- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( رسول ﷲ ﷺ کی خصوصیات ))
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
رسول ﷲ ﷺ قافلۂ انسانیت کے سرخیل
ﷲ تعالیٰ نے تمام اولاد آدم میں سے رسول ﷲ ﷺ کو سب سے اعلیٰ فضیلت اور مرتبے سے نوازا ہے۔ آپ اپنی اس خصوصیت اور عطیئہ الٰہی کے بارے میں فرمایا کرتے تھے:(( أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ )) (صحیح مسلم:٢٢٧٨ و سنن أبی داود:٤٦٧٣ )''میں اولادِ آدم کا سردار ہوں۔''
شرف سیادت نبی کریم ﷺ کے ساتھ صرف دنیا ہی میں خاص نہیں، بلکہ روز قیامت بھی آپ کی یہی خصوصیت ہو گی۔
آپ ﷺ نے فرمایا: ''روز قیامت میں تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں گا، مگر یہ کوئی فخر کی بات نہیں۔ میرے ہی ہاتھ میں لوائے حمد ہو گا، یہ بھی میرے لیے فخر کی بات نہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام سمیت تمام لوگ میرے اس جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔ (سنن الترمذی:٣٦١٥ و أحمد بن حنبل، المسند:٢٥٤٦)
روزِ قیامت رسول اکرم ﷺ کی سرداری کا اقرار و اظہار پیغمبر بھی کریں گے۔ جب شفاعت کبریٰ کے لیے لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے ، تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام انھیں حضرت محمد رسول اللّٰہ ﷺ کے ہاں جانے کا کہیں گے۔ ان کے الفاظ یہ ہوں گے: (( اِنْطَلِقُوا إِلٰی سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ۔۔۔۔۔۔ فَیَشْفَعَ لَکُمْ إِلٰی رَبِّکُمْ عَزَّوَجَلَّ )) ''تم اولادِ آدم کے سردار کے ہاں چلے جاؤ۔۔۔۔۔۔ وہی تمھارے رب سے تمھاری سفارش کریں گے۔''
اس کے بعد نبی کریم ﷺ طویل سجدہ کرکے اپنا سر مبارک اٹھائیں گے۔تب آپ اپنے رب سے اپنی اسی خصوصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمائیں گے:(( أَیْ رَبِّ، خَلَقْتَنِی سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ، وَلَا فَخْرَ )) (أحمد بن حنبل، المسند:١٥ و أبو ٰیعلی، المسند:٥٦)''میرے پروردگار! تو نے ہی مجھے اولاد آدم کی سرداری عطا کی ہے، میں اس پر غرور نہیں کرتا۔
رب العالمین نے امت محمدیہ کو افضل الامم قرار دیا، انسانیت کی رشد و ہدایت کی ذمہ داری انہی کے سپرد ہے، نوع انسانی کی عالمی قیادت امت مسلمہ ہی کا حق ہے، لیکن اہل اسلام کی فکری وعملی پسماندگی کی وجہ سے ، ان سے عالمی قیادت وسیاست چھن چکی ہے، عظمت رفتہ کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ سرخیل انسانیت جناب رسالت مآب ﷺ کی تعلیمات کو اپنایا جائے
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
رسول ﷲ ﷺ قافلۂ انسانیت کے سرخیل
ﷲ تعالیٰ نے تمام اولاد آدم میں سے رسول ﷲ ﷺ کو سب سے اعلیٰ فضیلت اور مرتبے سے نوازا ہے۔ آپ اپنی اس خصوصیت اور عطیئہ الٰہی کے بارے میں فرمایا کرتے تھے:(( أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ )) (صحیح مسلم:٢٢٧٨ و سنن أبی داود:٤٦٧٣ )''میں اولادِ آدم کا سردار ہوں۔''
شرف سیادت نبی کریم ﷺ کے ساتھ صرف دنیا ہی میں خاص نہیں، بلکہ روز قیامت بھی آپ کی یہی خصوصیت ہو گی۔
آپ ﷺ نے فرمایا: ''روز قیامت میں تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں گا، مگر یہ کوئی فخر کی بات نہیں۔ میرے ہی ہاتھ میں لوائے حمد ہو گا، یہ بھی میرے لیے فخر کی بات نہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام سمیت تمام لوگ میرے اس جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔ (سنن الترمذی:٣٦١٥ و أحمد بن حنبل، المسند:٢٥٤٦)
روزِ قیامت رسول اکرم ﷺ کی سرداری کا اقرار و اظہار پیغمبر بھی کریں گے۔ جب شفاعت کبریٰ کے لیے لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے ، تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام انھیں حضرت محمد رسول اللّٰہ ﷺ کے ہاں جانے کا کہیں گے۔ ان کے الفاظ یہ ہوں گے: (( اِنْطَلِقُوا إِلٰی سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ۔۔۔۔۔۔ فَیَشْفَعَ لَکُمْ إِلٰی رَبِّکُمْ عَزَّوَجَلَّ )) ''تم اولادِ آدم کے سردار کے ہاں چلے جاؤ۔۔۔۔۔۔ وہی تمھارے رب سے تمھاری سفارش کریں گے۔''
اس کے بعد نبی کریم ﷺ طویل سجدہ کرکے اپنا سر مبارک اٹھائیں گے۔تب آپ اپنے رب سے اپنی اسی خصوصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمائیں گے:(( أَیْ رَبِّ، خَلَقْتَنِی سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ، وَلَا فَخْرَ )) (أحمد بن حنبل، المسند:١٥ و أبو ٰیعلی، المسند:٥٦)''میرے پروردگار! تو نے ہی مجھے اولاد آدم کی سرداری عطا کی ہے، میں اس پر غرور نہیں کرتا۔
رب العالمین نے امت محمدیہ کو افضل الامم قرار دیا، انسانیت کی رشد و ہدایت کی ذمہ داری انہی کے سپرد ہے، نوع انسانی کی عالمی قیادت امت مسلمہ ہی کا حق ہے، لیکن اہل اسلام کی فکری وعملی پسماندگی کی وجہ سے ، ان سے عالمی قیادت وسیاست چھن چکی ہے، عظمت رفتہ کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ سرخیل انسانیت جناب رسالت مآب ﷺ کی تعلیمات کو اپنایا جائے
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے