- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( رسول ﷲ ﷺ کے خصائص وامتیاز ات))
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
مقام وسیلہ اور مقام محمود پر جلوہ افروز ہونے کا شاندار اعزاز:
سرتاج رسل ﷺ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ آپ کو مقامِ وسیلہ اور مقامِ محمود سے نوازا جائے گا۔
آنحضرت ﷺ کا فرمان ہے: ''تم جب بھی مؤذن کو اذان دیتے سنو تو اس کا جواب دو۔ اس کے بعد مجھ پر درود پڑھا کرو۔ جو بھی مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا، ﷲ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا، پھر میرے لیے ''وسیلہ'' کا سوال کیا کرو، یہ جنت میں ایک مقام ہے۔ یہ ﷲ عزوجل کے بندوں میں سے ایک کے علاوہ کسی کو نہیں ملے گا اور مجھے یقین ہے کہ وہ ایک میں ہی ہوں۔ جو بھی میرے لیے مقام وسیلہ کا سوال کرے گااس کے لیے میری شفاعت حلال ہو گی۔'' (صحیح مسلم:٣٨٤ و ابن حبان، الصحیح:١٦٩٠)
حضرت عبدﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: ''میرے لیے وسیلے کا سوال کیا کرو۔ جو بھی دنیا میں میرے لیے اس کا سوال کرے گا، روز قیامت میں اس کا گواہ یا سفارشی ہوں گا۔'' (الطبرانی، المعجم الأوسط:٦٣٣ و الألبانی، صحیح الجامع:٣٦٣٧)
آنحضرت ﷺ نے اپنے لیے مقام وسیلہ کی دعا کے حوالے سے اپنی امت کو باقاعدہ یہ دعا بھی سکھائی: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ، وَالصَّـلَاۃِ القَائِمَۃِ، اٰتِ مُحَمَّدًا الْوَسِیلَۃَ وَالفَضِیلَۃَ، وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِی وَعَدْتَّہ،)) ''اے ﷲ! اے اس مکمل دعوت اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب! حضرت محمد(ﷺ) کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما۔ آپ کو وہ مقامِ محمود عطا فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔''
آپ نے فرمایا: ''جو بھی اذان سننے کے بعد یہ دعا مانگتا ہے، روزِ قیامت اس کے لیے میری شفاعت حلال ہو گی۔ (صحیح البخاری:٦١٤ و سنن النسائی:٦٨٠)
اذان کے بعد پڑھی جانے والی اس دعا میں ''مقام محمود'' کا بھی تذکرہ ہے۔ اس خاص مقام سے بھی رسول رحمت ﷺ کو نوازا جائے گا۔ مقام محمود کا تذکرہ شفاعتِ کبریٰ والی حدیث میں بھی ہے۔
شفاعت کبری والی مکمل حدیث بیان کرنے کے بعد آپ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: ( عَسٰۤی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُودًا) (بنی اِسرائیل:79/17)''قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز کر دے۔''
اس کے بعد آپ نے فرمایا:(( وَ ہٰذَا الْمَقَامُ الْمَحْمُوْدُ الَّذِی وُعِدَہ، نَبِیُّکُمْ )) (صحیح البخاری:٧٤٤٠) ''یہی وہ مقامِ محمود ہے جس کا تمھارے پیغمبر سے وعدہ کیا گیا ہے۔''
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مقامِ محمود مقام وسیلہ کی طرح کسی خاص جگہ یا درجے کا نام نہیں، بلکہ اس سے مقصود نبی کریم ﷺ کو قابل ستائش رتبے سے نوازنا ہے، جیسا کہ شفاعت کبریٰ سے آپ کو سرفراز کیا جائے گا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ امام ابن جوزی کے بقول اکثر اہل علم اس کے قائل ہیں کہ مقام محمود سے مراد شفاعت ہی ہے۔(ابن حجر، فتح الباری :95/2)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ فرمان نبوی مروی ہے:(( الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الشَّفَاعَۃُ)) (أحمد بن حنبل،المسند:١٠٢٠٠) ''شفاعت ہی مقامِ محمود ہے۔''
کامل توجہ اور صدق دل سے اذان سن کر اس کا جواب دینا ، پھر رسول رحمت ﷺ پر درود شریف پڑھنا اور آپ کے لیے مقام وسیلہ کی دعا کرنا ، یہ بہت ہی بڑا عمل اور باعث اجر و ثواب ہے، اس عظیم عمل میں بھی اکثر مسلمان غفلت کا شکار ہیں،
بعض اسلامی ممالک کا مذہب بیزار میڈیا اس قدر بے لگام ہے کہ اذان و نماز جیسے اسلامی شعار وعبادت کے مواقع پر زیادہ اہتمام سے بے ہودگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو دین واخلاق سے بیزار کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے ،
