- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( رسول اللہﷺ کے خصائص وامتیازات ))
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
خلیلﷲ کا امتیازی لقب
کسی سے تعلق اور محبت کے مختلف درجات ہوتے ہیں، جن میں سب سے اعلیٰ درجہ ''خُلّۃ'' کہلاتا ہے۔ اس کے معنی بے حد اور لازوال محبت کے ہیں۔
خلت والا یہ مقام و فضیلت تمام انسانوں میں سے جدالانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آنحضرت ﷺ کو حاصل ہے۔
سیدنا عبدﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: (( لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلًا، وَلٰـکِنَّہ أَخِی وَصَاحِبِی، وَقَدِ اتَّخَذَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ صَاحِبَکُمْ خَلِیلًا )) (صحیح مسلم:٢٣٨٣ و سنن الترمذی:٣٦٥٥) ''اگر میں نے کسی کو اپنا خلیل بنانا ہوتا تو میں ابوبکر کو اپنا خلیل بناتا، وہ تو میرے بھائی اور میرے رفیق ہیں۔ تمھارے صاحب (محمد ﷺ) کو تو ﷲ عزوجل نے اپنا خلیل منتخب کیا ہے۔''
آنحضرت ﷺ کی صفت خُلّت کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی سے بھی حدیث مروی ہے، اسی حدیث مبارکہ میں مذکور ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ تمام لوگوں احسانات کا بدلہ انہیں چکا دیا ہے ، ابو بکر رضی اللہ عنہ احسانات کے بدلہ انہیں اللہ تعالیٰ ہی روز قیامت دیں گے (سنن الترمذی:٣٦٦١)
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی خاطر خدمات کے صلے میں انھیں عظیم الشان انعام واکرام سے نوازے گیا ، ان کے انہی امتیازی اوصاف میں سے ایک، ان کا خاص محبت رسول کا حقدار قرار پانا ہے،
امت میں سے کسی کا اگرچہ خلت نبوی کے اعلیٰ ترین مقام و اعزاز پر فائز ہونا ممکن نہیں، لیکن اللّٰہ تعالیٰ کے محبوب بندوں میں اور حبیب کبریا ﷺ کے محبت کے حقدار امتیوں میں شامل ہونا تو ممکن ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
رب العالمین کی قربت اور محبوب عالم ﷺ کی محبت حصول کے لیے ضروری ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نازل کردہ اور رسول اللہ ﷺ کے تعلیم کردہ دستور حیات کو فکری وعملی طور پر قبول کیا جائے ، اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے حصول کے لیے اپنے حبیب ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کو واجب قرار دیا ہے ، عصر حاضر میں امت مسلمہ اس حوالے سے بھی کئی طرح نظریاتی وعملی کتاہیوں سے دوچار ہے
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
خلیلﷲ کا امتیازی لقب
کسی سے تعلق اور محبت کے مختلف درجات ہوتے ہیں، جن میں سب سے اعلیٰ درجہ ''خُلّۃ'' کہلاتا ہے۔ اس کے معنی بے حد اور لازوال محبت کے ہیں۔
خلت والا یہ مقام و فضیلت تمام انسانوں میں سے جدالانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آنحضرت ﷺ کو حاصل ہے۔
سیدنا عبدﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: (( لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلًا، وَلٰـکِنَّہ أَخِی وَصَاحِبِی، وَقَدِ اتَّخَذَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ صَاحِبَکُمْ خَلِیلًا )) (صحیح مسلم:٢٣٨٣ و سنن الترمذی:٣٦٥٥) ''اگر میں نے کسی کو اپنا خلیل بنانا ہوتا تو میں ابوبکر کو اپنا خلیل بناتا، وہ تو میرے بھائی اور میرے رفیق ہیں۔ تمھارے صاحب (محمد ﷺ) کو تو ﷲ عزوجل نے اپنا خلیل منتخب کیا ہے۔''
آنحضرت ﷺ کی صفت خُلّت کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی سے بھی حدیث مروی ہے، اسی حدیث مبارکہ میں مذکور ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ تمام لوگوں احسانات کا بدلہ انہیں چکا دیا ہے ، ابو بکر رضی اللہ عنہ احسانات کے بدلہ انہیں اللہ تعالیٰ ہی روز قیامت دیں گے (سنن الترمذی:٣٦٦١)
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی خاطر خدمات کے صلے میں انھیں عظیم الشان انعام واکرام سے نوازے گیا ، ان کے انہی امتیازی اوصاف میں سے ایک، ان کا خاص محبت رسول کا حقدار قرار پانا ہے،
امت میں سے کسی کا اگرچہ خلت نبوی کے اعلیٰ ترین مقام و اعزاز پر فائز ہونا ممکن نہیں، لیکن اللّٰہ تعالیٰ کے محبوب بندوں میں اور حبیب کبریا ﷺ کے محبت کے حقدار امتیوں میں شامل ہونا تو ممکن ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
رب العالمین کی قربت اور محبوب عالم ﷺ کی محبت حصول کے لیے ضروری ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نازل کردہ اور رسول اللہ ﷺ کے تعلیم کردہ دستور حیات کو فکری وعملی طور پر قبول کیا جائے ، اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے حصول کے لیے اپنے حبیب ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کو واجب قرار دیا ہے ، عصر حاضر میں امت مسلمہ اس حوالے سے بھی کئی طرح نظریاتی وعملی کتاہیوں سے دوچار ہے