• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:4)(( دائرہ معارف سیرت ، Daira Marif Seerat،محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))(تعارف و امتیازات)محدثانہ اسلوب نگارش وتحریر

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(قسط:4)(( دائرہ معارف سیرت ، Daira Marif Seerat،محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))(تعارف و امتیازات)

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

(( دائرہ معارف سیرت ، محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) تعارف و امتیازات(حصہ: 4)محدثانہ اسلوب نگارش وتحریر

_________
دارالمعارف کے سیرت انسائیکلو پیڈیا کا اصل اور کامل نام''دائرہ معارف سیرت محمد رسول ﷲ '' ہے۔ طویل عرصہ کی جہود شاقہ کے بعد اس ارمغان علمیہ کی تکمیل و اشاعت ہوئی ہے ۔ اردو ادب سیرت میں یہ ایک عمدہ اور بہت وقیع اضافہ ہے۔ طرز تحریر و نگارش، منہج تحقیق و تخریج، اسلوب تدوین و تالیف اور علمی و فنی اعتبار سے یہ سیرت پروجیکٹ متعدد ایک امتیاز و خصوصیات کا حامل ہے۔ ذیل میں ترتیب سے ان کا تذکرہ کیا جاتا ہے:

(1) محدثانہ اسلوب نگارش

واقعات کی صحت و ضعف اور علم جرح و تعدیل اسلامی علوم ہی کا خاصہ ہے۔ علم الرجال جیسے وقیع اور دقیق فن سے دیگر ادیان کا دامن بالکل خالی ہے۔ محدثین کرام نے جس اہتمام اور امانتداری سے نبوی تعلیمات کو محفوظ کیا ہے، دوسرے مذاہب کے ہاں اس کا تصور بھی ناممکن ہے۔

۔احادیث کے حوالے سے صحت و ضعف کی پاسداری کا اندازہ ان کتب سے لگایا جا سکتا ہے، جو صحیح اور ضعیف احادیث کے متعلق لکھی گئی ہیں۔ شروحات احادیث اور تفاسیر میں روایات پر نقد و جرح سے حفاظت دین کے مثالی اہتمام کا بھی پتہ چلتا ہے۔

محدثانہ منہج تحقیق کے مطابق سیرت نگاری عصر حاضر کے مقبول ترین موضوعات سیرت میں شامل ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ احادیث کی طرح روایات سیرت کی تحقیق و تنقیح نہ تو کی گئی ہے اور نہ ہی تفصیلی سیرت میں عملی طورپر ایسا ممکن ہے۔

البتہ سیرت نگاری میں اصول جرح و تعدیل کی پاسداری کسی نہ کسی طور پر ضروری کی جاتی رہی ہے۔ مرور ایام کے ساتھ ساتھ اس میں کمال پیدا ہو رہا ہے۔ امام السیرہ امام ابن اسحاق کا روایات کو باسند نقل کرنا اور نذر عبدالمطلب کے واقعہ میں ''فیما یذکرون'' ''فیما یزعمون'' کا تکرار، یہ ابتدائی نوعیت کا محدثانہ اسلوب ہی تو ہے۔

بعد کے سیرت نگاروں میں تو اس چیز کا کافی اہتمام دکھائی دیتا ہے۔ امام ابن کثیر، امام بیہقی، ابن سید الناس، امام زرقانی اور علامہ ابن قیم رحمھم اللہ کے ہاں سیرت نگاری میں محدثانہ اسلوب بہت نمایاں ہے۔ روایات سیرت پر باقاعدہ حکم لگایا جاتا ہے۔ مولانا شبلی نعمانی، محمد ادریس کاندھلوی اور عبد الرؤف دانا پوری رحمھم اللہ کے مقدمات سیرت میں منہج محدثین کے باقاعدہ قائل و فاعل نظر آتے ہیں۔

