- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(قسط:6)(( دائرہ معارف سیرت ، Daira Marif Seerat،محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))(تعارف و امتیازات)
عصر حاضر کا ممتاز ترین سیرت النبی انسائیکلوپیڈیا ، علمی و تحقیقی ، دعوتی و تربیتی اور فکری و منہجی کئی خصوصیات کا حامل
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))
(( دائرہ معارف سیرت ، محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) تعارف و امتیازات(حصہ: 6)دائرہ معارف سیرت اور مصادر ومراجع اور حوالہ جات کا اہتمام
سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سیرت نگاری کے ضمن میں مصادر و مراجع بھی غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ مصادر و مراجع سے مراد وہ ذرائع اور اسباب ہیں ، جن سے حیات طیبہ اخذ کی جاتی ہے۔
مصادر سیرت کی دو طرح سے تقسیم کی جاتی ہے: اصلی مصادر اور تکمیلی مصادر۔ مصادر اصلیہ میں قرآن کریم، کتب احادیث، کتب سیرت اور شمائل و دلائل کی کتب کو شمار کیا جاتا ہے۔
تکمیلی مصادر میں ان کتب کو شامل کیا جاتا ہے: مکہ و مدینہ، شعر و ادب، رجال وطبقات، لغات و بلدان، تاریخ و انساب اور وفیات و تراجم کی کتب۔( تفصیل کے لیے دیکھیں: ضیف ﷲ الزہرانی، مصادر السیرۃ النبویہ،ص:٤-٦٢)
دائرہ معارف سیرت میں تمام مصادر سیرت سے بھرپور استفادہ کیا گیا ہے۔ معروف مصادر سیرت کے علاوہ ان علوم کی کتب کا تذکرہ بھی ناگزیر ہے۔ جیسے: عقائد و ایمانیات، شروحات احادیث و علوم حدیث، تفاسیر و علوم قرآن، فقہ و فتاویٰ اور اصول فقہ، تصوف و علوم سیرت، تزکیہ و اخلاق، مذاہب و ادیان، تاریخ اسلام، اسلامی علوم اور مختلف انسائیکلو پیڈیاز۔
ان تمام فنون و علوم کی کتب دائرہ معارف سیرت کے مصادر و مراجع میں شامل ہیں۔ اس کا اندازہ آخری جلد میں درج مصادر و مراجع کی فہرست سے لگایا جا سکتا ہے۔ ٥٠٠ سے زائد کتب مصادر کا اس فہرست میں تذکرہ ہے۔
مصادر سے اخذ و اعتماد کا یہ عالم ہے کہ قابل حوالہ کوئی قول و رائے بھی بغیر حوالے کے ذکر نہیں کی گئی۔ بلکہ عام طور پر ایک سے زائد حوالوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ وہ بھی ان کتب کا جو مطبوعہ حالت میں دارالمعارف کی لائبریری میں موجود ہیں، سوائے ناگزیر صورت کے۔
دائرہ معارف میں حوالہ جات کا خاص اسلوب بھی مقرر کیا گیاہے ، جس کا ہر جلد کے آغاز میں ''اسلوب تحقیق و تخریج'' کے تحت تذکرہ ہے۔
عصر حاضر کا ممتاز ترین سیرت النبی انسائیکلوپیڈیا ، علمی و تحقیقی ، دعوتی و تربیتی اور فکری و منہجی کئی خصوصیات کا حامل
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))
(( دائرہ معارف سیرت ، محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) تعارف و امتیازات(حصہ: 6)دائرہ معارف سیرت اور مصادر ومراجع اور حوالہ جات کا اہتمام
سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سیرت نگاری کے ضمن میں مصادر و مراجع بھی غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ مصادر و مراجع سے مراد وہ ذرائع اور اسباب ہیں ، جن سے حیات طیبہ اخذ کی جاتی ہے۔
مصادر سیرت کی دو طرح سے تقسیم کی جاتی ہے: اصلی مصادر اور تکمیلی مصادر۔ مصادر اصلیہ میں قرآن کریم، کتب احادیث، کتب سیرت اور شمائل و دلائل کی کتب کو شمار کیا جاتا ہے۔
تکمیلی مصادر میں ان کتب کو شامل کیا جاتا ہے: مکہ و مدینہ، شعر و ادب، رجال وطبقات، لغات و بلدان، تاریخ و انساب اور وفیات و تراجم کی کتب۔( تفصیل کے لیے دیکھیں: ضیف ﷲ الزہرانی، مصادر السیرۃ النبویہ،ص:٤-٦٢)
دائرہ معارف سیرت میں تمام مصادر سیرت سے بھرپور استفادہ کیا گیا ہے۔ معروف مصادر سیرت کے علاوہ ان علوم کی کتب کا تذکرہ بھی ناگزیر ہے۔ جیسے: عقائد و ایمانیات، شروحات احادیث و علوم حدیث، تفاسیر و علوم قرآن، فقہ و فتاویٰ اور اصول فقہ، تصوف و علوم سیرت، تزکیہ و اخلاق، مذاہب و ادیان، تاریخ اسلام، اسلامی علوم اور مختلف انسائیکلو پیڈیاز۔
ان تمام فنون و علوم کی کتب دائرہ معارف سیرت کے مصادر و مراجع میں شامل ہیں۔ اس کا اندازہ آخری جلد میں درج مصادر و مراجع کی فہرست سے لگایا جا سکتا ہے۔ ٥٠٠ سے زائد کتب مصادر کا اس فہرست میں تذکرہ ہے۔
مصادر سے اخذ و اعتماد کا یہ عالم ہے کہ قابل حوالہ کوئی قول و رائے بھی بغیر حوالے کے ذکر نہیں کی گئی۔ بلکہ عام طور پر ایک سے زائد حوالوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ وہ بھی ان کتب کا جو مطبوعہ حالت میں دارالمعارف کی لائبریری میں موجود ہیں، سوائے ناگزیر صورت کے۔
دائرہ معارف میں حوالہ جات کا خاص اسلوب بھی مقرر کیا گیاہے ، جس کا ہر جلد کے آغاز میں ''اسلوب تحقیق و تخریج'' کے تحت تذکرہ ہے۔