- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
رسول اللہ ﷺ کا حلیہ مبارک
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
آنحضرت ﷺ کا پسینہ مبارک
سرتاج رسلﷺ کا پسینہ مبارک نہایت خوشبودار اور موتیوں کی طرح چمکدار تھا۔ آپ کو پسینہ عام معمول سے زیادہ آتا تھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا رنگ سفید اور چمکدار تھا، آپ کا پسینہ موتیوں کے مانند تھا۔ میں نے آپ کے پسینے کی خوشبو سے بڑھ کر کوئی خوشبو نہیں سونگھی۔ کستوری اور عنبر سے بھی عمدہ آپ کی خوشبو تھی۔ آپ کو پسینہ قدرے زیادہ آتا تھا،(صحیح مسلم:٢٣٣٠، ٢٣٣٢)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا پسینہ مبارک کستوری کی طرح خوشبودار تھا۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! میں نے نہ تو سنا کہ کوئی آپ جیسا حسین ہو گزرا ہے اور نہ آپ کے بعد کوئی آپ جیسا دیکھا۔(الہندی،کنزالعمال:١٨٥٧١)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی مہک ہی سے آپ کی آمد کا پتہ چل جایا کرتا تھا۔(الطبرانی، المعجم الأوسط:٢٧٥١)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا جس راستے سے بھی گزر ہوتا، آپ کے بعد وہاں سے گزرنے والے کو آپ کے مبارک پسینے کی خوشبو ہی سے پتہ چل جاتا آپ ادھر سے گزرے ہیں۔(و الدارمی، السنن:٥٧)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے رخسار پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ میں نے آپ کے ہاتھ کی ٹھنڈک یا خوشبو محسوس کی اور وہ بھی یوں جیسے آپ نے ابھی اپنا ہاتھ مبارک عطار کے خوشبودان سے نکالا ہو۔(صحیح مسلم:٢٣٢٩)
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہﷺ کا معطر پسینہ مبارک شیشی میں اکٹھا کر کے محفوظ کر لیا کرتی تھیں۔ ایک روز رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں چمڑے کے بستر پر آرام فرمارہے تھے۔ اس پر گرنے والا آپ کا پسینہ مبارک حضرت ام سلیم پونچھ کر شیشی میں ڈال رہی تھیں کہ آپ کی آنکھ کھل گئی۔
آپ نے ان سے پسینہ اکٹھا کرنے کی وجہ پوچھی تو عرض کرنے لگیں:''ھٰذَا عَرَقُکَ نَجْعَلُہُ فِی طِیْبِنَا، وَھُومِنْ أَطْیَبِ الطِّیْبِ''(صحیح البخاری:٦٢٨١وصحیح مسلم:٢٣٣١، ٢٣٣٢)
آپ کا یہ پسینہ ہم اپنی خوشبو میں ملاتے ہیں جس سے ہماری خوشبو تمام خوشبوؤں سے عمدہ اور ممتاز ہو جاتی ہے۔
رسول کریم ﷺ نوع انسانی میں رب تعالیٰ کی محبوب ترین ہستی ہیں۔ پوری انسانیت حتیٰ کہ انبیاء و رسل علیہم السلام سے بڑھ کر آپ ہی کا مقام و مرتبہ ہے۔ آپ کو رب کائنات نے سب سے بڑھ کر حسین و جمیل پیدا فرمایا، آپ خُلق میں اکمل اور خَلق میں اجمل تھے۔ آپ ہر طرح کے ظاہری اور باطنی عیوب و نقائص سے پاک تھے۔
ابتدائے آفرینش سے لے کر اختتام دنیا تک ، نہ آپ جیسا کوئی آیا ہے اور نہ ہی آئے گا۔ کسی صاحب بصیرت نے کیا خوب کہا ہے ؎
مَضَتِ الدُّھُورُ وَمَا أَتَیْنَ بِمِثْلِہِ
وَلَقَدْ أَتٰی فَعَجَزْنَ عَنْ نُظَرَائِہِ
( بہاء الدین العاملی، الکشکول، ص:٣٠٠)
صدیاں بیت گئیں لیکن آپ جیسا کوئی پیدا نہ ہو سکا۔ آپ کی آمد کے بعد اب آپ جیسا کوئی دوسرا پیدا بھی نہیں ہو سکے گا
رسول اللہ ﷺ سید ولد آدم اور امام الانبیاء کے عظیم ترین مقام پر فائز تھے ، آپ ظاہری حسن وجمال میں بے مثال تھے اور عمل وکردار میں بھی بے نظیر ، آپ کی امت تمام امتوں میں سے افضل ترین امت ہے ،
رب العالمین امت مسلمہ کو عمل وکردار میں اپنے حبیب ﷺ کا سچا امتی بنے کی توفیق سے سرفراز فرمائے ، باری تعالیٰ اہل اسلام کو ایمان وعقیدہ میں ، دعوت وترتیب میں ، اخلاق و کردار میں ، معیشت ومعاشرت میں اور سیاست و حکومت میں سرور کونین ﷺ کی اتباع و اطاعت کی توفیق سے نوازے
امام الھدی ﷺ کے حلیہ مبارک کے حوالے سے یہ آخری قسط ہے ، اس کے بعد سیرت طیبہ میں سے رسول اللہ ﷺ خصائص وامتیازات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا ، باری تعالیٰ رسول مقبول ﷺ سے ہماری محبت وعقیدت کو ہمارے لیے سعادت دارین کا باعث بنائے