علمائے عرب محدثانہ اسلوب سیرت نگاری میں کمال کے درجہ پر فائز ہیں۔ اکرم ضیاء العمری، مہدی رزق ﷲ، موسیٰ العازمی اور سعید حوی کی کتب سیرت اس حوالے سے امتیازی اہمیت کی حامل ہیں۔ شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللّٰہ کی سیرت ابن کثیر کی اور فقہ السیرہ للغزالی کی تحقیق کی ہے اور روایات پر حکم لگایا ہے۔

ابن ہشام اور دیگر کتب سیرت کی تخریج و تحقیق بھی منظر عام پر آ چکی ہے۔ یہ تمام امور روایاتِ سیرت کی منہج محدثین کے مطابق جانچ پڑتال ہی کے مختلف انداز ہیں۔ اب تو تاریخ طبری تک کی محدثانہ اسلوب کے مطابق صحیح و ضعیف کی علیحدہ علیحدہ طباعت ہو چکی ہے۔

دائرہ معارف سیرت میں بھی محدثانہ اسلوب و منہج کی پاسداری کی گئی ہے۔ کتب احادیث کے حوالہ جات کا اہتمام، مصادر و مراجع میں تمام کتب احادیث کا اندراج ، ضعیف روایات کا مقدور بھر نقلِ حکم، غیر معروف صحیح روایات کی وضاحت اور مسلمات دین کے خلاف اور موضوعات روایات سے احتراز ،

یہ تمام امور محدثانہ اسلوب کے آئینہ دار ہیں اور دائرہ معارف میں ان کا بھرپور لحاظ رکھا گیا ہے۔ ہر جلد کے آغاز میں اسلوب تحقیق و تخریج کے تحت اس کی باقاعدہ صراحت کی گئی ہے۔ باب:٣٥ ہے: ''احادیث نبویہ اور ان کی تدوین''۔ یہ بھی محدثانہ اسلوب سیرت نگاری کی اہمیت و افادیت کا پتہ بتاتا ہے ، جس کی دائرہ معارف میں پاسداری کی گئی ہے۔

اسی طرح آخری باب: انتخاب از حدیث بھی سیرت میں اہمیت احادیث کو اجاگر کرتا ہے۔ مقدمہ سیرت میں ''مرویات سیرت پر منہج محدثین کی عملی تطبیق'' کے نام سے ایک مستقل باب ہے۔ ١٨ صفحات پر مشتمل اس بحث میں سیرت نگاری میں محدثانہ اسلوب کے متعلق رقم کیا گیا ہے۔ اس سے بھی دائرہ معارف سیرت میں روایات کا اہتمامِ تحقیق اور محدثانہ اسلوب کی پاسداری کے متعلق رہنمائی ملتی ہے۔

بطور مثال ملاحظہ کریں: باب:٥، فضائل زمزم، باب:٨، آپ کا ختنہ اور ولادت نبوی کے متعلق روایات کا تحقیقی جائزہ۔ باب:١٨، واقعہ راہب کا استنادی پہلو، باب:٤٣، حضرت علی کا اولین مسلمان ہونا۔ باب:٤٦، مولود کعبہ کون، باب:٦٤، قصہ غرانیق، باب:٧٨، معراج کی حقیقت۔ یہ اور اس طرح کے دیگر بیسیوں مقامات محدثانہ سیرت نگاری کے آئینہ دار ہیں۔

اہل استشراق و الحاد کے ہاں سیرت نگاری میں صحت و ضعف کا تصور بھی مفقود ہے۔ ان کے بیشتر الزامات و اعتراضات کی بنیاد ہی ضعیف اور من گھڑت روایات پر ہوتی ہے۔ دائرہ معارف سیرت میں موضوع روایات سے احتراز اور ضعیف کی بھرمار سے اعراض برتا گیا ہے اور اس طرح اس سے معترضین کو کم سے کم موقع فراہم کیا گیا ہے،
 
Top