• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قربانی کے متعلق حضور ﷺ کے ارشادات و تعامل

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
قربانی کے متعلق حضور ﷺ کے ارشادات و تعامل
قرآن مجید کے تین آیات مقدسہ سے قربانی کا ثبوت بہم پہنچانے کے بعد اب ہم یہاں یہ بتانا چاہتے ہیں۔کہ قربانی کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے امت کےلئے کیا کچھ ارشادات فرمائے ہیں۔یوں تو مسئلہ قربانی اور اس کے مفصل احکام تفسیر و حدیث کی کتابوں میں درج زیل انیس صحابہ کرام سےمروی ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت بردہ۔حضرت زید بن ارقم۔حضرت عائشہ ۔حضرت ام سلمہ۔حضرت ابن عباس۔حضرت جابر بن عبد اللہ۔حضرت جبیر۔حضرت علی۔حضرت ابو درداء ۔حضرت اخنف۔بن سلیم۔حضرت بریدہ۔حضرت ابو رافع۔حضرت انس۔حضرت عبد اللہ بن عمر۔حضرت ثوبان۔حضرت ابو سعید خدری۔حضرت جندب۔حضرت عویمر بن اشقر وغیرہ رضوان اللہ اجمعین تاہم اختصار کے پیش نظر آپ ﷺ کے صرف دس فرامین مقدسہ حوالہ قرطاس کیے جاتے ہیں۔پڑھیے اور پروفیسر صاحب کو ان کی ہمہ دانی کی داد دیجئے۔
1عن زيد بن ارقم قال فال اصحاب رسول صلي الله عليه وسلم با رسول الله ما هذه الاضاحي قال سنة ابيكم ابراهيم عليه السلام
(رواہ احمد و ابن ماجہ تفسیر ابن کثیر ج3 ص221 و مشکواۃ ص129 و نیل الاوطار ج5 ص 123)
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت فرمایا یہ قربانیاں کیا ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی یاد گار ہیں۔
2۔عن عائشه رضي الله عنها ان رسول صلي الله عليه وسلم قال ما عمل ادمي من عمل يوم النحر احب الي الله من اهراق الدم الخ هذا حديث حسن غريب
(تحفۃ الاحوزی شرح جامع الترمذی ج2 ص 352 و ابن ماجہ ص 233)
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قربانی کے دن کسی شخص کا کوئی عمل اللہ کو اس سے زیادہ محبوب نہیں کہ خون بہائے۔
3۔عن ابي هريره رضي الله عنه قال قال رسول صلي الله عليه وسلم من وجد سعة يضح فلا يقر بن مصلا نا
(ابن ماجہ۔ص 232 ورواہ احمد ۔نیل الوطار ج5 ص 123)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔جوصاحب حیثیت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہمای عید گاہ میں نہ آئے۔
4۔حضرت برا بن عازب کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے عید قربان کے دن خطبہ ارشاد فرمایا۔
ان اول ما نبد ا به في يو منا هذا ان نصلي ثم نرجع فننحرمن تعله فقد اصاب سننا الخ
(صحیح بخاری ج2 ص 834 و صحیح مسلم ج2 ص 154 و محلی ابن حزم ج7 ص 373)
آج کے دن ہم پہلے بنماز عید ڑھتے ہیں پھر پلٹ کر قربانی کرتے ہیں۔لہذا جس نے اس طریقہ کے موافق عمل کیا اس نے ہماری سنت پالی۔
5۔حضرت انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا !
من ذبح قبل الصلواة فليعد
کہ جس نے نمازعید سے پہلے قربانی زبح کر ڈالی ہووہ دوبارہ قربانی کرے۔
6۔حضرت جندب بن سفیان بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا
فليعد مكمانها اخري
کہ جس نےنماز سے قبل قربانی کر لی ہووہ اس کے بدلے دوسری قربانی کرے۔
(بخاری ص 834 جلد 2)
7۔حضرت سلمان بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔کہ ایک سال قحط کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے تین دن سے شیاسہ قربانی کا گوشت کانے سے منع فرمادیا تھا۔اگلے سال جب ہم نے ہوچھا تو فرمایا ۔كلو اولطعموا وا دخروا کھاو اور کھلائو اور زخیرہ کرلو۔صحیح بخاری جلد 2 ص 835)اور موطا امام مالک میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی ایسا ہی مروی ہے
۔(موطا ص 496)
8ان اوهمر بن اشقر ذبح اضحية قبل ان يغد ويوم الاضحي وانه ذكر ذالك لرسول الله صلي الله عليه وسلم فامره ان يعود باضحية اخري
(موطا امام مالکؒ ص 495)
جناب عویمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عید قربان کےھ دن نماز عید کو جانے سے قبل قربانی کرلی اور پھر اس بات کا زکر آپ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے دوباہ قربانی کرنے کا حکم دیا۔
9۔حضرت ابو ہریرہ اور حضرت عائشہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔آپﷺ نے فرمایا!
الاضحي يوم تضحون
(تحفۃ الاحوزی ج 2 ص 37)
اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کےالفاظ الاضحی یوم یضحی الناس ہیں۔تحفۃ الاحوزی ج2 ص 71 الاضحی (عید قربان) وہ دن ہے جس میں لوگ قربانیاں کرتے ہیں۔
10۔عن عائشه قال رايت عليا رضي الله عنه يضحي بكبشين فقلت له ما هذا فقال ان رسول الله صلي الله عليه وسلم او صافي ان اضحي عنه فاانا اضحي عنه
(ابو دائود مع شرح عون المعبود ج3 ص 50 و تحفۃ الاحوزی ج2 ص 354)
حنش کہتے ہیں میں نے حضرت علی کو وو مینڈھے قربانی کرتے دیکھا۔میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو وصیت فرمائی کہ میں آپ ﷺ کی طرف سے قربانی دیتا رہوں۔چنانچہ میں آپﷺ کی طرف سے قربانی دیا کرتا ہوں۔
تلك عشره كامله وهل فيها كفاية لمن له ادني دراية
(فتاویٰ علمائے اہل حدیث جلد نمبر 13)
 
Top