مشرف کی ضمانت میں توسیع، ملک چھوڑنے پر پابندی
مشرف کی ضمانت میں توسیع، ملک چھوڑنے پر پابندی
[SUP]آخری وقت اشاعت: جمعـہ 29 مارچ 2013 ,
08:57 GMT 13:57 PST[/SUP]
کمرۂ عدالت سے نکلنے کے بعد برآمدے میں سابق فوجی صدر پر ایک شخص نے جوتا بھی پھینکا
پاکستان کے صوبہ سندھ کی ہائی کورٹ نے تین مقدمات میں پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی حفاظتی ضمانتوں میں توسیع کرتے ہوئے ان کے بلا اجازت ملک سے باہر جانے پر پابندی لگا دی ہے۔
پرویز مشرف ضمانتوں میں توسیع کے لیے جمعہ کو پہلی مرتبہ کراچی میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
ججز کیس میں سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کی حفاظتی ضمانت کی مخالفت کی تاہم سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے دلائل مسترد کرتے ہوئے پرویز مشرف کی ضمانت میں 15 دن کی توسیع کر دی۔ قبل ازیں عدالت نے 22 مارچ کو ان کی 10 روزہ ضمانت منظور کی تھی ۔
بینظیر اور اکبر بگٹی قتل کیس میں جسٹس سجاد علی شاہ نے پرویز مشرف کی جانب سے حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کی تو اُن کے وکیل عبدالقادر ہالیپوتا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ سابق فوجی صدر مختلف حلقوں سے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اس لیے اُن کی حفاظتی ضمانت میں دو ماہ تک کی توسیع کردی جائے۔
صوبہ سندھ کے پراسکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص مقدمات میں اشتہاری قرار دیا گیا ہو اُس کی حفاظتی ضمانت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے بلکہ اُن کی حفاظتی منسوخ کر دی جائے۔
تاہم عدالت نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور انہیں مزید اکیس دن کے لیے ضمانت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ راولپنڈی اور ڈیرہ بگٹی میں متعلقہ عدالتوں سے ضمانت کی توثیق کروائیں۔
مشرف عدالت میں
پرویز مشرف کی عدالت پیشی کے موقع پر وکلاء نے سابق صدر کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ وکلاء کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ کمرۂ عدالت سے نکلنے کے بعد برآمدے میں سابق فوجی صدر پر ایک شخص نے جوتا بھی پھینکا لیکن وہ بچ کر نکل گئے۔
عدالت نے ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدالت کی اجاز ت کے بغیر پاکستان سے باہر نہ جائیں۔
جنرل پرویز مشرف پر سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو مطلوبہ حفاظت فراہم نہ کرنے، بلوچستان کے قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل کی سازش کرنے اور تین نومبر دو ہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت ساٹھ ججوں کو حبسِ بے جا میں رکھنے کا الزام ہے۔
پرویز مشرف کی عدالت پیشی کے موقع پر وکلاء نے سابق صدر کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ وکلاء کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ کمرۂ عدالت سے نکلنے کے بعد برآمدے میں سابق فوجی صدر پر ایک شخص نے جوتا بھی پھینکا لیکن وہ بچ کر نکل گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اس واقعے کے بعد پولیس اور پرویز مشرف کی سکیورٹی پر مامور افراد نے ایک وکیل کو حراست میں بھی لیا تاہم کچھ دیر بعد اُسے چھوڑ دیا گیا۔
پولیس کے مطابق پرویز مشرف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کے بعد اُن کے حمایتیوں نے شدید نعرے بازی کی اور اس دوران وکلاء اور پرویز مشرف کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
دوسری جانب ایبٹ آباد کی ایک مقامی عدالت نے پرویز مشرف کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کر دیے ہیں۔ اُن کے وارنٹ گرفتاری عتیق الرحمن کے مقدمے میں جاری کیے گئے ہیں جو سنہ دو ہزار چار میں اپنی شادی کے دن لاپتا ہوگئے تھے۔ عتیق الرحمن پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں سائنٹیفک افسر تھے۔
یاد رہے کہ دو ہزار آٹھ میں عہدۂ صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد جنرل مشرف بیرون ملک چلے گئے تھے اور حال ہی میں وطن واپس آئے ہیں۔ واپسی کے بعد انہوں نے اپنی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے جھنڈے تلے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے اور وہ خود کراچی، اسلام آباد اور چترال سے امیدوار ہوں گے۔
[SUP]
ح[/SUP]