• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لاء نفی جنس کا بیان⁦5️⃣⁩

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
لاء نفی جنس کا بیان⁦5️⃣
(پانچویں اور آخری قسط)

("لا حول ولا قوة إلا بالله" کے اعراب کے سلسلے میں)

گزشتہ تیسری اور چوتھی قسط میں یہ بتایا جاچکا ہے کہ "لا" کب عامل ہوتا ہے اور کب غیر عامل۔
یہ پانچویں قسط "لا حول ولا قوة إلا بالله" کے اعراب کے سلسلے میں ہے۔
قارئین کرام!
اگر "لا" اپنے اسم سے متصل ہو (دونوں کے بیچ کوئی فاصلہ نہ ہو) اور کسی دوسرے اسم (جو نکرہ مفرد ہو) کو اسمِ لا پر عطف کیا جائے لا کی تکرار کے ساتھ جیسے: لا حول ولا قوة إلا بالله
تو ایسی صورت میں اعراب کے اعتبار سے "اسم لا " کے اعراب کی پانچ وجہیں جائز ہوں گی۔
کیوں کہ پہلا (حول) یا تو مفتوح ہوگا یا مرفوع۔ اگر مفتوح ہو تو دوسرے اسم (قوة) پر اعراب کی تین صورتیں بنیں گی ( تین اعراب دے سکتے ہیں) فتح، نصب اور رفع۔
اور اگر پہلا مرفوع ہو تو دوسرے اسم میں دو صورتیں (جائز) ہوں گی۔ فتح اور رفع۔
اس طرح سے کل پانچ صورتیں بن گئیں۔

پانچوں صورتیں یہاں ذکر کی جارہی ہیں:
پہلی وجہ(یعنی پہلا اسم مفتوح ہو تو دوسرے پر تین اعراب)

لا حولَ ولا قوةَ إلا بالله
(باعتبار نطق یہی سب سے سہل ہے)
لا حولَ ولا قوةٌ إلا بالله
لا حولَ ولا قوةََ إلا بالله
دوسری وجہ( پہلا اسم مرفوع ہو تو دوسرے پر دو اعراب)
لا حولٌ ولا قوةَ إلا بالله
(پہلا "لا" غیر عامل جبکہ دوسرا عامل)
لا حولٌ ولا قوةٌ إلا بالله
(دونوں لا غیر عامل)
ان پانچوں میں سے (لا حولَ ولا قوةََ إلا بالله) ضعیف ہے۔ کیوں کہ لا کی موجودگی میں اسم کو نصب دینا غیر معتبر ہے۔ البتہ ضرورت کے پیش نظر نصب دیا جاسکتا ہے۔ ( التصریح: ١/ ٢٤٢ )
جیساکہ اس شعر میں ہے:
لا نسبَ اليوم ولا خلةً
إتسع الخرق على الراقع

واضح رہے "إتسع" میں ہمزہ قطع ضرورت کے تحت ہے۔( ما یجوز للشاعر في الضرورة: ٢٠١)

مزید وضاحت کے لیے قرآن مجید سے مثال پیش کی جاتی ہے جو اسی باب سے متعلق ہے۔

فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِی ٱلۡحَجِّۗ...
(البقرة:197)
مشہور قرأت تو یہی ہے۔
اس کے علاوہ اس میں چار قراءات اور ہیں:

(1) تینوں میں رفع بالتنوین:
فَلَا رَفَثٌ وَلَا فُسُوقٌ وَلَا جِدَالٌ فِی ٱلۡحَجِّۗ..
عاصم، ابو جعفر، یزید بن القعقاع اور حسن رحمہم اللہ کی قرأت کے مطابق۔

(2) پہلے اور دوسرے میں رفع بالتنوین اور تیسرے میں فتح:
فَلَا رَفَثٌ وَلَا فُسُوقٌ وَلَا جِدَالَ فِی ٱلۡحَجِّۗ..
یہ ابن کثیر، ابو عمرو، یعقوب، ابن محیصن، الیزیدي، اور مجاہد رحمہم اللہ کی قرأت کے مطابق ہے۔

(3) ہر ایک میں نصب بالتوین:
فَلَا رَفَثاً وَلَا فُسُوقاً وَلَا جِدَالاً
ابو رجاء العطاردی کی قرأت کے مطابق۔

(4) پہلے اور دوسرے میں فتح اور تیسرے میں رفع بالتنوین:
فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالٌ فِی ٱلۡحَجِّۗ
یہ بھی ابو رجاء العطاردی کی قرأت کے مطابق ہے۔

دیکھیں: معاني القرآن للفراء: ١/ ١٢٠، اعراب القرآن: ١/ ٢٩٤، السبعة في القراءات: ١٨٠، حجة القراءات: ١٢٨، البحر المحيط: ٢/ ٨٨ واتحاف فضلاء البشر: ١/ ٤٣٣
لَّا بَیۡعࣱ فِیهِ وَلَا خُلَّةࣱ وَلَا شَفَـٰعَةࣱۗ... میں بھی وہی قراءات ہیں جو مذکورہ آیت میں بیان کی گئیں۔
واللہ اعلم بالصواب

(ہدایت اللہ فارس)
 
Top