• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:22)سرور کونین ﷺ کا سراپا اقدس ( (( آنحضرت ﷺ کے سفید بال مبارک ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
رسول اللہ ﷺ کا حلیہ مبارک

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

آنحضرت ﷺ کے سفید بال مبارک

♻ نبی کریم ﷺ کے سر اور داڑھی مبارک کے بال گھنے، سیاہ، چمکدار، معمولی خمدار اور انتہائی خوبصورت تھے۔ آخر عمر میں آپ کے سر مبارک اور داڑھی کے چند بال سفید ہوئے تھے۔ ان کی تعداد کے بارے میں مختلف روایات ہیں۔

♻ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت میں آپ کے سفید بالوں کے بارے میں مذکور ہے کہ آپ کی داڑھی اور سر مبارک میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔ ہیثم بن زُہیر کے بقول آپ کے تیس بال سفید تھے۔ (صحیح البخاری:٣٥٤٧،٥٩٠٠ و ابن حجر، فتح الباری:571/6)

♻حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک بار میں نے رسول اللہ ﷺ کے داڑھی اور سر مبارک کے سفید بال شمار کیے جن کی تعداد چودہ تھی۔(ضیاء الدین المقدسی، الأحادیث المختارہ:١٨٠٣وقال:إسنادہ صحیح)

♻ عموماً بیس سے کم والی روایات ہی ذکر کی جاتی ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ہیثم کی تیس والی روایت کو ضعیف اور بیس سے کم والی روایت ہی کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔(ابن حجر، فتح الباری:٥٩٠٠)

♻ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تیل لگانے اور کنگھی کرنے کی صورت میں نبی کریم ﷺ کے سفید بال نمایاں نہ ہوتے تھے ، جبکہ سر مبارک پر گرد پڑنے سے سفید بال بالکل واضح دکھائی دیتے تھے۔(صحیح مسلم:٢٣٤٤ و ابن حبان الصحیح:٦٢٩٧)

♻نبی مکرم ﷺ کے سفید نقرئی بال مبارک کچھ بچہ داڑھی میں تھے، کچھ کنپٹی پر اور کچھ سر مبارک کے سامنے سے مانگ نکالنے کے مقام پر۔ ان تمام کا احادیث میں تذکرہ موجود ہے۔

♻ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی بچہ داڑھی میں کچھ بال سفید تھے، کچھ کنپٹی میں تھے اور کچھ سر مبارک میں۔(صحیح مسلم:٢٣٤١)

♻ کمال تو یہ ہے کہ سرتاج رسل حضرت محمدﷺ کے پیرو کار آپ سے کس قدر محبت کیا کرتے تھے۔ انھوں نے آپ کا کوئی پہلو بھی امت سے مخفی نہیں رہنے دیا، تمام طرح کی معلومات امت تک پہنچائیں۔

♻ باقی رہا رسول اللہ ﷺ کا اپنے سفید بالوں کو رنگنا ، تو اس بارے میں بھی مختلف روایات ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا :کیا رسول اللہ ﷺ اپنے سفید بال رنگا کرتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ آپ کو بال رنگنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئی، آپ کی داڑھی مبارک میں چند سفید بال تھے۔ اس کے بعد انھوں نے حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہھم کے بارے بتایا کہ یہ دونوں اپنے سفید بال رنگا کرتے تھے۔( صحیح مسلم:٢٣٤١ و أحمد بن حنبل، المسند:١٢٠٥٤)

♻ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :جب آپ مدینہ تشریف لائے تب آپ کے صحابہ میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سواکسی کے بال سفید نہ تھے،کیونکہ یہ سب سے عمر رسیدہ تھے۔ (صحیح البخاری:٣٩١٩،٣٩٢)

♻ حضرت عثمان بن موہب بیان کرتے ہیں کہ میں ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاکے ہاں گیا۔ انھوں نے ہمیں رسول اللہ ﷺ کے بال دکھائے جو رنگے ہوئے تھے۔

♻ حضرت ابورِمثہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے والد محترم کے ہمراہ رسول ﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے دیکھا کہ آپ نے اپنی داڑھی مبارک مہندی سے رنگی ہوئی تھی۔ (صحیح البخاری:٥٨٩٧)

♻اسی طرح حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ حج کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے بال مبارک منڈوا کر اپنے اصحاب میں تقسیم کیے جو مہندی اور کتم بوٹی سے رنگے ہوئے تھے۔(سنن أبی داود، ٤٢٠٨ و أحمد بن حنبل، المسند:١٦٤٧٤)

♻ ان دو طرح کی روایات کی بنا پر آرا بھی دو طرح کی ہیں۔ ایک نفی کے قائل ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنے بال نہیں رنگے جن کی دلیل حضرت انس کی حدیث ہے، جبکہ دیگر احادیث میں رنگنے کا ذکر ہے،

♻ ان دو طرح کی احادیث میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ کبھی آپ رنگ لیا کرتے تھے اور کبھی نہ رنگتے۔ جس نے آپ کو جس حالت میں دیکھا، اس نے وہی بیان کردی۔(النووی، شرح مسلم:95/15)

♻حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بال نہ رنگنے والی روایت کی توجیہہ ان کی دیگر روایت سے بھی ہوتی ہے۔ اس میں ہے کہ کثرت خوشبو کی وجہ سے آپ کے سفید بال رنگے ہوئے لگتے تھے، کیونکہ کثیر خوشبو استعمال کرنے سے ان کی رنگت تبدیل ہو گئی تھی۔( الحاکم، المستدرک:٤٢٥٧ والطبرانی، المعجم الأوسط:٦٤٧٧)

♻ حضرت انس رضی اللہ کے خیال میں آپ ﷺ کے سفید بالوں کی رنگت بدلنے کی وجہ کثرت خوشبو تھی، جبکہ دراصل یہ تبدیلی بال رنگنے کی وجہ سے تھی۔

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top