• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لاء نفی جنس کا بیان⁦4️⃣⁩

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
لاء نفی جنس کا بیان⁦4️⃣
(چوتھی قسط)
-----------------------------------------------------------
لاء نفی جنس کے عامل ہونے کی شرطیں تیسری قسط میں بتائی گئی ہے۔
پہلی شرط یہ ہے کہ"لا" کا معمول نکرہ ہو لہذا یہ معارف پر عمل نہیں کرتا ( اس پر تفصیلی بحث ہوچکی ہے)

لا کے عامل ہونے کی دوسری شرط "لا اور اس کے اسم کے درمیان فاصلہ نہ ہونا ہے"

اب دیکھتے ہیں کہ اگر یہ شرط مفقود ہو یعنی دونوں کے بیچ فاصلہ ہوجائے تو اس کے اعراب کی کیا صورتیں ہوں گی۔

اس سلسلے میں دو قول ہیں:

پہلا قول: لا کے اسم کو رفع دینا اور "لا" کو مکرر لانا واجب ہے۔( لا في الدار رجلٌ ولا امرأةٌ-
لَا فِیهَا غَوۡلࣱ وَلَا هُمۡ عَنۡهَا یُنزَفُونَ)

اب اگر کوئی "لا فی الدار رجل" کہہ کر خاموش ہوجائے تو اس قول کی بنیاد پر جملہ درست نہ ہوگا۔ بلکہ اسے لازمی طور "لا" کو مکرر لانا ہوگا۔(لا فی الدار رجل ولا امرأة)

دوسرا قول: "لا" اور اسم کے درمیان فاصلے کی صورت میں "اسمِ لا" کو رفع دینا واجب ہے،اور "لا" کی تکرار مستحسن ہے واجب نہیں۔
لہذا اس قول کی بنیاد پر اس طرح کے جملے "لا فی الدار رجل،،۔ لا فی القرية ولد " درست کہلائے جائیں گے،غیر درست نہیں۔
لیکن بہتر یہی ہے کہ "لا" کو مکرر لایا جائے۔
(لا فی الدار رجل ولا امرأة ،، لا فی القرية ولد ولا بنت)

اور یہی دوسرا قول راجح ہے۔ کیوں کہ یہ پہلے کی بنسبت زیادہ آسان ہے۔
اور افصح کی بات کی جائے تو "لا" کو مکرر لانا ہی (فصیح) ہے۔ لیکن اگر مکرر نہ لایا جائے تو کوئی حرج نہیں۔
(شرح الآجرومبة لابن عثيمين رحمه الله ص: ٤٦٨ )

اور یاد ہونا چاہیے کہ جب کسی مسئلے میں نحویوں کے درمیان اختلاف ہوجائے تو اس قول کو مقدم رکھا جائے گا جو دوسروں کے بنسبت زیادہ آسان ہے۔
(شرح الفیه ابن مالك ١/ ٢٠)

یہ ساری باتیں فاصلے کی صورت میں ہے۔

رہا مسئلہ کہ "لا" اور اس کے اسم کے درمیان فاصلہ نہ ہو اور "لا" کی تکرار بھی ہو، یا اگر تکرار نہ ہو۔۔۔ تو اس وقت "لا" کے اعراب کی تین صورتیں ہوں گی۔

١- اگر "لا" اور اسم دونوں متصل ہو (فاصلہ نہ ہو) اور لا کی تکرار بھی نہ ہو تو "اسم لا" کو نصب دینا واجب ہوگا۔

٢- دونوں کے بیچ فاصلہ کی صورت میں اسم کو رفع دینا واجب ہے۔اور "لا" کی تکرار مستحسن تو ہے پر واجب نہیں۔

٣- لا اور اس کا اسم متصل ہو (فاصلہ نہ ہو) اور "لا" کی تکرار بھی ہو تو دو وجہیں جائز ہیں:
(١) اسم کو رفع دینا (٢) اسے نصب دینا۔

"لا حول ولا قوۃ الا باللہ " کا تعلق بھی اسی تیسری قسم سے ہے۔ ان شاءاللہ اس کی وضاحت اگلی قسط میں۔

(ہدایت اللہ فارس)
 
Top