظ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو( انوا ر الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ)

16۔علی ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ہمیں قربانی کے جانوروں کے آنکھ اور کان اچھی طرح سے دیکھنے کا حکم دیا۔ (ترمذی:۱۴۹۸،نسائی :۴۳۷۷،۴۳۸۰،ابوداؤد:۲۸۰۴، ابن ماجہ:۳۱۴۲) یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔حافظ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو( انوا ر الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ)

17۔عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے دو موٹے موٹے بڑے بڑے چتکبرے خصی شدہ بکروں کی قربانی کی ۔(ابن ماجہ:۳۱۲۲) حافظ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو( انوا ر الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ)

18۔ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فاطمہ سے فرمایا: چلو اپنی قربانی دیکھو جس کے پہلے قطرہ کے ساتھ ہی تمہارے سابقہ گناہوں کی مغفرت ہوجاتی ہے،فاطمہؓ نے کہا :اے اللہ کے رسول ﷺ کیا یہ معاملہ ہم اہل بیت کے ساتھ خاص ہے یا تمام مسلمانوں کے لئے ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا :نہیں یہ تمام مسلمانوں کے لئے ہے۔(حاکم)یہ روایت بھی ضعیف ہے ، اس کی سند میں دو دو منکر و مدلس راوی ہے۔(قربانی کے احکام و مسائل از مختار احمد مدنی:ص۳۹)

19۔آپﷺ نے فرمایا کہ تین کام ایسے ہیں جو مجھ پر تو فرض ہیں لیکن تم لوگوں پر نفل ہیں :قربانی، وتر اور نماز چاشت کی دو رکعتیں ۔ یہ روایت بھی ضعیف ہے۔( حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اپنی تمام سندوں سے ضعیف ہے:فتح الباری بحوالہ فقہ الحدیث:۲ /۴۶۵)

خلاصۂ بحث یہ کہ راقم نے قربانی کے تعلق سے اکثر ان ضعیف و موضوع ،مشہور و معروف روایتوں کو جمع کر دیا ہے جن کا بیان اس قربانی کے موسم میں زور و شور سے کیا جاتاہے تا کہ عوام و خواص آگاہ ہو جائیں اور ضعیف و موضوع روایتوں کو ترک کرکے اپنی اپنی عبادتوں کو احادیث صحیحہ کی روشنی میں انجام دیں۔یہاں یہ بات قابل مذکور ہے کہ اس تعلق سے بحث و تحقیق پر زیادہ اعتماد علامہ البانی ؒ کے حکم پر کیا گیاہے،جو الاحادیث الضعیفہ والموضوعۃ سے ماخوذ ہے، ساتھ ہی پاکستان کے مشہور و معروف محقق حافظ زبیر علی زئی ؒ کی تصنیف انوار الصحیفہ فی الا حادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ سے بھی ماخوذ ہے ۔مذکورہ بالا تمام روایتوں کے بارے میں تفصیلی بحث و تحقیق ان دونوں کتابوں کے اندر موجود ہے ۔

اخیر میں ناچیز اہل علم زبان و قلم کے شہسواروں سے گذارش کرتا ہے کہ وہ سنت صحیحہ کو بلا خوف لومۃ لائم کے زندہ کریں ،اور اپنی تحریر و تقریر میں ضعیف و موضوع روایتوں کو بیان کرنا ترک کردیں تاکہ امت مسلمہ میں ضعیف و موضوع روایتوں پر عمل کرنے کا دروازہ بند ہوسکے۔



میرے زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی

میں اسی لئے مسلماں، میں اسی لئے نمازی





طالب دعا

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

ماشاء اللہ عمدہ تحقیق ہے
قربانی کے حوالہ سے کوئی خاص فضیلت تو ثابت نہیں ہے لیکن چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امر و فعل دونوں موجود ہیں تو عبادت ہونے کی حیثیت سے قربانی کرنے والا عظیم ثواب کا مستحق ہے ۔
بارک اللہ فیکم
 
Top