بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
ماشا اللہ جزاک اللہ
ہر جمعرات کو پنجاب کے اکثر قصبہ جات یا شہروں میں مقیم عوام کو مخصوص قسم کے اعلانات سننے کا موقع ملتا ہے۔ بعض جگہوں پر تو جمعرات کے دن کی بھی قید نہیں ہوتی۔ کسی بھی دن فجر کی جماعت کے بعد سے لے کر رات 11 بجے تک مولوی حضرات کو خودساختہ آزادی ہوتی ہے اس قسم کا اعلان کرنے کی کہ ماشا اللہ جی جزاک اللہ فلاں صاحب نے مسجد کے لئے 100 روپئے اور مولوی صاحب کے لیے 50 روپئے چندہ دیا ہے اللہ تعالیٰ قبول و منظور فرمائے اور ان صاحب کے کاروبار میں برکت فرمائے ان کی تکلیفیں پریشانیاں دور فرمائے۔
بعض اوقات ان اعلانات کو اگر بغور سُنا جائے تو کچھ مضحکہ خیز اعلانات بھی سُننے کو مل جاتے ہیں جو میں یہاں بیان نہ کرنے کی پیشگی معذرت چاہوں گا۔ مجھے آج تک اس قسم کے اعلانات کا کوئی ایسا جواز سمجھ میں نہیں آیا جس میں مولوی صاحب کے ذاتی مفاد کا پہلو نہ نکلتا ہو۔ کچھ مولوی صاحبان سے اس سلسلے میں گفتگو بھی ہوئی لیکن وہ لاوڈ سپیکر پر چندہ مانگنے کا ایسا جواز دینے سے قاصر رہے جس سے دل مطمئن ہو جائے۔
زیادہ تفصیل میں جانے کا فائدہ نہیں کہ بات بلاوجہ کسی اور جانب نکل جائے گی۔ اس معاملہ میں سوال یہ نہیں کہ کس مسلک کے مولوی حضرات اس طرح چندے کی تشہیر برائے ترغیب کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ
ہر جمعرات کو پنجاب کے اکثر قصبہ جات یا شہروں میں مقیم عوام کو مخصوص قسم کے اعلانات سننے کا موقع ملتا ہے۔ بعض جگہوں پر تو جمعرات کے دن کی بھی قید نہیں ہوتی۔ کسی بھی دن فجر کی جماعت کے بعد سے لے کر رات 11 بجے تک مولوی حضرات کو خودساختہ آزادی ہوتی ہے اس قسم کا اعلان کرنے کی کہ ماشا اللہ جی جزاک اللہ فلاں صاحب نے مسجد کے لئے 100 روپئے اور مولوی صاحب کے لیے 50 روپئے چندہ دیا ہے اللہ تعالیٰ قبول و منظور فرمائے اور ان صاحب کے کاروبار میں برکت فرمائے ان کی تکلیفیں پریشانیاں دور فرمائے۔
بعض اوقات ان اعلانات کو اگر بغور سُنا جائے تو کچھ مضحکہ خیز اعلانات بھی سُننے کو مل جاتے ہیں جو میں یہاں بیان نہ کرنے کی پیشگی معذرت چاہوں گا۔ مجھے آج تک اس قسم کے اعلانات کا کوئی ایسا جواز سمجھ میں نہیں آیا جس میں مولوی صاحب کے ذاتی مفاد کا پہلو نہ نکلتا ہو۔ کچھ مولوی صاحبان سے اس سلسلے میں گفتگو بھی ہوئی لیکن وہ لاوڈ سپیکر پر چندہ مانگنے کا ایسا جواز دینے سے قاصر رہے جس سے دل مطمئن ہو جائے۔
زیادہ تفصیل میں جانے کا فائدہ نہیں کہ بات بلاوجہ کسی اور جانب نکل جائے گی۔ اس معاملہ میں سوال یہ نہیں کہ کس مسلک کے مولوی حضرات اس طرح چندے کی تشہیر برائے ترغیب کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ
- اس طرح لاوڈ سپیکر پر چندہ کا اعلان کرنا کس زمرے میں آتا ہے؟
- کیا ملکی سطح پر علماء کی کوئی کمیٹی مساجد کو چندہ دینے اور اس کی تشہیر کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں متفقہ لائحہ عمل نہیں بنا سکتی جس پر تمام مساجد و مسالک کے علماء عمل کریں؟
- آپ ساتھیوں کے نزدیک اس مسئلے کا کیا حل ہے؟