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
مقام وسیلہ اور مقام محمود پر جلوہ افروز ہونے کا شاندار اعزاز:
سرتاج رسل ﷺ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ آپ کو مقامِ وسیلہ اور مقامِ محمود سے نوازا جائے گا۔
آنحضرت ﷺ کا فرمان ہے: ''تم جب بھی مؤذن کو اذان دیتے سنو تو اس کا جواب دو۔ اس کے بعد مجھ پر درود پڑھا کرو۔ جو بھی مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا، ﷲ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا، پھر میرے لیے ''وسیلہ'' کا سوال کیا کرو، یہ جنت میں ایک مقام ہے۔ یہ ﷲ عزوجل کے بندوں میں سے ایک کے علاوہ کسی کو نہیں ملے گا اور مجھے یقین ہے کہ وہ ایک میں ہی ہوں۔ جو بھی میرے لیے مقام وسیلہ کا سوال کرے گااس کے لیے میری شفاعت حلال ہو گی۔'' (صحیح مسلم:٣٨٤ و ابن حبان، الصحیح:١٦٩٠)
حضرت عبدﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: ''میرے لیے وسیلے کا سوال کیا کرو۔ جو بھی دنیا میں میرے لیے اس کا سوال کرے گا، روز قیامت میں اس کا گواہ یا سفارشی ہوں گا۔'' (الطبرانی، المعجم الأوسط:٦٣٣ و الألبانی، صحیح الجامع:٣٦٣٧)
آنحضرت ﷺ نے اپنے لیے مقام وسیلہ کی دعا کے حوالے سے اپنی امت کو باقاعدہ یہ دعا بھی سکھائی: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ، وَالصَّـلَاۃِ القَائِمَۃِ، اٰتِ مُحَمَّدًا الْوَسِیلَۃَ وَالفَضِیلَۃَ، وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِی وَعَدْتَّہ،)) ''اے ﷲ! اے اس مکمل دعوت اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب! حضرت محمد(ﷺ) کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما۔ آپ کو وہ مقامِ محمود عطا فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔''
آپ نے فرمایا: ''جو بھی اذان سننے کے بعد یہ دعا مانگتا ہے، روزِ قیامت اس کے لیے میری شفاعت حلال ہو گی۔ (صحیح البخاری:٦١٤ و سنن النسائی:٦٨٠)
اذان کے بعد پڑھی جانے والی اس دعا میں ''مقام محمود'' کا بھی تذکرہ ہے۔ اس خاص مقام سے بھی رسول رحمت ﷺ کو نوازا جائے گا۔ مقام محمود کا تذکرہ شفاعتِ کبریٰ والی حدیث میں بھی ہے۔
شفاعت کبری والی مکمل حدیث بیان کرنے کے بعد آپ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: ( عَسٰۤی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُودًا) (بنی اِسرائیل:79/17)''قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز کر دے۔''
اس کے بعد آپ نے فرمایا:(( وَ ہٰذَا الْمَقَامُ الْمَحْمُوْدُ الَّذِی وُعِدَہ، نَبِیُّکُمْ )) (صحیح البخاری:٧٤٤٠) ''یہی وہ مقامِ محمود ہے جس کا تمھارے پیغمبر سے وعدہ کیا گیا ہے۔''
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مقامِ محمود مقام وسیلہ کی طرح کسی خاص جگہ یا درجے کا نام نہیں، بلکہ اس سے مقصود نبی کریم ﷺ کو قابل ستائش رتبے سے نوازنا ہے، جیسا کہ شفاعت کبریٰ سے آپ کو سرفراز کیا جائے گا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ امام ابن جوزی کے بقول اکثر اہل علم اس کے قائل ہیں کہ مقام محمود سے مراد شفاعت ہی ہے۔(ابن حجر، فتح الباری :95/2)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ فرمان نبوی مروی ہے:(( الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الشَّفَاعَۃُ)) (أحمد بن حنبل،المسند:١٠٢٠٠) ''شفاعت ہی مقامِ محمود ہے۔''
کامل توجہ اور صدق دل سے اذان سن کر اس کا جواب دینا ، پھر رسول رحمت ﷺ پر درود شریف پڑھنا اور آپ کے لیے مقام وسیلہ کی دعا کرنا ، یہ بہت ہی بڑا عمل اور باعث اجر و ثواب ہے، اس عظیم عمل میں بھی اکثر مسلمان غفلت کا شکار ہیں،
بعض اسلامی ممالک کا مذہب بیزار میڈیا اس قدر بے لگام ہے کہ اذان و نماز جیسے اسلامی شعار وعبادت کے مواقع پر زیادہ اہتمام سے بے ہودگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو دین واخلاق سے بیزار کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے ،