محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 907
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
امام کے پیچھے مقتدی بھی سمع اللہ لمن حمدہ کہے گا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
إِنَّهُ لَا تَتِمُّ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ، فَيَضَعَ الْوُضُوءَ -يَعْنِي: مَوَاضِعَهُ- ثُمَّ يُكَبِّرُ، وَيَحْمَدُ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ، وَيُثْنِي عَلَيْهِ، وَيَقْرَأُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُكَبِّرُ، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ (سنن أبي داود، تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ: 857) (صحيح)
”کسی شخص کی نماز اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ وضو نہ کر لے اور اعضائے وضو کو ٹھیک ٹھیک نہ دھو لے۔ پھر تکبیر کہے اور اللہ عزوجل کی حمد و ثنا کرے اور کچھ قرآن پڑھے جو اسے آسان لگے۔ پھر «الله اكبر» کہے اور رکوع کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں پھر کہے «سمع الله لمن حمده» اطمینان سے سیدھا کھڑا ہو جائے، پھر کہے «الله اكبر» اور سجدہ کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں۔ پھر «الله اكبر» کہے اور اپنا سر اٹھائے اور ٹھیک طرح سے بیٹھ جائے۔ پھر «الله اكبر» کہے اور سجدہ کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں۔ پھر اپنا سر اٹھائے اور تکبیر کہے۔ جب اس طرح کرے گا تو اس کی نماز کامل ہو گی۔“
مندرجہ بالا حديث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نمازی سمع اللہ لمن حمدہ کہے گا، چاہے وہ اکیلا ہو یا امام کی اقتدا میں ہو۔
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سمع اللہ لمن حمدہ کہا کرتے تھے اور آپ نےحدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا:
صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي (صحيح البخاري، الأذان: 631)
’’جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو۔‘‘
والله أعلم بالصواب.
إِنَّهُ لَا تَتِمُّ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ، فَيَضَعَ الْوُضُوءَ -يَعْنِي: مَوَاضِعَهُ- ثُمَّ يُكَبِّرُ، وَيَحْمَدُ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ، وَيُثْنِي عَلَيْهِ، وَيَقْرَأُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُكَبِّرُ، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ (سنن أبي داود، تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ: 857) (صحيح)
”کسی شخص کی نماز اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ وضو نہ کر لے اور اعضائے وضو کو ٹھیک ٹھیک نہ دھو لے۔ پھر تکبیر کہے اور اللہ عزوجل کی حمد و ثنا کرے اور کچھ قرآن پڑھے جو اسے آسان لگے۔ پھر «الله اكبر» کہے اور رکوع کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں پھر کہے «سمع الله لمن حمده» اطمینان سے سیدھا کھڑا ہو جائے، پھر کہے «الله اكبر» اور سجدہ کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں۔ پھر «الله اكبر» کہے اور اپنا سر اٹھائے اور ٹھیک طرح سے بیٹھ جائے۔ پھر «الله اكبر» کہے اور سجدہ کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں۔ پھر اپنا سر اٹھائے اور تکبیر کہے۔ جب اس طرح کرے گا تو اس کی نماز کامل ہو گی۔“
مندرجہ بالا حديث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نمازی سمع اللہ لمن حمدہ کہے گا، چاہے وہ اکیلا ہو یا امام کی اقتدا میں ہو۔
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سمع اللہ لمن حمدہ کہا کرتے تھے اور آپ نےحدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا:
صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي (صحيح البخاري، الأذان: 631)
’’جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو۔‘‘
والله أعلم بالصواب.