• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کے دن اللہ کا دربار کہاں لگے گا؟؟؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته.
قیامت کے دن اللہ رب العالمین کا دربار کہاں لگے گا؟؟؟ کیا شام میں؟؟؟
بعض لوگوں نے ساھرۃ کہا ہے. اور ساھرہ سے مراد امام ثوری نے شام کی زمین کو لیا ہے.
براہ کرم تصحیح فرمائیں. اور سوال کا جواب عنایت فرمائیں.

بارکم اللہ فیکم. جزاکم اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته.
قیامت کے دن اللہ رب العالمین کا دربار کہاں لگے گا؟؟؟ کیا شام میں؟؟؟
بعض لوگوں نے ساھرۃ کہا ہے. اور ساھرہ سے مراد امام ثوری نے شام کی زمین کو لیا ہے.
براہ کرم تصحیح فرمائیں. اور سوال کا جواب عنایت فرمائیں.

بارکم اللہ فیکم. جزاکم اللہ خیرا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس سلسلے میں پہلی بات یاد رکھنے کے لائق یہ ہے کہ :
( يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ (سورہ ابراہیم 48)
ترجمہ : جس دن (موجودہ ) زمین ایک اور زمین سے بدل دی جائے گی ، اور آسمان بھی بدل دئے جائیں گے ، اور تمام لوگ اللہ واحد و قہار کے روبرو پیش ہو جائیں گے ‘‘
قیامت کے دن زمین و آسمان میں ایسی تبدیلیاں (Changes) لائی جائیں گی کہ وہ ایک نئی ہیئت میں اور نئے نظام کے ساتھ وجود میں آ جائیں گے۔
حدیث میں حشر کی زمین کی ہئت اس طرح بیان کی گئی ہے :"یحشر الناس یوم القیامۃ علی ارضٍ بیضاءَ عفراءَ کقرصہ النقی لیس فیہامعلم لاحدٍ۔ قیامت کے دن لوگوں کو سفید سرخی مائل زمین پر جمع کیا جائے گا جو میدے کی روٹی کی ٹکیہ کی طرح ہوگی۔ اس پر کسی کے مکان وغیرہ نشان نہ ہوگا۔ " (بخاری کتاب الرقاق)
جب ماضی میں مادہ میں بہت سے تغیرات رونما ہوتے رہے یہاں تک کہ اس نے موجودہ زمین کی شکل اختیار کرلی تو آئندہ اس کی ساخت میں تبدیلی کا رونما ہونا ہرگز بعید نہیں ہے اور اس کا خالق یقیناً اس بات پر قادر ہے کہ اس کے عناصر ترکیبی اور اس کے طبعی قوانین کو بدل دے۔
غرضیکہ قیامت کے دن موجودہ دنیا ایک نئی دنیا سے بدل جائے گی جس کے زماں اور مکاں بالکل مختلف ہوں گے اور اس وقت لوگوں کو اللہ کی قدرت کا صحیح اندازہ ہوجائے گا اور وہ جان لیں گے کہ اللہ ان کی دنیا کو نئی دنیا سے بدل دینے پر قادر تھا۔ ‘‘

قرآن کی بعض آیات سے زمین میں تبدیلی کی جو صورت سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ زمین میں اس دن کوئی بلندی یا پستی نہیں رہے گی۔ سب پہاڑ زمین بوس کردیئے جائیں گے اور سب کھڈے بھر دیئے جائیں گے اس طرح سطح زمین ہموار اور پہلے سے بہت زیادہ بڑھ جائے گی اور سب سے اہم تبدیلی یہ ہوگی کہ سمندروں، دریاؤں اور ندی نالوں کو خشک کردیا جائے۔ اور سمندر کی سطح کا رقبہ خشکی کے رقبہ سے تین گناہ زیادہ ہے اس طرح موجودہ زمین سے اس وقت کی تبدیل شدہ زمین کم از کم چار گنا بڑھ جائے گی اور دوسرے وہ زمین بالکل ہموار ہوگی۔

مسروق بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے یہ آیت تلاوت کی (یوم تبدل الا رض غیر الارض ) اور پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ! اس دن لوگ کہاں ہوں گے ! آپ نے فرمایا پل صراط پر۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : 2791 سنن الترمذی رقم الحدیث 3121، مسند احمد ج 6 ص 35، سنن الدارمی رقم الحدیث 2812، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : 4279، صحیح ابن حبان رقم الحدیث 7380، المستدرک ج 2 ص 352)
عمرو بن میمون حضرت ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم تبدل الا رض غیر الارض کی تفسیر میں فرمایا وہ سفید زمین ہوگی گویا کہ وہ چاندی ہے اس میں کوئی حرام خون نہیں بہایا گیا ہوگا ، اور نہ اس میں کوئی گناہ کیا گیا ہے (المعجم الا وسط رقم الحدیث :7163، المعجم الکبیر رقم الحدیث :10323)

موجودہ زمین کے لحاظ سے ارض محشر کا خطہ ( سرزمین شام ) ہوگا ،
امام احمد ؒ نے مسند اور حاکم نے مستدرک میں حدیث بیان کی ہے کہ :
" تحشرون هاهنا وأومأ بيده إلى نحو الشام مشاة وركبانا، وعلى وجوهكم تعرضون على الله وعلى أفواهكم الفدام "
(نیز دیکھئے ’’ صحيح الجامع الصغير ۲۳۰۲ ‘‘
ترجمہ :۔ تم اس طرف پیدل ،سوار ،اور منہ کے بل گھسیٹتےاکٹھے کئے جاؤ گے ، ، اور اپنے ہاتھ سے ملک شام کی طرف اشارہ کیا ‘‘
اور صحیح الجامع الصغیر میں علامہ البانی نے مسند احمد وغیرہ سے سیدہ میمونہ بنت سعد کی حدیث نقل فرمائی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شام حشر و نشر کی سرزمین ہے

«الشام أرض المحشر والمنشر» .
(صحيح) ... [أبو الحسن ابن شجاع الربعي في فضائل الشام] عن أبي ذر. أحاديث فضائل الشام رقم 4: حم جم، ابن ماجه -ميمونة بنت سعد.