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
آنحضرت ﷺ کا پسینہ مبارک
سرتاج رسلﷺ کا پسینہ مبارک نہایت خوشبودار اور موتیوں کی طرح چمکدار تھا۔ آپ کو پسینہ عام معمول سے زیادہ آتا تھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا رنگ سفید اور چمکدار تھا، آپ کا پسینہ موتیوں کے مانند تھا۔ میں نے آپ کے پسینے کی خوشبو سے بڑھ کر کوئی خوشبو نہیں سونگھی۔ کستوری اور عنبر سے بھی عمدہ آپ کی خوشبو تھی۔ آپ کو پسینہ قدرے زیادہ آتا تھا،(صحیح مسلم:٢٣٣٠، ٢٣٣٢)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا پسینہ مبارک کستوری کی طرح خوشبودار تھا۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! میں نے نہ تو سنا کہ کوئی آپ جیسا حسین ہو گزرا ہے اور نہ آپ کے بعد کوئی آپ جیسا دیکھا۔(الہندی،کنزالعمال:١٨٥٧١)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی مہک ہی سے آپ کی آمد کا پتہ چل جایا کرتا تھا۔(الطبرانی، المعجم الأوسط:٢٧٥١)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا جس راستے سے بھی گزر ہوتا، آپ کے بعد وہاں سے گزرنے والے کو آپ کے مبارک پسینے کی خوشبو ہی سے پتہ چل جاتا آپ ادھر سے گزرے ہیں۔(و الدارمی، السنن:٥٧)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے رخسار پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ میں نے آپ کے ہاتھ کی ٹھنڈک یا خوشبو محسوس کی اور وہ بھی یوں جیسے آپ نے ابھی اپنا ہاتھ مبارک عطار کے خوشبودان سے نکالا ہو۔(صحیح مسلم:٢٣٢٩)
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہﷺ کا معطر پسینہ مبارک شیشی میں اکٹھا کر کے محفوظ کر لیا کرتی تھیں۔ ایک روز رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں چمڑے کے بستر پر آرام فرمارہے تھے۔ اس پر گرنے والا آپ کا پسینہ مبارک حضرت ام سلیم پونچھ کر شیشی میں ڈال رہی تھیں کہ آپ کی آنکھ کھل گئی۔
آپ نے ان سے پسینہ اکٹھا کرنے کی وجہ پوچھی تو عرض کرنے لگیں:''ھٰذَا عَرَقُکَ نَجْعَلُہُ فِی طِیْبِنَا، وَھُومِنْ أَطْیَبِ الطِّیْبِ''(صحیح البخاری:٦٢٨١وصحیح مسلم:٢٣٣١، ٢٣٣٢)
آپ کا یہ پسینہ ہم اپنی خوشبو میں ملاتے ہیں جس سے ہماری خوشبو تمام خوشبوؤں سے عمدہ اور ممتاز ہو جاتی ہے۔
رسول کریم ﷺ نوع انسانی میں رب تعالیٰ کی محبوب ترین ہستی ہیں۔ پوری انسانیت حتیٰ کہ انبیاء و رسل علیہم السلام سے بڑھ کر آپ ہی کا مقام و مرتبہ ہے۔ آپ کو رب کائنات نے سب سے بڑھ کر حسین و جمیل پیدا فرمایا، آپ خُلق میں اکمل اور خَلق میں اجمل تھے۔ آپ ہر طرح کے ظاہری اور باطنی عیوب و نقائص سے پاک تھے۔
ابتدائے آفرینش سے لے کر اختتام دنیا تک ، نہ آپ جیسا کوئی آیا ہے اور نہ ہی آئے گا۔ کسی صاحب بصیرت نے کیا خوب کہا ہے ؎
مَضَتِ الدُّھُورُ وَمَا أَتَیْنَ بِمِثْلِہِ
وَلَقَدْ أَتٰی فَعَجَزْنَ عَنْ نُظَرَائِہِ
( بہاء الدین العاملی، الکشکول، ص:٣٠٠)
صدیاں بیت گئیں لیکن آپ جیسا کوئی پیدا نہ ہو سکا۔ آپ کی آمد کے بعد اب آپ جیسا کوئی دوسرا پیدا بھی نہیں ہو سکے گا
رسول اللہ ﷺ سید ولد آدم اور امام الانبیاء کے عظیم ترین مقام پر فائز تھے ، آپ ظاہری حسن وجمال میں بے مثال تھے اور عمل وکردار میں بھی بے نظیر ، آپ کی امت تمام امتوں میں سے افضل ترین امت ہے ،
رب العالمین امت مسلمہ کو عمل وکردار میں اپنے حبیب ﷺ کا سچا امتی بنے کی توفیق سے سرفراز فرمائے ، باری تعالیٰ اہل اسلام کو ایمان وعقیدہ میں ، دعوت وترتیب میں ، اخلاق و کردار میں ، معیشت ومعاشرت میں اور سیاست و حکومت میں سرور کونین ﷺ کی اتباع و اطاعت کی توفیق سے نوازے
امام الھدی ﷺ کے حلیہ مبارک کے حوالے سے یہ آخری قسط ہے ، اس کے بعد سیرت طیبہ میں سے رسول اللہ ﷺ خصائص وامتیازات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا ، باری تعالیٰ رسول مقبول ﷺ سے ہماری محبت وعقیدت کو ہمارے لیے سعادت دارین کا باعث بنائے
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے