• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:18)سرتاج رسل ﷺ کی خصوصیات (( کچھ وقت کے لیے مکہ میں قتال کی اجازت ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
309
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( امام الانبیاء ﷺ کے خصائص وامتیازات))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری دارالمعارف لاہور:0306:4436662))

کچھ وقت کے لیے مکہ میں قتال کی اجازت

♻ روئے زمین پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ عظمت کے نشان اور قابل احترام مقامات ہیں۔ یہ دونوں شہر حرمت والے ہیں، اسی وجہ سے انھیں ''حرمین شریفین'' کہا جاتا ہے۔

♻از روئے حدیث شریف ان کی حرمت کی وجہ سے یہاں کی گھاس نہیں کاٹی جائے گی، ہاں اذخر گھاس کاٹنے کی اجازت ہے، نہ یہاں کے درخت کاٹے جائیں گے اور نہ ان میں شکار کیا جائے گا۔ اسی طرح یہاں کی گری ہوئی چیز کو اٹھانا بھی منع ہے الاّ یہ کہ اس کے مالک تک رسائی کے لیے اعلان کرنا مقصود ہو۔(صحیح البخاری:١٨٣٣ و صحیح مسلم:١٣٥٣)

♻ جب فتح مکہ کا موقع آیا،نبی کریم ﷺ مجاہدین کے ہمراہ مکہ تشریف لائے۔ تب مشرکین کی مزاحمت کے پیش نظر کچھ وقت کے لیے آپ کی خاطر مکہ مکرمہ کی حرمت اٹھا لی گئی تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

♻ یہ خصوصیت صرف نبی کریم ﷺ ہی کو حاصل ہے۔ آپ کا فرمان ہے: (( وَ إِنَّہَّا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِی، وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِی، أَ لَا وَ إِنَّہَا حَلَّتْ لِی سَاعَۃً مِنْ نَّہَارٍ، أَلاَ وَإِنَّہَا سَاعَتِی ہٰذِہٖ حَرَامٌ)) (صحیح البخاری:١١٢ و صحیح مسلم:١٣٥٥) ''مجھ سے قبل کسی کے لیے اس کی حرمت نہیں اٹھائی گئی تھی اور نہ میرے بعد کسی کے لیے اس کی حرمت اٹھائی جائے گی۔ میرے لیے بھی دن کا کچھ حصہ اس کی حرمت اٹھائی گئی تھی، اب سے یہ اسی طرح قابل حرمت ہے جس طرح پہلے تھا۔''

♻ کعبہ میں فتنہ وفساد کی بلکل اجازت نہیں ہے یہ کبرہ گناہ ہے ، یہاں الحاد و فتنہ کے خواہشمند کو اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے سخت وعید سنائی گئی ہے، ﴿وَمَنْ يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ﴾

♻ لیکن ایک ایسا وقت بھی آئے گا جب یہ کعبہ ویران ہو جائے گا اور حبشی غلام کے ہاتھوں اس کی پامالی ہو گی ، حدیث مبارکہ میں اس کی تفصیل مذکور ہے ، کعبہ کی ویرانی اصل میں دنیا کی تباہی کی پیشن گوئی ہے ،

♻ اللّٰہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اپنے گھر کی حقیقی معنوں میں پاسبانی کی توفیق سے سرفراز فرمائے ، ساڑھے چودہ سو برس قبل یہاں سے بلند ہونے والی صدائے حق کو کرہ ارضی کے کونے کونے میں پہنچانے کی توفیق سے نوازے،

♻ لیکن الحادی عالمی استعماری کے ہاتھوں امت مسلمہ فکری وعملی طور پر نامرادی سے دوچار ہے، مسلمان نبوی منہج دعوت واصلاح سے دور ہوتے جا رہے ہیں، کسی سطح پر اہل اسلام کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ، کعبہ کے پاسبان رب کعبہ کے پیغام کی تعمیل وتبلیغ میں کئی طرح کی کتاہیوں سے دوچار ہیں

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top