• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قومیت کا فتنہ: ایک روایت اور علامہ اقبال رحمہ اللہ کی نظر سے

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلامُ علیکم و رحمتہ اللہ و بارکتہ
قومیت کا فتنہ: ایک روایت اور علامہ اقبال رحمہ اللہ کی نظر سے
آج مسلمان “وطن“، “قوم“، “حدود“ اور “آزادی“ جیسی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں۔ ان اسطلاحات کا شریعت کی روشنی میں محاکمہ کرنا ضروری ہے۔ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مجلس میں بیٹھے تھے تو ہر ایک بتانے لگا کہ میں فلاں قبیلے سے ہوں اور میں فلاں قبیلے سے ہوں۔ (یہ سُن کر) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے رسول صلی اللہ علیہ و آلہٰ و سلم سے فرمایا کہ “ان سب کے تو خاندان اور قبائل ہیں، میں کس قبیلے سے ہوں؟“۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہٰ و سلم نے فرمایا: “سلمان ہم میں سے ہیں، اہل بیت میں سے ہیں“۔ پس رسول صلی اللہ علیہ و آلہٰ و سلم کے اِس فرمان سے انصار و مہاجرین کے درمیان آپ رضی اللہ عنہم کی اجنبیت بالکل ختم ہو گئی۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہٰ و سلم نے خود اُنہیں یہ شرف اور منصب عطا کیا، اِس کے بعد کون سی عصبیت باقی رہ جاتی ہے؟

علامہ اقبال رحمہ اللہ کچھ یوں ہم سے مخاطب ہیں۔۔۔۔۔

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں
جذب باہم جو نہیں، محفل ِ انجم بھی نہیں
--
تو نہ مٹ جائے گا ایران کے مٹ جانے سے
نشہ قے کو تعلق نہیں پیمانے سے

--
اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم ِ رسولِ ہاشمی
--
دامن دیں ہاتھ سے چھوٹا تو جمعیت کہاں
اور جمعیت ہوئی رخصت تو ملت بھی گئی

--
اقوام جہاں میں ہے رقابت تو اسی سے
تسخیر ہے مقصود تجارت تو اسی سے
خالی ہے صداقت سے سیاست تو اسی سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے
--
اقوام میں مخلوق خدا بٹتی ہے اس سے
قومیت اسلام کی جڑ کٹتی ہے اس سے

--
آخری شعر اُن کی شہرہ آفاق نظم سے لیا گیا۔۔۔ نظم یہ ہے۔۔
اس دور میں مے اور ہے جام اور ہے جم اور
ساقی نے بنا کی روشِ لطف و ستم اور
مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور
تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور
ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے
یہ بت کہ تراشیدۂ تہذیب نوی ہے
غارت گر کاشانۂ دین نبوی ہے
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے ، تو مصطفوی ہے

نظارۂ دیرینہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفوی خاک میں اس بت کو ملا دے !
ہو قید مقامی تو نتیجہ ہے تباہی
رہ بحر میں آزاد وطن صورت ماہی
ہے ترک وطن سنت محبوب الہی
دے تو بھی نبوت کی صداقت پہ گواہی
گفتار سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے
ارشاد نبوت میں وطن اور ہی کچھ ہے
اقوام میں مخلوق خدا بٹتی ہے اس سے
قومیت اسلام کی جڑ کٹتی ہے اس سے

-----
اللہ ہمیں قومیت اور عصبیت کے فتنے سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
 
Top