روز قیامت نئی زمین چمڑے کی طرح سیدھی ،ہموار بچھا دی جائے گی
قرآن پاک میں ارشاد ہے : ( وَإِذَا الْأَرْضُ مُدَّتْ (3) اور جس دن زمین کھینچ یعنی بچھادی جائے گی
اس کی تفسیر میں امام ابن کثیر نے ابن جریرؒ کے حوالے یہ روایت بیان کی ہے
ابْنُ كَثِيرٍ عَنِ ابْنِ جَرِيرٍ بِسَنَدِهِ إِلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: «إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَدَّ اللَّهُ الْأَرْضَ مَدَّ الْأَدِيمِ، حَتَّى لَا يَكُونَ لِبَشَرٍ مِنَ النَّاسِ إِلَّا مَوْضِعُ قَدَمَيْهِ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُدْعَى» . الْحَدِيثَ.

نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو چمڑے کی طرح زمین کو کھینچ کر پھیلا دیا جائے گا پھر کسی آدمی کیلئے دو قدموں کے رکھنے سے زیادہ جگہ نہ ہوگی‘پھر سب سے پہلے مجھے پکارا جائے گا ‘‘
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
شکرا جزیلا. بارک اللہ فی علمک.
جزاک اللہ خیرا.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْ‌ضُ دَكًّا دَكًّا ﴿٢١﴾
یقیناً جب زمین کوٹ کوٹ کر برابر کر دی جائے گی۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
(كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا )سورہ الفجر(21)
ہر گز نہیں ! جب زمین کوٹ کر ریزہ ریزہ کردی جائے
(وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا (22)
اور آپ کا پروردگار آئے [١٦] گا اس حال میں کہ فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے
( وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنْسَانُ وَأَنَّى لَهُ الذِّكْرَى (23)
اور جہنم اس روز حاضر کردی جاۓ گی ٢٩*۔ اس روز انسان ہوش میں آۓ گا مگر اس وقت اس کے ہوش میں آنے کا کیا فائدہ ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ

(دُكَّتِ) کا معنی وہ ریزہ ریزہ کردی گئی ، وہ توڑی گئی ، وہ ہموار کردی گئی ، دک سے ماضی مجہول *۔
تشریح : جب تمام ٹیلے اور پہاڑ کوٹ کر ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے اور تمام زمین بالکل ہموار اور چٹیل میدان ہوجائے گی ، تمام مخلوق قبروں سے نکل آئے گی اور اللہ تعالیٰ مخلوق کے فیصلے کرنے کے لئے اپنی شان کبریائی کے لائق میدان حشر میں آئے گا ، اللہ تعالیٰ کے آنے کی شان کیا ہوگی اس کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ یہ متشابہات میں سے ہے ۔ اس روز جہنم بھی اہل محشر کے سامنے لائی جائے گی ۔ اس وقت فرشتے کبھی صفت بستہ حاضر ہوں گے اور تمام مخلوق اور فرشتے منتظر ہوں گے کہ کیا فرمان الٰہی صادر ہوتا ہے ۔
مسلم میں حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس روز جہنم کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام پر ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے گھسیٹ رہے ہوں گے ۔ (این کثیر : ج 4، ص 510)
اس دن انسان اپنے تمام اعمال کو یاد کرے گا اور سوچے گا کہ یہ کیا ہوا ۔ میں نے کتنی بڑی غلطی کی کہ ساری عمر غفلت اور نافرمانی میں گزار دی مگر اس وقت کا سوچنا کہاں کام آئے گا ۔ سوچنے سمجھنے اور عمل کرنے کا موقع تو دنیا میں تھا جو اس نے ضائع کردیا ۔ پھر بڑی حسرت سے کہے گا کہ کاش میں اپنی اس زندگی کے لئے پہلے سے کچھ بھیج دیتا جو اب کام آتا اور ان مصائب وشدائد سے دو چار نہ ہونا پڑتا * ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہی وہ وقت ہوگا جب راہ مصطفی ﷺ سے منحرف اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر حسرت و افسوس اور ندامت
کا اظہار کرے گا
( وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَى يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا (27) يَا وَيْلَتَى لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا (28) لَقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنْسَانِ خَذُولًا (سورۃ الفرقان 29)
” اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا، ہائے کاش ! میں نے رسول کی راہ اختیار کی ہوتی، ہائے افسوس ! کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ جس نے میرے پاس اللہ کی طرف سے نصیحت آجانے کے بعد اسے قبول کرنے سے مجھے بہکا دیا، اور شیطان کا کام انسان کو رسوا کرنا ہی ہے۔“
 
Last edited:
Top