• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:3)سرتاج رسل ﷺ کی خصوصیات (( روئے زمین ذریعۂ طہارت اور بطور سجدہ گاہ ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
309
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
((رسول اللہ ﷺ کی خصوصیات ))

حافظ محمد فیاض الیاس الأثری دارالمعارف لاہور:0306:4436662

روئے زمین ذریعۂ طہارت اور بطور سجدہ گاہ

♻ آنحضرت ﷺ کو ایک خصوصیت یہ عطا کی گئی کہ تمام زمین پر آپ کو نماز ادا کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی گئی اور پانی کی عدم دستیابی یا بوجہ مجبوری آپ کو وضو اور غسل کی جگہ پاک مٹی سے تیمم کی اجازت دی گئی۔

♻ رسول اللہ نے فرمایا:
(( وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَہُورًا، فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِی أَدْرَکَتْہُ الصَّـلَاۃُ فَلْیُصَلِّ))(صحیح البخاری:٣٣٥ و صحیح مسلم:٥٢١)''زمین کو میرے لیے سجدہ گاہ اور ذریعہ طہارت بنا دیا گیا ہے۔ میرے جس امتی کو جہاں بھی نماز کا وقت آ لے، وہ وہیں نماز پڑھ سکتا ہے۔''

♻ سابقہ مذاہب کے پیروکاروں کو اپنی اپنی عبادت گاہ کے اندر ہی عبادت کرنے کی اجازت تھی۔ اسی طرح طہارت بھی صرف پانی ہی سے کی جا سکتی تھی۔ لیکن امت محمدیہ کو تیمم کی بھی اجازت دی گئی اورمسجد سے باہر کہیں بھی پاک زمین پر نماز پڑھنے کی سہولت بھی دی گئی۔

♻ قرآن کریم میں تیمم کے بارے میں فرمایاگیا:( فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا )(البقرہ:144/2) '' تمھیں پانی دستیاب نہ ہو تو پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔''

♻ اسی طرح تمام زمین کے سجدہ گاہ ہونے کے بارے میں فرمایا:( وَ حَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَہ،) (المائدہ:6/5)'' جہاں بھی تم ہو ،اس(کعبہ ) کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو ۔''

♻ رسول اللہ ﷺ کی وساطت سے امت مسلمہ کو کثیر سہولیات سے نوازا گیا ، ربانی رخصتوں کا مقصود بندہ مومن کی ہمدردی و خیرخواہی ہے ،

♻ پاک مٹی سے تیمّم کرنے اور ہر پاک جگہ پر نماز پڑھنے کی خصوصیت سے نوازا گیا، اس سے مطلوب ہے کہ بندہ مومن کا کسی صورت بھی اپنے رب سے تعلق کمزور نہ ہو اور کوئی اس کا عذر نہ ہو جسے وہ بہانا بنا کر اپنے پروردگار کی عبادت وریاضت سے بے اعتنائی برتے،

♻ عصر حاضر میں اہل اسلام کا اپنے رب ودین سے تعلق کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہے ، دینی معاملات میں رخصتیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر انہیں اپنانے کے کوشش کی جاتی ہے ، تاکہ خود کو مسلمان تو باور کروایا جاسکے،

♻ دنیاوی امور میں رخصت کو اپنانے کے بجائے مشکل سے مشکل کام انجام دینے کے لیے انسان تیار رہتا ہے ،جبکہ دین سے فرار کے لیے رخصتوں کا سہارا لیا جاتا اور ٫٫ دین میں سختی نہیں،، جیسے شرعی اصولوں کی من پسند تشریح کی جاتی ہے
_________
 
Top