- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( رسول اللہ ﷺ کی خصوصیات ))
((حافظ محمد فیاض الیاس الأثری دارالمعارف لاہور))
رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوت اور آخریں امت
رسول مکرم ﷺ کو ہمہ گیر اور آفاقی نبوت سے نوازے جانے کے ساتھ ساتھ آپ کو ختم نبوت کی خصوصیت سے بھی سرفراز کیا گیا۔
انسانیت کی رشد و ہدایت کے لئے جس مقدس سلسلے کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام سے ہوا تھا ، اس کی آخری کڑی حضرت محمد ﷺ قرار پائے۔ آپ صرف سرتاج رسل ہی نہیں ، بلکہ ختم رسل اور خاتم النّبیین بھی ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:((خُتِمَ بِیَ النَّبِیُّونَ)) (صحیح مسلم:٥٢٣ و أحمد بن حنبل، المسند:٩٣٣٧) ''انبیاء کا سلسلہ مجھ پر ختم کر دیا گیا ہے۔''
ﷲ عزوجل نے اپنے محبوب ﷺ کی اسی خصوصیت کے متعلق فرمایا:((مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ)) (الاَحزاب:40/3) ''محمد ﷺ تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، آپ تو ﷲ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں۔''
نبی اکرم ﷺ کے ختم نبوت کے امتیازی وصف کے بارے میں کثیر دلائل موجود ہیں ، مگر یہاں اختصار ملحوظ ہے۔ اسی لیے یہاں چند ایک ہی تذکرہ کیا گیا ہے ،
رسول اللہ ﷺ نے ایک خوبصورت محل کی مثال دی، جس میں صرف ایک اینٹ کی جگہ خالی ہے۔ لوگ اس محل کی زیارت کرتے اور از راہِ تعجب کہتے ہیں: یہاں اینٹ کیوں نہ لگا دی گئی؟! پھر رسول اللہ ﷺ نے وضاحت فرمائی: ''وہ ایک اینٹ میں ہی ہوں اور میں خاتم النّبیین ہوں۔'' (صحیح البخاری:٣٥٣٥ و صحیح مسلم:٢٢٨٦)
آنحضرت ﷺ کے بعد قیامت تک جتنے بھی نبوت کے دعویدار ہوں گے، سب جھوٹے اور کذّاب ہوں گے کیونکہ آپ ہی آخری نبی ہیں۔
آپﷺ کا فرمان ہے:((وَإِنَّہ، سَیَکُونُ فِی أُمَّتِی کَذَّابُونَ ثَـلَاثُونَ، کُلُّہُمْ یَزْعُمُ أَنَّہ، نَبِیٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ، لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ)) (سنن أبی داود:٤٢٥٢ و سنن الترمذی:٢٢١٩) ''عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے ظاہر ہوں گے۔ ان میں سے ہر کوئی نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا، حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔''
رسول اللہ ﷺ آخری پیغمبر ہیں اور آپ کی امت آخریں امت ہے ، لیکن فضیلت وشان میں آپ سب پر فوقیت کے حامل ہیں ، آپ ہی کا فرمان ہے، ((نحن الآخِرونَ السابِقونَ يومَ القِيامةِ))
''ہم ہیں سب امتوں کے آخر میں لیکن روز قیامت سب سے مقدم ہوں گے''
اللّٰہ تعالیٰ اہل اسلام کو ایسا ایمان و عقیدہ اور عمل وکردار نصیب فرمائے کہ روز قیامت خاتم النبیین ﷺ کی رفاقت و شفاعت نصیب ہو ، باری تعالیٰ ہمیں ان بدنصیبوں سے محفوظ فرمائے جنہیں حوض کوثر سے یہ کہہ کر دھدکار دیا جائے گا کہ انھوں نے آپ کے دین کو بگاڑ دیا تھا ،
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
((حافظ محمد فیاض الیاس الأثری دارالمعارف لاہور))
رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوت اور آخریں امت
رسول مکرم ﷺ کو ہمہ گیر اور آفاقی نبوت سے نوازے جانے کے ساتھ ساتھ آپ کو ختم نبوت کی خصوصیت سے بھی سرفراز کیا گیا۔
انسانیت کی رشد و ہدایت کے لئے جس مقدس سلسلے کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام سے ہوا تھا ، اس کی آخری کڑی حضرت محمد ﷺ قرار پائے۔ آپ صرف سرتاج رسل ہی نہیں ، بلکہ ختم رسل اور خاتم النّبیین بھی ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:((خُتِمَ بِیَ النَّبِیُّونَ)) (صحیح مسلم:٥٢٣ و أحمد بن حنبل، المسند:٩٣٣٧) ''انبیاء کا سلسلہ مجھ پر ختم کر دیا گیا ہے۔''
ﷲ عزوجل نے اپنے محبوب ﷺ کی اسی خصوصیت کے متعلق فرمایا:((مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ)) (الاَحزاب:40/3) ''محمد ﷺ تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، آپ تو ﷲ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں۔''
نبی اکرم ﷺ کے ختم نبوت کے امتیازی وصف کے بارے میں کثیر دلائل موجود ہیں ، مگر یہاں اختصار ملحوظ ہے۔ اسی لیے یہاں چند ایک ہی تذکرہ کیا گیا ہے ،
رسول اللہ ﷺ نے ایک خوبصورت محل کی مثال دی، جس میں صرف ایک اینٹ کی جگہ خالی ہے۔ لوگ اس محل کی زیارت کرتے اور از راہِ تعجب کہتے ہیں: یہاں اینٹ کیوں نہ لگا دی گئی؟! پھر رسول اللہ ﷺ نے وضاحت فرمائی: ''وہ ایک اینٹ میں ہی ہوں اور میں خاتم النّبیین ہوں۔'' (صحیح البخاری:٣٥٣٥ و صحیح مسلم:٢٢٨٦)
آنحضرت ﷺ کے بعد قیامت تک جتنے بھی نبوت کے دعویدار ہوں گے، سب جھوٹے اور کذّاب ہوں گے کیونکہ آپ ہی آخری نبی ہیں۔
آپﷺ کا فرمان ہے:((وَإِنَّہ، سَیَکُونُ فِی أُمَّتِی کَذَّابُونَ ثَـلَاثُونَ، کُلُّہُمْ یَزْعُمُ أَنَّہ، نَبِیٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ، لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ)) (سنن أبی داود:٤٢٥٢ و سنن الترمذی:٢٢١٩) ''عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے ظاہر ہوں گے۔ ان میں سے ہر کوئی نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا، حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔''
رسول اللہ ﷺ آخری پیغمبر ہیں اور آپ کی امت آخریں امت ہے ، لیکن فضیلت وشان میں آپ سب پر فوقیت کے حامل ہیں ، آپ ہی کا فرمان ہے، ((نحن الآخِرونَ السابِقونَ يومَ القِيامةِ))
''ہم ہیں سب امتوں کے آخر میں لیکن روز قیامت سب سے مقدم ہوں گے''
اللّٰہ تعالیٰ اہل اسلام کو ایسا ایمان و عقیدہ اور عمل وکردار نصیب فرمائے کہ روز قیامت خاتم النبیین ﷺ کی رفاقت و شفاعت نصیب ہو ، باری تعالیٰ ہمیں ان بدنصیبوں سے محفوظ فرمائے جنہیں حوض کوثر سے یہ کہہ کر دھدکار دیا جائے گا کہ انھوں نے آپ کے دین کو بگاڑ دیا تھا ،
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے