کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
قصاص کے معاملے کو پڑھے بغیر معافی نہیں دی جاسکتی
قتل میں معافی سبیل اللہ کے معاملے پر پنجاب اور بلوچستان کے پراسکیوٹر جنرل نے اپنی رپورٹ جمع کروا دی ہیں
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ زمین پر فساد ختم کرنے کے لیے شریعت کے سنہری اصول بنائے گئے تھے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یہ اصول بااثر افراد استعمال کر رہے ہیں۔
قتل میں معافی سبیل اللہ کے معاملے پر مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ بہت سے ایسے مقدمات سامنے آئے ہیں کہ دیت کے معاملات کو دیکھے بغیر ہی معافی ہو جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ امیر آدمی کے لیے اب قتل کرنا کوئی مسئلہ نہیں رہا اور اب تو ایسے افراد گھوم رہے ہیں جنہوں نے دس دس افراد کو قتل کر رکھا ہے۔
فی سبیل اللہ معافی کو رواج نہ بنایا جائے: چیف جسٹس
شاہ زیب قتل کیس: حساب پاک ہوا
بینچ میں موجود جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہ پہلے تو قتل کے مقدمات میں گواہ بکتے تھے اور اب اس معاملے میں اسلامی تعلیمات کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ قصاص کے معاملے کو پڑھے بغیر معافی نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ قصاص اور دیت کا معاملہ اسلامی ضرور ہے لیکن ان مقدمات میں سزائیں تو تعزیرات پاکستان کے تحت دی جاتی ہیں جن کا قصاص اور دیت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور سرکار اس پر کارروائی کر سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے جس کی سماعت کے لیے پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
چیف جسٹس کے مطابق قتل کے مقدمے میں فی سبیل اللہ معافی کے قانون کو جائز طور پر استعمال ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بااثر افراد نے دیت کے قانون کو اپنی ڈھال کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ورثا قصاص میں چھوٹ اپنی حد میں رہ کر ہی دے سکتے ہیں، قصاص اور دیت کا مقصد زمین کو فساد کو روکنا ہے لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ اس کا غلط استعمال ہو رہا ہے جس کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قران و سُنت کے قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے تاہم یہ کام پارلیمان کا ہے۔
شاہ زیب کے والد کا کہنا تھا کہ انھوں نے مجرمان کو فی سبیل اللہ معافی دی ہے
واضح رہے کہ کراچی میں شاہ زیب قتل کے مقدمے میں سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیکر اس میں ملوث شاہ رخ جتوئی اور دیگر بااثر ملزمان کو گرفتار کروایا تھا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اس واقعہ میں ملوث افراد کو موت اور عمر قید کی سزائیں سُنائی تھیں تاہم شاہ زیب کے ورثاء نے مجرموں کو معاف کر دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر شاہ زیب کے ورثاء کی جانب سے مجرموں کو معافی دینے پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
شاہ زیب کے والد کا کہنا تھا کہ انھوں نے مجرمان کو فی سبیل اللہ معافی دی ہے۔
قتل میں معافی سبیل اللہ کے معاملے پر پنجاب اور بلوچستان کے پراسکیوٹر جنرل نے اپنی رپورٹ جمع کروا دی ہیں۔
جمعرات 3 اکتوبر 2013