• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:12)سرور کونین ﷺ کا سراپا اقدس ( ((رسول مقبول ﷺ کی گردن مبارک ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
رسول اللہ ﷺ کا حلیہ مبارک

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

رسول اللہ ﷺ کی گردن مبارک

♻ متناسب لمبی گردن حسن و جمال کی علامت ہوتی ہے۔ سرور کونین ﷺ بھی حسن وجمال کی اس صفت سے بدرجہ اتم متصف تھے ،

♻ سیدہ ام معبد رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی گردن مبارک خوبصورت اور قدرے دراز تھی۔( الطبرانی، المعجم الکبیر:٦٥١٠)

♻ حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی گردن مبارک چاندی کی طرح چمکدار، خوبصورت اور قدرے لمبی تھی۔( الزرقانی، شرح المواہب:140/2)

♻ حضرت علی رضی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کہ گردن مبارک چاندی کی صراحی کی طرح چمکدار ،قدرے لمبی اور پتلی تھی۔( البیہقی، شعب الأیمان:١٣٦٢ و دلائل النبوۃ:140/1)


♻ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو رسول اللہ ﷺ کی تصدیق وتائید اور آپ پر ایمان لانے کی تلقین کی تھی۔ تب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے انھیں جو وصیت کی تھی ، اس میں آپ ﷺ کے سراپائے اقدس کا بھی تذکرہ تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ کی خوشنما گردن مبارک کے بارے میں فرمایا تھا:((کَأَنَّ عُنُقَہ إِبْرِیقُ فِضَّۃٍ، وَکَأَنَّ الذَّہَبَ یَجْرِی فِی تَرَاقِیہِ)) ( ابن کثیر، السیرۃ النبویۃ:331/1و البیہقی، دلائل النبوۃ:378/1 )
''آپ کی گردن چاندی کی صراحی کی طرح ہوگی اور یوں محسوس ہوگا جیسے آپ کے گلے میں بھی چاندی ہی رواں دواں ہو۔''

♻ سرور کونین ﷺ ظاہری حسن وجمال سے بھی بدرجہ اتم متصف تھے ، آپ کی سیرت و صورت بھی بے مثال تھی اور آپ کردار و گفتار میں بھی بلند ترین مقام پر فائز تھے،

♻ رسول مقبول ﷺ کی مبارک خوشنما اور قدرے لمبی تھی، لیکن آپ کی گردن کسی غیر کے آگے جھکتی نہ تھی، نہ ہی آپ کی گردن مبارک غرور و تکبر سے کبھی اکڑی تھی، بس رب العالمین کے سامنے جھکی ہی رہتی تھی،

♻ اعدائے دین کی غرور و نخوت سے اکڑی ہوئی گردنیں کاٹ دی گئیں ، امت مسلمہ کو بھی درس دیا گیا کہ اکڑ اکڑ کر چلنا روا نہیں، نہ تو انسان پاؤں مار کر زمیں پھاڑ سکتا ہے اور نہ ہی قد وقامت میں پہاڑ جتنا ہی ہو سکتا ہے ، رب العزت کی بندگی سے اکڑی ہوئی گردنیں روز قیامت ذلیل ورسوا ہوں گی ،

♻ انسان جب بھی خود کو رب سمجھنے لگے، بس اپنی تخلیق پر غور وفکر کر لیا کرے، اس کی اکڑی گردن کو خم دار کرنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ مخلوق اور محتاج ہے ، اس کے سوا کچھ بھی نہیں!!
 
Top