• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قسم کا کفارہ، قسم توڑنے سے پہلے اور اس کے بعد دونوں طرح دے سکتا ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 6712
حدثنا علي بن حجر،‏‏‏‏ حدثنا إسماعيل بن إبراهيم،‏‏‏‏ عن أيوب،‏‏‏‏ عن القاسم التميمي،‏‏‏‏ عن زهدم الجرمي،‏‏‏‏ قال كنا عند أبي موسى وكان بيننا وبين هذا الحى من جرم إخاء ومعروف ـ قال ـ فقدم طعام ـ قال ـ وقدم في طعامه لحم دجاج ـ قال ـ وفي القوم رجل من بني تيم الله أحمر كأنه مولى ـ قال ـ فلم يدن فقال له أبو موسى ادن،‏‏‏‏ فإني قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل منه‏.‏ قال إني رأيته يأكل شيئا قذرته،‏‏‏‏ فحلفت أن لا أطعمه أبدا‏.‏ فقال ادن أخبرك عن ذلك،‏‏‏‏ أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الأشعريين أستحمله،‏‏‏‏ وهو يقسم نعما من نعم الصدقة ـ قال أيوب أحسبه قال وهو غضبان ـ قال ‏"‏ والله لا أحملكم،‏‏‏‏ وما عندي ما أحملكم ‏"‏‏.‏ قال فانطلقنا فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بنهب إبل،‏‏‏‏ فقيل أين هؤلاء الأشعريون فأتينا فأمر لنا بخمس ذود غر الذرى،‏‏‏‏ قال فاندفعنا فقلت لأصحابي أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله،‏‏‏‏ فحلف أن لا يحملنا،‏‏‏‏ ثم أرسل إلينا فحملنا،‏‏‏‏ نسي رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه،‏‏‏‏ والله لئن تغفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه لا نفلح أبدا،‏‏‏‏ ارجعوا بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلنذكره يمينه‏.‏ فرجعنا فقلنا يا رسول الله أتيناك نستحملك،‏‏‏‏ فحلفت أن لا تحملنا ثم حملتنا فظننا ـ أو فعرفنا ـ أنك نسيت يمينك‏.‏ قال ‏"‏ انطلقوا،‏‏‏‏ فإنما حملكم الله،‏‏‏‏ إني والله إن شاء الله لا أحلف على يمين،‏‏‏‏ فأرى غيرها خيرا منها،‏‏‏‏ إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها ‏"‏‏.‏ تابعه حماد بن زيد عن أيوب عن أبي قلابة والقاسم بن عاصم الكليبي‏.‏

ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے قاسم تمیمی نے، ان سے زہدم جرمی نے بیان کیا کہ ہم حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ہمارے قبیلہ اور اس قبیلہ جرم میں بھائی چارگی اور باہمی حسن معاملہ کی روش تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر کھانا لایا گیا اور کھانے میں مرغی کا گوشت بھی تھا۔ راوی نے بیان کیا کہ حاضرین میں بنی تیم اللہ کا ایک شخص سرخ رنگ کا بھی تھا جیسے مولیٰ ہو۔ بیان کیا کہ وہ شخص کھانے پر نہیں آیا تو حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ شریک ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ میں نے اسے گندگی کھاتے دیکھا تھا جب سے اس سے گھن آنے لگی اور اسی وقت میں نے قسم کھا لی کہ کبھی اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا۔ حضرت ابوموسیٰ نے کہا قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاؤں گا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ آئے اور میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کا جانور مانگا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت صدقہ کے اونٹوں میں سے تقسیم کر رہے تھے۔ ایوب نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت غصہ تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو سواری کے لئے تمہیں دے سکوں۔ بیان کیا کہ پھر ہم واپس آ گئے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غنیمت کے اونٹ آئے، تو پوچھا گیا کہ اشعریوں کی جماعت کہاں ہے۔ ہم حاضر ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ عمدہ اونٹ دئیے جانے کا حکم دیا۔ بیان کیا کہ ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہم پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے لئے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ سواری کا انتظام نہیں کر سکتے۔ پھر ہمیں بلا بھیجا اور سواری کا جانور عنایت فرمائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قسم بھول گئے ہوں گے۔ واللہ! اگر ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم کے بارے میں غفلت میں رکھا تو ہم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ چلو ہم سب آپ کے پاس واپس چلیں اور آپ کو آپ کی قسم یاد دلائیں۔ چنانچہ ہم واپس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم پہلے آئے تھے اور آپ سے سواری کا جانور مانگا تھا تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ آپ اس کا انتظام نہیں کر سکتے، ہم نے سمجھا کہ آپ اپنی قسم بھول گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ، تمہیں اللہ نے سواری دی ہے، واللہ اگر اللہ نے چاہا تو میں جب بھی کوئی قسم کھالوں اور پھر دوسری چیز کو اس کے مقابل بہتر سمجھوں تو وہی کروں گا جو بہتر ہو گا اور اپنی قسم توڑ دوں گا۔ اس روایت کی متابعت حماد بن زیدنے ایوب سے کی، ان سے ابولابہ اور قاسم بن عاصم کلیبی نے۔


