lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
عذابِ قبر --- محمد ارشد کمال ---
١ - جسم اور روح کی اسی جدائی کا نام موت ہے -
٢ - قیامت کے دن الله جب انسان کو دوبارہ زندہ کرے گا ، روح جسم میں داخل ہو جائے گی -
٣ - جب کہ قیامت سے پہلے صرف ارواح کو جنت یا جہنم میں داخل کیا گیا تھا ، اجسام قبروں میں راحت یا عذاب میں مبتلا تھے -
جسم اور روح کی جدائی کو آپ موت بھی مانتے ہیں ، اور یہ بھی مانتے ہیں کہ روح قیامت کے دن جسم میں داخل ہو گی پھر اس بات کا کیا مطلب ہوا کہ "جب کہ قیامت سے پہلے صرف ارواح کو جنت یا جہنم میں داخل کیا گیا تھا ، اجسام قبروں میں راحت یا عذاب میں مبتلا تھے" - جب انسان کے جسم میں روح موجود ہی نہیں ہے تو پھر اس کا عذاب یا راحت کو محسوس کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟ کیا بنا روح کے بھی جسم عذاب یا راحت کو محسوس کر سکتا ہے؟
کچھ لوگ اس سے بچنے کے لئے الله کی قدرت کا سہارا لیتے ہیں کہتے ہیں کہ " ان الله على كل شيئ قدير" - جب کہ یہ تو الله کا قانون ہے کہ وہ ایسے جسم کو عذاب یا راحت نہیں دیتا جو مردہ ہو جس میں جان کی رمق تک باقی نہ ہو ، اس کے دلیل میں قرآن کی یہ آیت کافی ہے -
جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے انہیں بالیقین ہم آگ میں جھونکیں گے اور جب ان کے بدن کی کھال گل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری کھال پیدا کر دیں گے تاکہ وہ خوب عذاب کا مزہ چکھیں
(سورة النساء:٥٦)
تو کیا الله ان کو پرانی کھال پر عذاب نہیں دے سکتا؟ الله بیشک دے سکتا ہے لیکن یہ الله کا قانون نہیں بلکہ الله تو فرماتا ہے کہ جب ان کی کھال گل جائے گی تو ہم اس کی جگہ نئی کھال پیدا کر دیں گے ، تو ٹھیک اسی طرح یہ الله کا قانون نہیں کہ وہ بنا روح کے ہی جسم کو عذاب دے کیونکہ بنا روح کے جسم نہ عذاب کو محسوس کر سکتا ہے نہ راحت کو اسی لئے اسے "مردہ" کہتے ہیں -
قیامت کے دن روح جسم میں داخل ہو گی
١ - جسم اور روح کی اسی جدائی کا نام موت ہے -
٢ - قیامت کے دن الله جب انسان کو دوبارہ زندہ کرے گا ، روح جسم میں داخل ہو جائے گی -
٣ - جب کہ قیامت سے پہلے صرف ارواح کو جنت یا جہنم میں داخل کیا گیا تھا ، اجسام قبروں میں راحت یا عذاب میں مبتلا تھے -
جسم اور روح کی جدائی کو آپ موت بھی مانتے ہیں ، اور یہ بھی مانتے ہیں کہ روح قیامت کے دن جسم میں داخل ہو گی پھر اس بات کا کیا مطلب ہوا کہ "جب کہ قیامت سے پہلے صرف ارواح کو جنت یا جہنم میں داخل کیا گیا تھا ، اجسام قبروں میں راحت یا عذاب میں مبتلا تھے" - جب انسان کے جسم میں روح موجود ہی نہیں ہے تو پھر اس کا عذاب یا راحت کو محسوس کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟ کیا بنا روح کے بھی جسم عذاب یا راحت کو محسوس کر سکتا ہے؟
کچھ لوگ اس سے بچنے کے لئے الله کی قدرت کا سہارا لیتے ہیں کہتے ہیں کہ " ان الله على كل شيئ قدير" - جب کہ یہ تو الله کا قانون ہے کہ وہ ایسے جسم کو عذاب یا راحت نہیں دیتا جو مردہ ہو جس میں جان کی رمق تک باقی نہ ہو ، اس کے دلیل میں قرآن کی یہ آیت کافی ہے -
جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے انہیں بالیقین ہم آگ میں جھونکیں گے اور جب ان کے بدن کی کھال گل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری کھال پیدا کر دیں گے تاکہ وہ خوب عذاب کا مزہ چکھیں
(سورة النساء:٥٦)
تو کیا الله ان کو پرانی کھال پر عذاب نہیں دے سکتا؟ الله بیشک دے سکتا ہے لیکن یہ الله کا قانون نہیں بلکہ الله تو فرماتا ہے کہ جب ان کی کھال گل جائے گی تو ہم اس کی جگہ نئی کھال پیدا کر دیں گے ، تو ٹھیک اسی طرح یہ الله کا قانون نہیں کہ وہ بنا روح کے ہی جسم کو عذاب دے کیونکہ بنا روح کے جسم نہ عذاب کو محسوس کر سکتا ہے نہ راحت کو اسی لئے اسے "مردہ" کہتے ہیں -