• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لاء نفی جنس کا بیان⁦2️⃣⁩

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
لاء نفی جنس کا بیان⁦2️⃣
(دوسری قسط)
--------------------------------------------------------------------
پہلی قسط میں "لاء نفی جنس " کے اسم کی کتنی قسمیں ہیں ،کیا کیا ہیں اور استعمال کی کیا صورتیں ہیں۔ اس پر تفصیلی بحث ہوئی تھی۔
آئیے اب اس کی خبر کے سلسلے میں جانکاری حاصل کرتے ہیں۔
معلوم ہونا چاہیے کہ لاء نفی جنس کی خبر جس طرح مفرد ہوا کرتی ہے۔اسی طرح کبھی جملہ یا شبہ جملہ کی صورت میں بھی آیا کرتی ہے۔
ہر ایک کو مع مثال سمجھتے ہیں۔

پہلی قسم: لاء نفی جنس کی خبر کا مفرد ہونا (یعنی خبر نہ تو جملہ ہو اور نہ شبہ جملہ بلکہ خبر اسم مفرد ہو۔۔)
مثال:لا عالمَ جھولٌ
اس میں " جھول" لا کی خبر مرفوع مفرد ہے۔ علامت رفع اس پر ضمہ ہے۔

لا ضدّین مجتمعان
مجتمعان: لا کی خبر مرفوع ہے علامت رفع الف ہے کیوں کہ یہ مثنی ہے( اور یہ خبر مفرد ہے)

لا منافقین صادقون
صادقون: لاء نفی جنس کی خبر مرفوع مفرد ہے، علامت رفع واؤ ماقبل مضموم۔ جمع مذکر سالم ہونے کی بنا پر۔

دوسری قسم: خبر کا جملہ کی صورت میں آنا۔
واضح رہے! لاء نفی جنس کی خبر جملے کی صورت میں بھی آتے ہیں۔خواہ جملہ اسمیہ ہو یا جملہ فعلیہ۔ اور یہ جملے "لا" کی خبر ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہوتے ہیں۔

خبر جملہ اسمیہ کی صورت میں
(یاد رہے جملہ اسمیہ مبتدا وخبر سے مل کر بنتا ہے) جیسے:
لا مؤمنَ اخلاقُه سيئةٌ
مؤمن: لا کا اسم مفرد منصوب ہے۔
اخلاقُه: مبتدا مرفوع، علامت رفع اس پر ضمہ ہونا ہے۔ "ہ " ضمیر مضاف الیہ (حالت جر میں ہے)
سيئةٌ: خبر مرفوع۔(مبتدا " اخلاقُه" کی وجہ سے) علامت رفع ضمہ ہے۔ اور یہ پورا جملہ (اخلاقُه سيئةٌ) جملہ اسمیہ ہے جو کہ لاء نفی جنس کی خبر ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہے۔

لا صادقَ ھو المقوتُ
صادق: اسم لا، حالت نصب میں ہے
ھو ضمیر مبتدا
المقوتُ: "ھو" کی خبر مرفوع، علامت رفع اس پر ضمہ ہونا ہے۔
اور یہ پورا جملہ (ھو المقوتُ) جملہ اسمیہ ہے، "لا" کی خبر ہے اس لیے حالت رفع میں ہے۔

خبر جملہ فعلیہ کی صورت میں۔
لاء نفی جنس کی خبر جملہ اسمیہ کی طرح کبھی جملہ فعلیہ بھی ہوا کرتی ہے۔ جیسے:
لا متکبرَ يحبه الناسُ
متکبرَ: لاء نفی جنس کا اسم منصوب ہے۔ مفرد ہونے کی وجہ سے مبنی بر فتحہ ہے۔
يحبه: فعل مضارع مرفوع اور "ہ" ضمیر مفعول بہ ہے۔
الناسُ: فاعل مرفوع۔ علامت رفع ضمہ ہے اور یہ جملہ(يحبه الناسُ) فعلیہ ہے "لا" کی خبر ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہے۔

لا امواتَ ینفعون الناس
ینفعون الناس: جملہ فعلیہ۔ لا کی خبر ہے اس لیے حالت رفع میں ہے۔

تیسری قسم: لا کی خبر شبہ جملہ کی صورت میں۔
یاد رہے شبہ جملہ جار مجرور یا ظرف سے مل کر بنتا ہے۔
شبہ جملہ جار مجرور کی مثال:
لا رجلَ في البيتِ
رجل: اسم لا منصوب
في: حرف جار
البیت: اسم مجبور( "في" کی وجہ سے) علامت جر کسرہ ہے۔ شبہ جملہ (في البيتِ) لاء نفی جنس کی خبر ہے اس لیے حالت رفع میں ہے۔

ظرف کی مثال:
لا ضغينةَ بينَ المسلمين
ضغينةَ: اسم لا منصوب۔ علامت نصب اس پر فتحہ ہے۔
بین: ظرف مکان منصوب
المسلمين: مضاف الیہ مجرور۔ علامت جر یاء ماقبل مکسور کیوں کہ یہ جمع مذکر سالم ہے۔
شبہ جملہ (بينَ المسلمِينَ) لاء نفی جنس کی خبر ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہے۔

فَلَاۤ أَنسَابَ بَیۡنَهُمۡ یَوۡمَىِٕذࣲ وَلَا یَتَسَاۤءَلُونَ (القرآن)

لا معصیة بعد اليوم
معصیة: اسم لا منصوب
بعد: ظرف زمان منصوب(مضاف)
اليوم: مضاف الیہ مجرور۔۔۔۔
شبہ جملہ (بعد اليوم) لاء نفی جنس کی خبر ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہے۔

قرآن مجید میں ہے" لَا ظُلۡمَ ٱلۡیَوۡمَۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِیعُ ٱلۡحِسَابِ﴾ [غافر ١٧]"
ظلم: لا کا اسم منصوب ہے۔
یوم: ظرف خبر محذوف سے متعلق ہے
سریع الحساب: لا کی خبر ہے۔

لاء نفی جنس کی خبر کو کبھی حذف کردیا جاتا ہے جب اس پر کوئی چیز دلالت کرے، یا سیاق کلام سے بات سمجھ میں آجائے۔
جیسے کسی کا کسی سے پوچھنا :من المریض؟
تو جوابا کہنا: لا أحد
یہاں سے خبر کو حذف کر دیا گیا ہے
تقدیری عبارت ہے " لا أحدَ مریضٌ۔

اسی طرح سے کلمہ " لا إله إلا الله" میں بھی خبر محذوف ہے۔
اس کی تقدیر ہے: لا إله حق إلا الله.
جاری۔۔۔۔۔۔۔۔؛؛

(ہدایت اللہ فارس)
 
Top