حدثنا قتيبة،‏‏‏‏ حدثنا عبد الوهاب،‏‏‏‏ عن أيوب،‏‏‏‏ عن أبي قلابة،‏‏‏‏ والقاسم التميمي عن زهدم،‏‏‏‏ بهذا‏.‏ حدثنا أبو معمر،‏‏‏‏ حدثنا عبد الوارث،‏‏‏‏ حدثنا أيوب،‏‏‏‏ عن القاسم،‏‏‏‏ عن زهدم،‏‏‏‏ بهذا‏.‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ اور قاسم تمیمی نے اور ان سے زہدم نے یہی حدیث نقل کی۔


حدثنا أبو معمر،‏‏‏‏ حدثنا عبد الوارث،‏‏‏‏ حدثنا أيوب،‏‏‏‏ عن القاسم،‏‏‏‏ عن زهدم،‏‏‏‏ بهذا‏.‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے، ان سے قاسم نے اور ان سے زہدم نے یہی حدیث بیان کی۔


حدیث نمبر: 6722
حدثني محمد بن عبد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عثمان بن عمر بن فارس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا ابن عون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الحسن،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن سمرة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تسأل الإمارة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإنك إن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإن أعطيتها عن مسألة وكلت إليها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأت الذي هو خير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكفر عن يمينك ‏"‏‏.‏ تابعه أشهل عن ابن عون‏.‏ وتابعه يونس وسماك بن عطية وسماك بن حرب وحميد وقتادة ومنصور وهشام والربيع‏.‏

مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر بن فارس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ ابن عون نے خبر دی، انہیں امام حسن بصری نے، ان سے حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبھی تم حکومت کا عہدہ طلب نہ کرنا کیونکہ اگر بلا مانگے تمہیں یہ مل جائے گا تو اس میں تمہاری منجانب اللہ مدد کی جائے گی، لیکن اگرمانگنے پر ملاتو سارا بوجھ تمہیں پر ڈال دیا جائے گا اور اگر تم کوئی قسم کھا لو اور اس کے سوا کوئی اور بات بہتر نظر آئے تو وہی کرو جو بہتر ہو اور قسم کا کفارہ ادا کر دو۔ عثمان بن عمر کے ساتھ اس حدیث کو اشہل بن حاتم نے بھی عبداللہ بن عون سے روایت کیا، اس کو ابوعوانہ اور حاکم نے وصل کیا اور عبداللہ بن عون کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور سماک بن عطیہ اور سماک بن حرب اور حمید اور قتادہ اور منصور اور ہشام اور ربیع نے بھی روایت کیا۔

صحیح بخاری
کتاب کفارات الایمان
 
Top